فلم
فلم (film)، جسے مووی (movie) یا متحرک تصویر (motion picture) بھی کہا جاتا ہے، ساکت تصاویر کا ایسا سلسلہ ہوتا ہے جو پردے (اسکرین) پر یوں دکھایا جاتا ہے کہ اس پر متحرک ہونے کا دھوکا ہوتا ہے۔ مختلف اشیا کو تسلسل کے ساتھ تیز رفتاری سے دکھائے جانے کے باعث یہ بصری دھوکا ناظرین کو احساس دلاتا ہے کہ وہ مسلسل متحرک اشیا دیکھ رہے ہیں۔ ایک موشن پکچر کیمرے کے ذریعے اصل مناظر کی عکس بندی کرکے فلم تخلیق کی جاتی ہے۔ موشن پکچرے کیمرے کے ذریعے اصل مناظر کی عکس بندی؛ تصاویر یا روایتی اینیمیشن تکنیکیں استعمال کرتے ہوئے چھوٹی شبیہوں کی عکس بندی؛ سی جی آئی اور کمپیوٹر اینیمیشن کے ذریعے؛ یا ان میں سے بعض یا تمام تر تکنیکیوں اور دیگر بصری اثرات (visual effects) استعمال کرتے ہوئے فلم تخلیق کی جاتی ہے۔ لفظ ’’سینما‘‘ (cinema) عمومماً فلم اور فلم سازی یا فنِ فلم سازی کے لیے استعمال کیا جاتا ہے۔ سینما کی رائج تعریف کے مطابق یہ خیالات، کہانیاں، احساسات، جذبات، خوب صورتی یا ماحول کے ابلاغ کے تجربات کی نقل پیش کرنے کا فن ہے۔[1]
فلم سازی کا عمل فن بھی ہے اور صنعت بھی۔ ابتدا میں فلمیں پلاسٹک جھلی پر نقش کی جاتی تھیں جنھیں مووی پروجیکٹر کے ذریعے بڑے پردے پر دکھایا جاتا تھا (بہ الفاظِ دیگر، اینالوگ ریکارڈنگ عمل)۔ سی جی آئی پر مبنی خصوصی اثرات کے استعمال سے فلم تخلیق کیے جانے کے ڈیجیٹل ذرائع کے استعمال کی طرف پیش رفت ہوئی۔ اب عصرِ حاضر کی زیادہ تر فلمیں پروڈکشن، تقسیم اور نمائش، گویا آغاز سے لے کر انجام تک، مکمل طور پر ڈیجیٹل ہوتی ہیں۔
فلمیں مخصوص ثقافت کے تحت تخلیق کی جاتی ہیں اور وہ ان ثقافتوں کو پیش کرنے کے ساتھ ساتھ اُن پر اثر انداز بھی ہوتی ہیں۔ موجودہ دور میں فلم کو فن کی ایک اہم شکل تصور کیے جانے کے ساتھ ساتھ، تفریح کا مقبول ذریعہ اور تعلیم و شعور پھیلانے کا مضبوط ترین ذریعۂ ابلاغ مانا جاتا ہے۔ بصری صورت میں پیش کیے جانے کے باعث فلم ایک کائناتی ابلاغ کا ذریعہ فراہم کرتی ہے۔ بعض فلمیں اپنے مکالموں کے مختلف زبانوں میں منتقل کیے جانے (ڈبنگ) یا مکالموں کا ترجمہ ناظرین کی زبان میں سب ٹائٹل کی صورت میں پیش کیے جانے کے باعث دنیا بھر میں مقبولیت حاصل کرتی ہیں۔ بعض حلقوں کی جانب سے فلمی صنعت پر تشدد کی ترویج،[2] اور عورتوں کے جنسی پہلو کو اجاگر کیے جانے کا الزام بھی عائد کیا جاتا ہے۔[3][4]
پائریٹڈ فلمیں
ترمیممووی پائریسی سے مراد مواد تخلیق کاروں کی اجازت یا لائسنس کے بغیر فلموں کی غیر قانونی تقسیم ہے۔ آن لائن پائریسی آج کل تخلیقی صنعتوں کو درپیش سب سے مشکل مسائل میں سے ایک ہے۔ اگر یہ موجودہ شرحوں پر جاری رہا تو تخلیقی کاروبار غیر پائیدار ہو جائے گا۔ "مفت" ایک قابل عمل کاروباری ماڈل نہیں ہے۔
کاپی رائٹ پیچیدہ ہو سکتا ہے لیکن یہ ایک بہت ہی آسان تصور پر آتا ہے - انتخاب کرنے کی آزادی۔ وہ لوگ جو کسی فلم یا ٹی وی شو میں کاپی رائٹ کے مالک ہیں انھیں یہ انتخاب کرنے کا حق ہے کہ وہ اپنے تخلیقی کام کو کب، کیسے اور اگر تقسیم کرنا چاہتے ہیں - چاہے وہ کرائے پر، فروخت کے لیے ہو یا مفت۔ قزاق اس انتخاب کو فلم بینوں سے چھین لیتے ہیں۔ Some pirated movies listآرکائیو شدہ (Date missing) بذریعہ diaryexpert.com (Error: unknown archive URL)
حوالہ جات
ترمیم- ↑ آندرے سیورنے (5 ستمبر 2013ء)۔ "The Movie Theater of the Future Will Be In Your Mind" (بزبان انگریزی)۔ ٹرائبیکا فلم
- ↑ Media, Sex, Violence, and Drugs in the Global Village [عالمی گاؤں میں میڈیا، سیکس، تشدد اور منشیات] - صفحہ 51، کلدیب آر رامپال - 2001ء
- ↑ ریچل سائمنز (16 اپریل 2011ء)۔ "The Astonishing Sexism of Hollywood and What it Means for Girls" (بزبان انگریزی)۔ ریچل سائمنز ڈاٹ کام
- ↑ الیگزینڈرا سی کوف مین، برینٹ لینگ (22 جنوری 2013ء)۔ "Sexist Hollywood?: Women Still Struggle to Find Film Jobs, Study Finds" (بزبان انگریزی)۔ دی ریب ڈاٹ کام
بیرونی روابط
ترمیمفلم کے بارے میں مزید جاننے کے لیے ویکیپیڈیا کے ساتھی منصوبے: | |
لغت و مخزن ویکی لغت سے | |
انبارِ مشترکہ ذرائع ویکی ذخائر سے | |
آزاد تعلیمی مواد و مصروفیات ویکی جامعہ سے | |
آزاد متن خبریں ویکی اخبار سے | |
مجموعۂ اقتباساتِ متنوع ویکی اقتباسات سے | |
آزاد دارالکتب ویکی ماخذ سے | |
آزاد نصابی و دستی کتب ویکی کتب سے |