ٹائپو گرافی میں سیرف یا آرائشی کشش (serif) وہ چھوٹا سا QQ خط ہے جو کسی حرف کی کشش ک مُکمل کرنے کے لیے اُس کے سرے پر لگایا جاتا ہے۔ عا طور پر serif کا متبادل A Llبھی سمجھ لیا جاتا ہے لیکن ششے اگlseril ہی تسلیم کر لیا جائے اردو کے serif ہی ہوتے ہیں کیونکہ تمام ہی میں شوشے ایک لازمی جز کے طور پر بنتے ہیlں؛ جن میں نسخ و نستعلیق دونوں ہی شاملAA ک onیے جا سکتے ہیں لیکن انگریزی serif کی طرح اpدو شوشے دار نویسے (جیسے نستعلیق) چھوٹی جسامت پر بھی قابل سہل قرات میں رہlpتے ہیں کیونکہ شوشے اصل میں serif کا متبادل نہیں بلکہ اردو خطاطی کی قدlیم کتب میں serif نما حصو کو سیرف کlہا جاتا ہے اور اردو لغات میں بھی سیرف، آرائش یا زیبائشی حصے کو ہی کہا جاتا ہے۔ اردو میں عام طور پر serif اور sans serif فانٹ کی درجہ بندی فی AA a الحال کمپیوٹر کی دنیا میں دیکھنے میں نہیں آتی اور ہاتھ کی خطاطی میں بھی اس قسم کے خطوط کو باقاعدہ الگ نہیں کیا ججاتp

سیرف اور شوشہ میں فرق ترمیم

 
 
 
انگریزی (رومن) ابجد میں سیرف کی مثالیں؛ بالائی فونٹ ایک سینس سیرف فونٹ ہے جبکہ نیچے کے دو فونٹس سیرف ہیں جن میں انتہائی زیریں پر سرخ رنگ میں سہرف نمایاں کیے گئے ہیں۔ یہ بات واضح ہے کہ اگر قلم کی نوک کی موٹائی پورے حرف پر یکساں رہے تو عام طور پر سیرف نہیں بنتے؛ لیکن یہ کوئی لازمی اصول بھی نہیں اور اس کے برخلاف بھی فونٹس پائے جاتے ہیں (دیکھیے مضمون)۔

عربی رسم الخط رکھنے والے الفاظ میں مستعمل شوشے، اصطلاح سیرف، سے ایک بالکل الگ جزء ہوتے ہیں اور ان میں واضح تفریق لازمی ہے۔ شوشہ عربی رسم الخط والی زبانوں میں موجود حروف کے اہم جسمانی اجزا ہوتے ہیں اور ان کو وہ دندانے کہا جاتا ہے جو بعض حروف، جیسے س ش وغیرہ کی ابتدا میں آتے ہیں۔ اس کے علاوہ بھی جب اردو الفاظ آپس میں ترسیموں (ligatures) کے ذریعے جڑتے ہیں تو ان میں الگ الگ شناخت کے لیے شوشے لازم ہوتے ہیں جیسے تتلی کے لفظ میں ت اور ت کے شوشے۔ شوشہ کے برعکس سیرف محض آرائشی دندانے یا طولاً و عرضاً کھینچے ہوئے الفاظ کے ابتدائی یا انتہائی سرے ہوتے ہیں جو ان میں زیبائش پیدا کرنے کے لیے بنائے جاتے ہیں اور ان کی غیر موجودگی سے عبارت کی صحت پر کوئی اثر نہیں پڑتا۔ یوں بھی کہا جا سکتا ہے کہ سیرف خطاطی میں قلم کی نوک پر آنے والے ہاتھ کے دباؤ کی قدرتی اشکال ہوتی ہیں اور اردو میں ان کی پیدائش کی بنیادی وجہ خطاطی قلم کی ترچھی کٹی ہوئی نوک ہوتی ہے؛ گویا اگر کسی ایسے قلم سے تحریر کیا جائے جس میں نوک، لفظ کی ابتدا سے انتہا تک ایک دباؤ پر ہو اور اس سے بننے والی لکیر (خط) کی جسامت یکساں رہے تو سیرف (serif) پیدا نہیں ہوتے بلکہ سینس سیرف خطوط بنتے ہیں۔ گو کہ عام طور پر حرف لکھنے کے لیے بنے خط (لکیر) کی جسامت (موٹائی) کے اتار چڑھاؤ سے آرائشی کشش پیدا ہوتی ہے (یہ بات رومن حروف میں بہت نمایاں ہے) لیکن ہمیشہ ایسا نہیں ہوتا بلکہ بعض عربی اور انگریزی فانٹ ایسے بھی ہیں جن میں لکیر کی موٹائی یکساں رہنے کے باوجود حلیے بنائے جاتے ہیں اور ان حلیوں کی موٹائی وہی ہوتی ہے جو حرف کے جسم کی؛ ان کی ایک مثال courier نامی رومن فانٹ میں دیکھی جا سکتی ہے اس قسم کے موٹے سیرف کو مصری سیرف (slab serif) کہتے ہیں۔