شام غریباں دراصل اس شام کو کہتے ہیں جو معرکہ کربلا کی پہلی شام تھی، جس شام کو یزیدی فوجوں نے شہداء کربلا کی نعشوں کی بے حرمتی کی تھی۔ انھیں شہید کرنے کے بعد ان کی نعشوں پر گھوڑے دوڑائے تھے اور ان کا مُثْلَہ کیا تھا۔ یزیدیوں نے اپنے مقتولین کو دفن کر دیا لیکن شہداء کربلا دو دن تک بے گور و کفن کربلا کے تپتے میدان میں پڑے رہے۔ پھر تیسرے دن ایک قبیلے والوں نے ان پر نماز جنازہ ادا کر کے انھیں دفن کیا۔ خانوادہ رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی حرمات کو سرعام گلی کوچوں میں پھیرایا گیا۔ یہ کربلا کی پہلی شام تھی جس میں خانوادہ رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اور حضرت امام حسین رضی اللہ عنہ کے ساتھ مسلمانوں پر ظلم و ستم کے پہاڑ ڈھائے گئے۔

مجلس شام غریباں ترمیم

مجلس شام غریباں برصغیر کی عزاداری کا ایک لازمی جزء ہے۔مجلس شام غریباں کی روایت 1926ء میں شروع ہوئی۔اس مجلس کو مجلس شام غریباں کا نام منے آغا صاحب راز اجتہادی نے دیا۔ شام غریباں کی پہلی مجلس سے مولانا سبط محمد ہادی نے خطاب کیا۔ 1930ء یا 1931ء میں یہ مجلس لکھنؤ ریڈیو اسٹیشن سے بھی نشر ہونے لگی۔1928ء سے 1963ء تک اس مجلس سے عمدۃ العلما مولانا سید کلب حسین صاحب نے خطاب فرمایا۔ریڈیو پاکستان سے پہلی مرتبہ مجلس شام غریباں 1954ء میں نشر ہوئی۔پاکستان ٹیلی وژن سے پہلی مرتبہ مجلس شام غریباں 1968ء میں نشر ہوئی۔