سید مٹھا
سید مٹھا لاہوری ولی کامل
ابتدائی حالات
ترمیمآپ کے آباو اجداد خوازم کے رہنے والے تھے۔ آپ کے والد کا اسم گرامی سید جمال الدینؒ تھا جب چیگیز خان کے تاتاری مغلوں نے خوازم میں قتل و غارت کی لاکھوں مسلمانوں کو موت کے گھاٹ اتارا شہروں کے شہر تباہ و برباد ہو گئے تو سید جمال الدینؒ وہاں سے نکل کر شہزادہ جلال الدین خوارزمی کے پاس غزنی آئے اور وہاں چند دن قیام کیا جب چیگیز خان نے غزنی کو بھی فتح کر لیا اور شہزادہ جلال الدین وہاں سے بھاگ کر ہندوستان کی طرف آیا تو سید جمال الدینؒ بھی ہندوستان کی طرف آگئے اور لاہور میں سکونت اختیار کرلی اس وقت جمال الدینؒ کا بیٹا سید مٹھاؒ بھی ساتھ آیا۔ آپ کا اصل نام سید ابی غفار حیسنیؒ تھا لیکن سید مٹھا کے نام سے مشہور ہوئے لیکن تاریخ لاہور میں کنہیا لال نے آپ کا نام معین الدین لکھا ہے۔ آپ کی پیدائش خوازم میں ہوئی اور اپنے والد کے ہمراہ لاہور آکر آباد ہوئے۔
تعلیم و تربیت
ترمیمآپ کے والد ماجد ایک نیک اور صالح انسان تھے چونکہ وہ بہت پرہیزگار اور متقی تھے۔ اس لیے اُنھوں نے ابتدا ہی سے اپنے لڑکے کی تربیت نہایت صالح خطوط پر کی۔ آپ کی زیادہ تربیت لاہور میں ہوئی۔ آپ نے ابتدائی تعلیم خوازم میں حاصل کی۔ لیکن بعد ازاں لاہور میں دینی علوم کی تکمیل کی۔ اور علم و فضل میں کمال حاصل کیا۔
جانشینی
ترمیمآپ کے والد سید جمال الدینؒ نہایت ہی زاہد اور خدا پرست مسلمان تھے لہذا لاہور شہر کے بے شمار لوگ آپ کی شرافت اور پرہیزگاری سے متاثر ہوکر آپ کے متعقد ہو گئے تو جب وہ فوت ہو گئے تو ان کی وفات کے بعد سید ابی غفار المعروف سید مٹھا رحمۃ اللہ علیہ ان کے جانشین ہوئے، چونکہ نہایت خوش خلق اور شریں زبان تھے اس لیے سید مٹھا کے نام سے مشہور ہو گئے "مٹھا" شیریں کو کہتے ہیں' بلکہ ان کے محلہ کا بھی یہی نام مشہور ہو گیا۔
شجرہ نسب
ترمیمان کا شجرہ نسب باقوالِ صحیح یہ دریافت ہوا کہ سید ابی غفار المعروف سید مٹھا بن سید جمال الدین بن سید محمد بن سید کریم الدین بن سید نور الدین بن سید آدم بن سید علی جعفر بن سید محمد بن سید یوسف بن سید محمود بن سید احمد بن سید عبد اللہ اشقری بن جعفر بن سید محمد الجواد بن امام علی رضا بن امام موسیٰ کاظم بن امام جعفر صادق بن امام محمد باقر بن امام زین العابدین بن امام حسین بن علی المرتضی رضی اللہ تعالی عنہم ۔
خدمت خلق
ترمیمآپ جب علم و فضل اور زہد و ریاضت میں اپنے والد گرامی سے بڑھ گئے تو لاہور کی بے شمار خلقت آپ کے پاس دعا کے لیے آتی آپ اللہ کے برگزیدہ انسان تھے آپ کی دعا سے لوگوں کی مشکلات حل ہو جاتیں لہذا آپ نے اپنے بلند پایہ اخلاق سے ہر خاص و عام کی خدمت کی اور اپنے پاس آنے والوں کو نیکی کا درس دیا لوگ آپ کے اخلاق حسنہ سے بہت متاثر ہوتے اور آپ کے گرویدہ ہو جاتے۔ آپ اخلاق حسنہ میں سنت نبوی کا ایک نمونہ تھے۔ لہذا آپ کے وصال تک بے شمار لوگ آپ کے حلقہ ارادت میں آگئے ۔
وصال و مزار مبارک
ترمیمآپ کا وصال 661ھ بمطابق 1263ء میں خاندانِ غلاماں کے دور میں سلطان ناصر الدین محمود شاہ اول کے دور میں ہوا مزار مبارک لاہور شہر میں لوہاری دروازہ کے اندر سید مٹھا بازار میں سرِراہ واقع ہے آپ کا مزار اندرون لاہور قدیم آبادی میں بہت مشہور ہے
حوالہ جات
ترمیم(کَشفُ المُشتَاقِین)