مفتی شائستہ گل قادری مفتی اعظم سرحد اور متہ ملا صاحب سے مشہور ہیں

ولادت ترمیم

آپ کی ولادت 1308ھ مطابق 1891ء کو بہ مقام لنڈی شاہ متہ ضلع مردان میں ہوئی۔

نام ونسب ترمیم

آپ کا نام مولانا شائستہ گل قادری لقب: مفتی اعظم سرحد، شیخ العلماء، فاتح سرحد، مجاہد تحریک پاکستان، مؤید اہل سنت، ۔ سلسلہ نسب اس طرح ہے : مولانا مفتی شائستہ گل قادری بن مولانا محمد علی بن ملک العلما مولانا عمر دراز۔ آپ کے والد ماجد اور جد امجد علمائے رہا نیین میں سے تھے۔ خاندانی تعلق افغان قبیلہ یوسف زئی پٹھانوں سے ہے۔

تحصیل علم ترمیم

آپ نے ایک علمی گھرانے میں آنکھیں کھولی، اس لیے تعلیم کی ابتدا گھر سے ہوئی۔ ابتدائی کتب اپنے والد مولانا محمد علی سے پڑھیں اور دیگر مختلف علما سے تکمیل کی۔ ایلئی مولانا صاحب جو امام النحو تھے، ان سے نحو پڑھی ( ایلئی، بونیر میں ایک گاؤں ہے، اسی مناسبت سے ایلئی مولانا کہلاتے تھے )۔ ان کے درس میں چھ سات سو طلبہ ہوتے تھے، کافیہ کی شرح پشتو میں لکھی ہے)۔ لالہ کالا مولانا صاحب (لالہ کالا بھی ایک گاؤں کا نام ہے، جو پشاور کے نواح میں واقع ہے) سے صرف پڑھی۔ قاضی صاحب بڈھی سے معقول و منقول کی کتب پڑھیں۔ مولانا ڈاگئی یار حسین سے تفسیر اور حدیث کا درس لیا اور سند مولانا عبد العلی دہلوی سے حاصل کی۔ جون پور کے دار العلوم حنفیہ میں مولانا حامد علی سے بھی دورۂ حدیث کی تکمیل کر کے سند فراغت حاصل کی۔ تجوید و قراءت مولانا قاری عبد السلام بن قاری عبد الرحمن پانی پتی سے پڑھی اور اس طرح تقریباً تیس برس کی عمر میں تمام مروجہ علوم عقلیہ و نقلیہ میں مہارت تامہ حاصل کی۔

تدریسی زندگی ترمیم

آپ نے تحصیل علوم سے فراغت کے بعد تدریس کا سلسلہ شروع فرمایا، جو آج تک قائم ہے۔ اپنے آبائی گاؤں لنڈی شاہ متہ میں ایک "دار العلوم حنفیہ سنیہ " قائم کیا۔ اس دار العلوم میں آپ کے علاوہ دیگر مدرسین بھی درس دیتے ہیں۔

بیعت و خلافت ترمیم

سلسلہ عالیہ قادریہ زاہد یہ میں عارف باللہ پیر عبد الوہاب قادری پیر آف مانکی شریف کے دست حق پرست پر بیعت کی تھی۔

تحریک پاکستان میں خدمات ترمیم

تحریک پاکستان میں بھر پور حصہ لیا۔ پہلے پہل تحریک خدائی خدمت گار میں شامل ہو کر خان عبد الغفار خان کے ساتھ کام کیا، لیکن بعد میں جب خان موصوف نے اس تحریک کو انڈین نیشنل کانگریس میں مدغم کر دیا تو آپ نے اختلاف کرتے ہوئے علیحدگی اختیار کی۔ مسلم لیگ نے پاکستان کا مطالبہ کیا، تو آپ نے نہایت جرات و ہمت کے ساتھ اس مطالبے کی حمایت کی، آپ کے مشورے سے پیر صاحب مانگی شریف ( پیر محمد امین الحسنات کی صدارت میں مشائخ و علما کی ایک جمعیت تشکیل دی گئی جس کا نام " جمعیۃ الاصفیاء “رکھا گیا اور آپ اس جماعت کے ناظم مقرر ہوئے۔ آپ نے پیر صاحب کی معیت میں تمام ہندوستان کا دورہ کیا اور پھر پیر صاحب چورہ شریف کی صدارت میں ایک اجلاس منعقد کیا گیا اور اس میں ایک قرارداد کے ذریعے یہ مطالبہ کیا گیا کہ پاکستان میں قرآن و سنت کے مطابق حکومت ہو گی۔ چنانچہ قائد اعظم محمد علی جناح اور شہید ملت لیاقت علی خان نے اس مطالبے کو تحریری طور پر تسلیم کیا۔ پاکستان بن جانے کے بعد بر سر اقتدار طبقے نے ایفائے عہد نہ کیا تو آپ نے یاد دہانی کرائی، لیکن اس کی پاداش میں آپ کو تین دن تک حوالات میں رکھا گیا اور پھر گیارہ ماہ کے لیے پاکستان سے نکال دیا گیا۔ پھر آپ سرحد سے سوات چلے گئے باقی زندگی سیاست سے کنارہ کش رہے۔

تصنیف و تالیف ترمیم

تصنیف و تالیف میں آپ نے کافی کام کیا ہے۔ بدمذہبوں اور بے دینوں کے رد میں رسائل تحریر کیے اور علمی و تحقیقی کتب بھی تحریر فرمائیں۔ آپ کی تصانیف کچھ مطبوعہ ہیں اور بعض ابھی تک زیور طبع سے آراستہ نہیں ہو سکیں۔

  • حاشیہ مدارک التنزیل عربی میں لکھا ہے،
  • مضامین القرآن
  • مطالب القرآن
  • قرأت القرآن
  • حاشیہ جلالین
  • مرادی شرح زرادی
  • شرح جزری
  • الاستفتات الميراث

وفات ترمیم

آپ 5 / رمضان المبارک 1401 ھ مطابق 7/ جولائی 1981ء بروز منگل، کو وفات پائی[1] [2]

حوالہ جات ترمیم

  1. اکابر تحریک پاکستان حصہ دوم، محمد صادق قصوری، صفحہ 139،نوری بکڈپو لاہور
  2. تذکرہ علمأ مشائخ صوبہ سرحدحصہ دوم صفحہ 330 مکتبہ الحسن یکہ توت پشاور