شاہ محمد عمر دہلوی شاہ احمد سعید دہلوی کے تیسرے فرزند انھیں بابائے اول کہا جاتا ہے

ولادت

ترمیم

شاہ محمد عمر کی ولادت شوال 1244ھ بمطابق اپریل 1829ء دہلی میں ہوئی

قیام حرمین

ترمیم

شاہ محمد عمر پچپن میں اپنے والد ماجد کے ساتھ حرمین شریف شریف حاضر ہوئے ساری عمر یہیں گزاری عمر کا آخری سال ہندوستان میں گزارا آپ کے ان الفاظ میں اس حقیقت کا بیان ہے برصغیر میں حاجی محمد بفوی سوا کسی اور خلیفہ کا ذکر نہیں ملتا البتہ افغانستان میں کچھ خلفاء آپ کے موجود تھے 1257ھ میں واپس ہندوستان تشریف فرما ہوئے عمر مبارک کا یہ سال آپ کے لیے ہجوم امراض کا سال تھا اس لیے بھی آپ برصغیر میں سلسلہ کی اشاعت نہ فرماسکے

جنگ آزادی کے دوران میں

ترمیم

1857ء کی جنگ آزادی میں انگریزوں کے دہلی پر تسلط کے بعد آپ اپنے والد شاہ احمد سعید کی معیت میں حرمین شریفین ہجرت کر کے چلے گئے وہاں مدینہ منورہ میں آپ کا قیام آخر ماہ ربیع الاول پر 1275ھ سے 1277ھ تک رہا اسی سال 1277ھ ربیع الاول کی دو تاریخ کو آپ کے والد ماجد احمد سعید نے وصال فرمایا اس کے بعد آپ حج کے ارادہ سے مکہ معظمہ میں آئے اور وہاں 1297ھ تک قیام فرمایا[1]

ہندوستان واپسی

ترمیم

عمر کی کی آخری حصے میں ہندوستان واپس تشریف لائے اور زندگی کا آخری سال رامپور میں شاہ جمال اللہ کی مزار شریف سے متصل مسجد کے حجرہ میں قیام رہا یہ عرصہ زیادہ بیماری کی حالت میں گزارا

خلفاء

ترمیم
  1. حاجی محمد بفوی
  2. مولانامحمدیعقوب کولابی کو لاب
  3. قاضی میر یوسف کا سان
  4. مولانا حسام الدین احرار ی خوقندی
  5. سلطان عالم روم
  6. شیخ حسن جاوی
  7. شیخ احمد بصری
  8. شیخ محمد کردی
  9. عبد الحکیم کولابی
  10. شاہ محمد کولابی
  11. ملا عبد اللہ بدخشانی
  12. سید کامل فارسی
  13. سید حبیب اللہ داغستانی خلفاء تھے[2]

وفات

ترمیم

53 سال کی عمر میں 5-دسمبر1880ء 2 محرم 1298ھ کو وصال رامپور میں ہوا شاہ جمال اللہ کے مقبرے میں مدفون ہوئے۔[3]

حوالہ جات

ترمیم
  1. آفتاب مشائخ ، مفتی محمد علیم الدین نقشبندی مجددی۔صفحہ 209، خانقاہ سلطانیہ گلشن عظیم جہلم
  2. آفتاب مشائخ ، مفتی محمد علیم الدین نقشبندی مجددی۔صفحہ 214، خانقاہ سلطانیہ گلشن عظیم جہلم
  3. سوانح ہادی کامل شاہ ابو الخیر المعروف مقامات خیر صفحہ 114 از شاہ ابو الحسن زید فاروقی شاہ ابو الخیر اکیڈمی دہلی