شاعر لکھنوی
شاعر لکھنوی اردو کے صاحب طرز شاعر
قلمی نام
ترمیمشاعر لکھنوی
خاندانی نام
ترمیممحمد حسن پاشا ولدمنظور احمد صدیقی
پیدائش
ترمیملکھنؤ – انڈیا 16 اکتوبر 1917ء
وفات
ترمیمکراچی – پاکستان 23 ستمبر 1989ء
تصانیف
ترمیم- نکہت و نور – مجمو عہ نعت
- زخم ہنر – مجموعہ غزلیات
پاکستان بننے سے پہلے ہی جن شاعروں نے ادبی دنیا کی توجہ اپنی طرف مبذول کرالی تھی شاعر لکھنوی ان میں شامل تھے۔ لکھنؤ شعرا سخن کا بڑا مرکز تھا۔ عزیر لکھنوی، ثاقب لکھنوی، صفی لکھنوی اور جعفر علی خان اثر کے بعد اد دیار شعرا نغمہ سے بلند ہوتی ہوئی آوازوں میں شاعر لکھنوی کی آواز بھی شامل تھی۔ اس آواز میں اردو کی تہذیب اور لکھنؤ کی رعنائی بولتی نظر آئی۔ یہ آواز تصویر کے رنگ اپنے دامن میں رکھتی تھی۔ یہ آواز سنائی بھی دیتی اور دکھائی بھی دیتی۔
حلیم مسلم کالج اور کرایس چرچ کے سالانہ مشاعرے یو پی کی ادبی فضا میں خاص شیرت کے حامل تھے۔ ان مشاعروں کو سننے کے لیے قرب و جوار کے اضلاع کے صاحبان ذوق کانپور آتے۔ جوش ملیح آبادی، فراق گورکھپوری اور جگر مرادآبادی بھی ایک دو برس کے ناغہ کے بعد آ جاتے۔ ان شاعروں کے ساتھ ساتھ ابھرتے ہوئے شاعر بھی ان مشاعروں میں شرکت کرتے۔ ان میں راز مرادآبادی، شاعر لکھنوی، اشعر ملیح آبادی کے نقس میرے ذہن میں تازہ اور گہرے ہیں۔[1]