سیمیں درانی
نامور شاعرہ و افسانہ نگار
پیدائش
ترمیمسیمیں خان درانی 1971ء کو آبائی علاقہ راولپنڈی میں پیدا ہوئیں،[1] ان کا اصلی نام نسیم ثروت تھا اور ان کے نادرا ریکارڈ کے مطابق ان کے شناختی کارڈ پر موجودہ پتہ محلہ گلستان جوہر، بلاک 15، کراچی شرقی جبکہ مستقل پتہ رتو ڈیرو لاڑکانہ کا ہے[2]
عملی زندگی
ترمیمانھوں نے پبلک ایڈمنسٹریش میں ماسٹرز کیا تھا اور کچھ عرصہ اسلام آباد کی ایک یونیورسٹی میں درس و تدریس کے فرائض بھی سر انجام دیے تھے ۔ یونیورسٹی کے میگزین کی ایڈیٹر بھی رہیں ۔ کچھ عرصہ ایک انٹر نیشنل آئل اینڈ گیس کمپنی میں بطور پراجیکٹ مینجر بھی کام کیا ۔ [3]
ادبی تعارف
ترمیماہم خاتون افسانہ نگار تھیں سماج کے استحصالی رویوں، جنس کی نفسیات اور عورت کی وجودی قوت کو موضوع بنانے کے لیے جانی جاتی تھیں،[4] وہ افسانہ نگاروں کے عالمی حلقے میں پہلی بار " افسانہ میلہ 2013" میں شامل ہوئیں اور اپنا افسانہ پیش کیا ، ان کے اس افسانے نے گویا تہلکہ مچا دیا ، وہ افسانہ بے باک اور سچے تخلیقی جذبوں کا نمائندہ افسانہ تھا ۔ جو اس نشست کے 101 افسانوں میں مرکزی خیال کی نوعیت ، کردار کے انوکھے پن اور بے باک مکالمہ نگاری کی وجہ سے منفرد تھا ۔ اس کے بعد ان کی چند ایک مزید تخلیقات بھی یہاں پیش ہوئیں ۔ ان کے افسانے ھندو پاک کے ادبی رسالوں (ثالث ، اجرا ، فنون وغیرہ ) میں شائع ہو چکے ہیں کچھ عرصہ قبل ان کا افسانوی مجموعہ بھی شائع ہوا۔ وہ اردو ، انگریزی اور پنجابی میں شاعری بھی کرتی تھیں۔[5]
تصانیف
ترمیم- ادھورا لمس"، (افسانوی مجموعہ)
- "پیمبر"(افسانوی مجموعہ)
،*"چندہ" (افسانوی مجموعہ)
- "چھام چھاب"(افسانوی مجموعہ)
- آنول نال (افسانوی مجموعہ)[6]
وفات
ترمیموہ عارضہ دل میں بھی مبتلا تھیں اور طلاق کے بعد ڈیپریشن کا شکار رہتی تھیں،[7] 6 جولائی 2022ء کو بہاولپور میں پنکھے سے لٹکی ہوئی سیمی کی لاش ملی اب یہ خود کشی ہے یا ان کا قتل کیا گیا یہ معما حل نہ ہو سکا کیونکہ ان کے خونی رشتہ داروں نے کیس کی پیروی سے انکار کر دیا تھا - بہاولپور میں خاموشی سے ان کی تدفین ہوئی ، ان کی غائبانہ نماز جنازہ بروز جمعہ 8 جولائی 2022ء بعد نماز عصر جامع مسجد لالہ زار۔اسٹیٹ گروانڈ۔لالہ زار۔راولپنڈی کینٹ میں ادا کی گئی۔بعد ازاں ان کی رہائش گاہ واقع مکان نمںر :24B.لین نمبر :1.سٹریٹ نمبر :3.لالہ زار اسٹیٹ۔راولپنڈی کینٹ میں قران خوانی ہوئی۔[8]
پوسٹ مارٹم
ترمیمسیمیں درانی کے انتقال کی اطلاع تھانہ کینٹ بہاول پور پولیس کو 15 کے ذریعے تقریبا رات 10 بجے کے قریب ملی اسٹیشن ہاوس آفیسر (ایس ایچ او) تھانہ کینٹ صدیق ڈھوڈی کے مطابق ’15 پر اطلاع ، سیمیں مرجان کے چچا زاد کرنل ریٹارئرڈ جہانزیب نے کی اور انھوں نے ہی پولیس سے سیمیں کا پوسٹ مارٹم کروانے کی درخواست جمع کروائی جس پر ان کی میت کو بہاول پور وکٹوریہ ہسپتال منتقل کر دیا گیا۔‘
ایس ایچ او صدیق ڈھوڈی کے مطابق پوسٹ مارٹم کے بعد سیمیں کی میت ان کے بھائی وقار، چچا زاد جہانزیب اور ان کے شوہر محمد علی بھٹو کے حوالے کی گئی۔
سیمیں کی تدفین جولائی 2022 کو بہاول پور کے ماڈل ٹاون قبرستان میں کر دی گئی,
پولیس کے مطابق سیمیں کی میت کے قریب سے ڈائری، ذیابطیس کی دوائیں اور تین موبائل فونز ملے۔[9]
حوالہ جات
ترمیم- ↑ https://www.alifyar.com/authors/seemeen-durrani
- ↑ https://www.independenturdu.com/node/107911
- ↑ عالمی افسانہ میلہ 2015
- ↑ https://www.alifyar.com/authors/seemeen-durrani
- ↑ https://urdu.nayadaur.tv/citizen-voices-urdu/91325/fiction-writer-samin-durranis-alleged-suicide/
- ↑ https://www.nawaiwaqt.com.pk/09-Jul-2022/1579673
- ↑ "آرکائیو کاپی"۔ 08 جولائی 2022 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 10 جولائی 2022
- ↑ https://www.independenturdu.com/node/107911
- ↑ https://www.independenturdu.com/node/107911