سید مناظر حسن اشرف 13مارچ 1963 کو پیدا ہوئے۔ وہ ہندوستان کے ایک مشہور نعت خواں ہیں- سید مناظر حسن اشرف Sayed Manazir Hasan Ashraf کا شمار ہندوستان کے چند اہم نعت خواں میں ہوتا ہے علاوہ ازیں آپ (ایم بی بی ایس) ڈاکٹر بھی ہیں ۔ سید مناظر حسن اشرف ممبئ ( بمبئی ) میں رہتے ہیں۔

سید مناظر حسن اشرف
معلومات شخصیت

تعارف ترمیم

نعت خوانی کی تمام روایتوں کی پاسداری کرنے والے خوش الحان خوش آہنگ ممبئی کے عظیم نعت خواں سید مناظر حسن اشرف کا تعلق کچھوچھہ شریف ،فیض آباد، اترپردیش سے ہے آپ 3 مارچ 1963 کو کچھوچھہ شریف سادات گھرانے میں پیدا ہوئے آپ نے ابتدائی تعلیم ایم جی ایس انٹر کالج دولہو پور کلاں اکبر پور فیض آباد میں حاصل کی اس کے بعد اعلیٰ تعلیم کے لیے علی گڑھ مسلم یونیورسٹی میں داخلہ لیا نیز تعلیمی سلسلہ جاری رکھتے ہوئے آپ نے (ایم بی بی ایس_ایم ڈی )کی ڈگری حاصل کی آپ پیشے سے ڈاکٹر اور پیتھا لوجسٹ ہیں

نعت خوانی کا سفر ترمیم

آپ خانقاہ اشرفیہ کے اس خانوادے کے چراغ ہیں جس کے جد امجد تارک السلطنت حضور مخدوم سلطان سید اشرف جہانگیر سمنانی رحمت اللہ علیہ ہیں، 650 سالوں سے آباد اس خاندان میں ہر بچے کی آنکھ جو کھلی تو اپنے بڑوں کو عالم پیر و صوفی کی شکل میں دیکھا۔ کانوں میں جو پہلی آواز آئی تو اذان و تلاوت قرآن و حمد و نعت کی آواز آئی ۔ یہی سعادت آپ کو بھی حاصل ہوئی ۔ لہٰذا گھر کے مذہبی ماحول نے آپ کو نعت خوانی کی طرف مائل کیا تقریباً 12 سال کی عمر میں پہلی بار حضور محدث اعظم ہند کے عرس کے موقع پر کچھوچھہ شریف میں ڈاکٹر سید امین اشرف کی کہی ہوئی منقبت آپ نے پیش کی جس میں ہندوستان کے بہت ہی معروف شعرا موجود تھے آپ کی پرسوز آواز و انداز سے لوگ اس قدر متاثر ہوئے کہ ہر سال آپ کو خصوصیت کے ساتھ نعت خوانی کے لیے مدعو کیا جانے لگا ، نیز ہر سال آپ نے اپنے منتخب کلام سے اور اپنی بنائی ہوئی نئ نئ طرزوں سے سب کے دلوں میں ایسی چھاپ چھوڑی کہ آپ کی پڑھی ہوئی نعتوں کو آپ کے انداز میں نہ صرف مدرسوں کے طلبہ پڑھتے ہیں بلکہ بڑے بڑے شعرا اور مولوی حضرات بھی آپ کی پڑھی ہوئ نعتوں کی نقل کرتے ہیں،

دوران تعلیم ترمیم

علی گڑھ مسلم یونیورسٹی میں دوران تعلیم آپ کا رجحان غزل گائکی کی طرف زیادہ تھا اس کی وجہ یہ تھی کی یونیورسٹی میں بیشتر احباب غزل گائکی ہی پسند کرتے تھے آپ فرماتے ہیں میں یونیورسٹی میں جس وقت پڑھ رہا تھا کلاسیکل موسیقی کی جانکاری رکھنے والے چند استاد بھی موجود تھے جنکو سننے کے بعد کلاسیکل سنگیت سیکھنے کا مجھے بھی شوق پیدا ہوا،چنانچہ میں نے استاد قمر محمد خان کی شاگردی اختیار کی اور ان کے زیر سایہ تقریباً تین سال تک کلاسیکل موسیقی کی تربیت حاصل کی ،درمیان میں غزل کے ریاض کے ساتھ نئ نئ طرزیں بنانا مرے شوق میں شامل ہو گیا ، لیکن فطری طور پر عارفانہ کلام ہی مجھے زیادہ پسند آتا تھا ۔ یوں تو کلاسیکل سنگیت سیکھنا اچھا لگتا تھا لیکن دل کا جھکاؤ ہمیشہ نعت کی طرف ہی رہا۔لہٰذا کلاسیکل سنگیت سیکھنے کا فائدہ یہ ہوا کہ میں جب نعت کی طرف آیا تو مری تمام ریاضتیں نعت خوانی کے کام آگئیں ۔ علاوہ ازیں جب بڑے بڑے نعت خواں کو سنا تو پتہ چلا کہ روایتی طرزوں کے علاوہ دلکش اور دلآویز طرزیں راگوں کی بنیاد پر ہی بنائی جا سکتی ہیں

شعبئہ نعت میں کارکردگی ترمیم

آپ نے حمد و نعت منقبت کی تقریباً سو سے زائد طرزیں بنائی ہیں جو مختلف راگوں میں ہیں آپ کے علاوہ دگر شعرا اور نعت خواں حضرات بھی آپ کی بنائی ہوئی طرزوں سے استفادہ کر رہے ہیں آپ کی بنائی ہوئی طرزوں کی چند نعتوں کے مصرعے حسب ذیل ہیں

روک لیتی ہے آپ کی نسبت تیر جتنے بھی (راگ پہاڑی) کرم یہ مجھ پہ ہمیشہ شہ امم رکھیے (راگ یمن) اپنی نسبت سے میں کچھ نہیں ہوں (راگ پہاڑی) جلاتے رہیے سدا مدحت نبی کا چراغ (راگ پہاڑی ) رخ خدا کے سامنے دل مصطفیٰ کے سامنے (راگ دیس) تری مدح خوانی ہو مشغلہ میں ( راگ کوشک دھونی) جب لیا نام نبی میں نے دعا سے (راگ مارو بہاگ) کرم آج بالا ئے بام آگیا ہے (راگ پیلو) رشتے تمام توڑ کے سارے جہاں سے (راگ درباری ) اپنے داماں شفاعت میں میں چھپائے رکھنا(راگ پہاڑی ) یہ ناز یہ انداز ہمارے نہیں ہوتے (مشر پہاڑی ) خاک سورج سے اندھیروں کا اجالا ہوگا (راگ درباری) دل میں ہو یاد تری اور گوشئہ تنہائی ہو(راگ چاروکیشی) دل و نگاہ کی دنیا نئ نئ ہوئ ہے (راگ باگیشری) رب نے سن لی مریے مری فریاد (راگ مارو بہاگ) محشر میں کون کس کا بھلا (راگ مشر باگیشری ) چاندنی رات ہے میں ہوں مری تنہائی ہے (راگ یمن) وہ کمال حسن حضور ہے کہ گمان نقش (مشر پہاڑی) عشق بتاں نے صاحب ایماں بنا دیا (راگ دیس) خدائے برتر وبالا (مشر پیلو) لکھے جو مدح تری زلف خم بہ خم (راگ تلک کامود) نہ کہیں سے دور ہیں منزلیں (یمن کلیان) تمھاری یاد سے دل کو راحتیں (راگ کوشک دھونی ) کسی کو کچھ نہیں ملتا تری عطا (راگ مشر شنکرا) الہام کی رمجھم کہیں (راگ چاروکیشی) نہ خدارا مجھکو کرنا کسی اور کے حوالے (مشر باگیشری) حسرت دید مدینہ کو(راگ باگیشری) یاد جب مجھکو مدینے کی فضا (راگ یمن) مری زندگی کا تجھ سے(راگ بھن شڈج) لو مدینے کی تجلی سے لگائے (مشر پہاڑی) اس کی ٹھوکر میں ہر اک(راگ بھیروی) واہ کیا جود و کرم ہے شہہِ بطحا تیرا (اہر بھیرو) آپ سا دونوں جہاں میں کوئی (راگ مدھونتی ) جو دل کو دے گئی اک درد (راگ پیلو) پاس آیا ہوں ترے تجھکو ہی (راگ بھیروی) ایک بے نام کو اعزاز نسب (راگ بھیم پلاسی) کبھی زندگی پہ نہ کی نظر (مشر کھماج) آیا نہ ھوگا اس طرح حسن (راگ کھماج) عطا علی کو لقب بوتراب (راگ مالکوس) ہے جس کے دم سے (راگ مارو بہاگ ) مچی ہے دھوم امام حسن (راگ درباری) منظر فضاے دہر میں (راگ کھماج ) غوث پاک کی انکھ کا (راگ کھماج) تعالٰی اللہ غبار کوچہ سید (راگ دیس) آج پیام اشرف سمناں (راگ گوڑ سارنگ

سادات کچھوچھہ ترمیم

خاندان کے جن بزرگوں کے سامنے نعت و منقبت سنانے اور ان سے دعائیں لینے کا آپ کو شرف حاصل ہوا ساری دنیا ان کے نام پر عقیدتوں کے پھول نچھاور کرتی ہے یہ وہ اکابرین اہل سنت ہیں جن کی دینی خدمات کو کبھی فراموش نہیں کیا جا سکتا ان کے اسمائے گرامی مندرجہ ذیل ہیں (حضور سرکار کلاں سید مختار اشرف)، (امیر ملت صوفی سید امیر اشرف ) (اشرف العلماء سیدحامد اشرف)، (خطیب اعظم سید شاہ کمیل اشرف)، (شہید راہ مدینہ سید انوار اشرف ( مثنی میاں) (شیخ اعظم سید اظہار اشرف) (مفکر اسلام سید حسن مثنی انور)(،شیخ الاسلام سید محمد مدنی اشرفی) (،مجاہد دوراں سید مظفر حسین) ( ،سید امین اشرف) (پی ایچ ڈی انگلش)،(حضرت سید وحید اشرف) (پی ایچ ڈی فارسی)،( سید حمید اشرف(پی ایچ ڈی عربی)، ( صوفی سید جہانگیر اشرف،) (صوفی ملت سید تنویر اشرف) ( غازی ملت سید محمد ہاشمی میاں)، (صوفی باصفا سید محمد جیلانی اشرف،) ان کے علاوہ دیگر اکابرین خانوادئہ اشرفیہ بھی ہیں جن کی طویل فہرست ہے آپ نعت خوانی کے حوالے سے ہندوستان میں علی گڑھ، دہلی، کلکتہ، ممبئی ، گجرات ، و دگر صوبوں کے علاوہ بیرونی ممالک میں بھی دبئ،سعودی عرب،عراق ،میں بطور نعت خواں تشریف لے جاچکے ہیں