اندرون لاہور
اندرون لاہور کو پرانا لاہور بھی کہا جاتا ہے برصغیر میں مغلیہ دور حکومت کے دوران دشمن کے حملوں سے بچاؤ اور شہر لاہور کی حفاظت کے لیے اس کے اردگرد دیوار تعمیر کر دی گئی تھی۔ اس دیوار میں 13 دروازے بنائے گئے۔
اندرون شہر | |
---|---|
بلدیہ | |
Location within Lahore | |
متناسقات: 31°35′02″N 74°19′01″E / 31.584°N 74.317°E | |
ملک | پاکستان |
پاکستان کی انتظامی تقسیم | پنجاب، پاکستان |
شہر | لاہور |
پاکستان کی یونین کونسلیں | UC-27, UC-28, UC-29, UC-30 |
لاہور کے دروازے
ترمیماندرون لاہور میں بنائے گئے 13دروازوں کے نام یہ ہیں :[1]
نام | تصویر | تفصیل |
---|---|---|
بھاٹی دروازہ | قدیم لاہور کے گرد قائم فصیل میں متعدد مقامات پر شہر میں داخلے کے لیے رکھے گئے دروازوں میں سے ایک اہم بھاٹی دروازہ، جو سید علی ہجویری کے مزار کی سمت واقع ہے۔ | |
دہلی دروازہ | دہلی دروازہ لاہور، پاکستان کے صوبہ پنجاب میں لاہور کے مقام پر واقع ہے۔ دہلی دروازہ مغلیہ دور حکومت میں تعمیر کیا گیا اور یہ اندرون شہر کے راستوں پر تعمیر شدہ تیرہ دروازوں میں سے ایک ہے۔ جس علاقے میں یہ دروازہ واقع ہے وہ تاریخی لحاظ سے انتہائی اہم ہے اور یہاں کئی یادگاریں، حویلیاں اور قدیم بازار واقع ہیں۔ مسجد وزیر خان بھی اسی درواز ے کے قریب واقع ہے | |
کشمیری دروازہ | کشمیری دروازہ، پاکستان کے صوبہ پنجاب میں لاہور کے مقام پر واقع ہے۔ یہ مغل دور حکومت میں تعمیر کیا گیا اور یہ اندرون شہر کے راستوں پر تعمیر شدہ تیرہ دروازوں میں سے ایک ہے۔ لاہور کا قدیم کشمیری بازار ادھر واقع ہے۔ مشہور سنہری مسجد بھی یہاں واقع ہے۔ | |
لوہاری دروازہ | لوہاری دروازہ لاہور، پاکستان کے دروازوں میں سے ایک دروازہ ہے، جو اصلی حالت میں محفوظ ہے۔ | |
روشنائی دروازہ | روشنائی دروازہ، اندرون شہر لاہور کی فصیل پر بنائے گئے تیرہ دروازوں میں سے ایک ہے، جو پاکستان کے صوبہ پنجاب میں واقع ہے۔ یہ دروازہ دوسرے مغلیہ دور میں تعمیر شدہ دروازوں سے اونچا اور چوڑا ہے۔ عالمگیری دروازے کے بعد مغلیہ فوج میں شامل ہاتھیوں کا دستہ اسی دروازے سے شہر میں داخل ہوا کرتا تھا۔ اسی دروازے سے ملحقہ حضوری باغ بھی تعمیر کیا گیا تھا۔ | |
شیرانوالہ دروازہ | پاکستان کے شہر لاہور کا تاریخی دروازہ ہے۔ یہ فصیل شہر کے شمال مشرق کی جانب واقع ہے۔ | |
مستی دروازہ | اکبری دروازہ جسے مستی دروازہ بھی کہا جاتا ہے لاہور، پاکستان کے دروازوں میں سے ایک دروازہ ہے۔ |
فہرست
ترمیم- بھاٹی دروازہ
- لوہاری دروازہ
- شاہ عالمی دروازہ
- موچی دروازہ
- اکبری دروازہ
- یکی دروازہ
- شیرانوالہ دروازہ
- کشمیری دروازہ
- مستی دروازہ
- دہلی دروازہ
- روشنائی دروازہ
- ٹکسالی دروازہ
- موری دروازہ
ان میں شاہ عالمی دروازہ، موچی دروازہ، اکبری دروازہ، یکی دروازہ، مستی دروازہ، ٹکسالی دروازہ اور موری دروازہ منہدم ہو چکے ہیں جبکہ بھاٹی دروازہ'، دہلی دروازہ، کشمیری دروازہ، لوہاری دروازہ، روشنائی دروازہ اور شیرانوالہ دروازہ آج بھی قائم ہیں۔
چٹا دروازہ (لغوی معنی سفید دروازہ) اندرون لاہور، پاکستان میں وزیر خان چوک پو ایک دروازہ ہے جو 1650ء میں تعمیر ہوا۔[2] یہ دروازہ لاہور کا اصل دہلی دروازہ [3] اور شہر کی مرکزی داخلی دروازہ تھا۔[3]
اندرون لاہور کے تاریخی مقامات
ترمیمقلعہ لاہور
ترمیمقلعہ لاہور، جسے مقامی طور پر شاہی قلعہ بھی کہا جاتا ہے، یہ اندرون شہر میں واقع ہے۔ گو کہ اس قلعہ کی تاریخ زمانہء قدیم سے جا ملتی ہے لیکن اس کی ازسرِ تعمیر مغل بادشاہ اکبر اعظم (1605-1556) نے کروائی جبکہ اکبر کے بعد آنے والی نسلیں بھی تزئین و آرائش کرتی رہیں۔ لہذٰا یہ قلعہ مغلیہ فنِ تعمیر و روایت کا ایک نہایت ہی شاندار نمونہ نظر آتاہے۔ قلعے کے اندر واقع چند مشہور مقامات میں شیش محل، عالمگیری دروازہ، نولکھا محل اور موتی مسجد شامل ہیں۔ 1981ء میں یونیسکو نے اس قلعے کو شالامار باغ کے ساتھ عالمی ثقافتی ورثہ قرار دیا تھا۔
بادشاہی مسجد
ترمیمبادشاہی مسجد 1673 میں اورنگزیب عالمگیر نے لاہور میں بنوائی۔ یہ عظیم الشان مسجد مغلوں کے دور کی ایک شاندار مثال ہے اور لاہور شہر کی شناخت بن چکی ہہے۔ یہ فیصل مسجد اسلام آباد کے بعد پورے پاکستان کی دوسری بڑی مسجد ہے، جس میں بیک وقت 60 ہزار لوگ نماز ادا کرسکتے ہیں۔ اس مسجد کا انداز تعمیر جامع مسجد دلی سے بہت ملتا جلتا ہے جو اورنگزیب کے والد شاہجہان نے 1648 میں تعمیر کروائی تھی۔
داتا دربار
ترمیمداتا دربار لاہور، پاکستان کا بہت مشہور دربار یا مزار ہے جو تقریباً ایک ہزار سال سے موجود ہے۔ یہ سید علی بن عثمان الجلابی الھجویری الغزنوی ( سید علی ہجویری المعروف داتا گنج بخش) کا مزار ہے۔ اس مزار کو لاہور کی ایک پہچان سمجھا جاتا ہے۔ جامعہ ہجویریہ جو ایک مسجد و مدرسہ ہے، اسی مزار کے ساتھ منسلک ہے۔ ابو الحسن علی ابن عثمان امام جلابی رحمہ اللہ تعالٰی هجویری رحمہ اللہ تعالٰی غزنوی یا ابو القاسم حسن علی هجویری (عربی : علی بن عثمان الجلابی الهجویری الغزنوی) (کبھی کبھی هجویری ہجے)، داتا گنج بخش (فارسی / اردو : داتا گنج بخش) یا داتا صاحب کے نام سے بھی مشہور ہیں، گیارویں صدی کے دوران ایک فارسی صوفی اور عالم تھے۔ انھوں نے کافی حد تک اسلام کے جنوبی ایشیا میں پھیلنے میں اہم کردار ادا کیا۔ آپ غزنی(آج افغانستان میں) میں پیدا ہوئے تھے غزنوی عہد کے ابتدائی ایام میں (990 عیسوی کے ارد گرد).. آپ کی سب سے مشہور کتاب کشف محجوب ہے۔ آپ نے حصول علم کی لیے بہت سے ممالک کا سفر کیا۔ آپ اپنی عمر کی آخری حصے میں لاہور تشریف لائے اور اسلام کی اشاعت کا کام شروع کیا۔ آپ کے ہاتھوں بیشمار لوگ مسلمان ھوے . آپ نے 1077 عیسوی میں لاہور (پنجاب، پاکستان) میں ہی وفات پائی . آپ کا مزار لاہور میں آج بھی زائرین کے لیے انوار و تجلیات کا مرکز ہے اور بہت سے لوگ آپ کے وسیلہ سے الله کا قرب اور الله سے اپنی مشکلات کا حل پاتے ہیں۔
مسجد وزیر خان
ترمیممسجد وزیر خان اندرون شہر لاہور میں دہلی دروازہ، چوک رنگ محل اور موچی دروازہ سے تقریباً ایک فرلانگ کی دوری پر واقع ہے۔ مسجد کی بیرونی جانب ایک وسیع سرائے ہے جسے چوک وزیر خان کہا جاتا ہے۔ چوک کے تین محرابی دروازے ہیں : اول مشرقی جانب چٹا دروازہ، دوم شمالی جانب راجا دینا ناتھ کی حویلی سے منسلک دروازہ، سوم شمالی زینے کا نزدیکی دروازہ۔
دیگر اہم مقامات
ترمیممندرجہ بالا کے علاوہ کئی دیگر مقامات بھی اندرون شہر لاہور میں واقع ہیں، جن میں قابل ذکر سنہری مسجد،مسجد پٹولیاں، مسجد خراسیاں، مسجد ملا جیون، مسجد بوکن خان، مریم زمانی بیگم مسجد، نیویں مسجد، وزیر خان چوک، دینا ناتھ کا کنواں، چٹا دروازہ، شاہی حمام اور مہاراجا رنجیت سنگھ کی سمادھی شامل ہیں۔
حویلیاں
ترمیماندرون شہر لاہور میں بہت سی حویلیاں بھی واقع ہیں جن میں کچھ اچھی حالت میں ہیں جبکہ باقی فوری توجہ کی طالب ہیں۔ بہت سی حویلیاں مغل اور سکھ طرز تعمیر کا نمونہ ہیں۔ اندرون شہر لاہور میں واقع چند مشہور حویلیاں درج زیل ہیں:
- مبارک حویلی
- چونا منڈی حویلی
- نو نہال سنگھ حویلی
- نثار حویلی
- حویلی بارود خانہ
- سلمان سرہندی کی حویلی
- لال حویلی متصل موچی باغ
- مغل حویلی (رہائش گاہ مھاراجہ رنجیت سنگھ)
- حویلی سر واجد علی شاہ (نزد نثار حویلی)
- حویلی میاں خان (رنگ محل)
- حویلی شیر گڑھیاں (نزد لال کُھو)
مزید دیکھیے
ترمیمحوالہ جات
ترمیم- ↑ The Gates of Lahore (لاہور کے تاریخی دروازے) - YouTube
- ↑ Master Plan for Greater Lahore۔ Master Plan Project Office۔ 1973۔ 24 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 07 اکتوبر 2017
- ^ ا ب "Lahore and its historic Gates"۔ The United Kingdom Punjab Heritage Association۔ 3 February 2010۔ 24 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 07 اکتوبر 2017