شاہ مغفورالقادری
سید مغفور القادری اہلسنت کے بڑے اکابر علما میں شمار کیے جاتے ہیں
ولادت
ترمیممجاہد ملت،شیخ طریقت سید مغفور القادری ابن سید سردار احمد 1326ھ؍1908ء میں گڑھی اختیار خان ضلع رحیم یار خان میں پیدا ہوئے۔والد گرامی نے تاریخی نام مغفور 1326ھ تجویز فرمایا۔
تعلیم و تربیت
ترمیمبچپن ہی میں والدہ ماجدہ داغ مفارقت دے گئیں۔نوسال کی عمر میں قرآن مجید حفظ کر لیا۔ابتدائی کتابیں مولانا مفتی محمد حیات گڑھی والے اور جامع معقول و منقول مولانا عبد الکریم ہزاروی سے
سے پںاس ،اس کے بعد مدرسہ شمس العلوم بستی مولویاں ضلع رحیم یار خان میں تکمیل فرمائی، سراج احمد مکھن بیلوی سے بھی مستفیض ہوئے۔تقریباً بائیس برس کی عمر میں تمام علوم سے فراغت حاصل کرلی
بیعت
ترمیممسند تدریس
ترمیمتعلیم سے فارغ ہو کر رحیم یار خان کے قدیمی دار العلوم میںمسند درس و افتاء پر فائز ہوئے جہاں سے سندھ اور بیران سندھ کے سینکڑوں طلبہ سمیت سندھ کے چپے چپے کے دورے کیے،تقریریں اور مناظر ے کیے،ہزاروں مسائل کے جوابات تحریر فرمائے۔
تحریک پاکستان
ترمیممغفور القادری تحریک پاکستان سے قیام پاکستان اور پھر پاکستان کو ایک حقیقی اسلامی مملکت بنانے کی ہر تحریک میں پیش پیش رہے۔احیاء الاسلام قائم کی،دوقومی نظریے کی بھر پور تائید کی اور کانگرس کا طلسم توڑ کر رکھ دیا۔شکا رپور سندھ سے ایک اخبار الجماعۃ جاری کیا اور جلسے جگہ جگہ کر کے رائے عامہ کو مسلم لیگ کے حق میں ہموار کیا۔ 1946ء میں سندھ کے نمائندہ کی حیثیت سے ایک سو افراد کے ہمراہ آل انڈیا سنی کانفرنس،بنارس میں شرکت کی اور کانفرنس کی خصوصی میٹنگوں میں شریک ہوئے،اسی دوران میں اعلیٰ حضرت امام احمد رضا بریلوی کے مزار پر بھی حاضر ہوئے مغفور القادری،سرور عالم صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسم کی محبت سے پوری طرح سرشار تھے۔آپ نے مسلک اہلسنت وجماعت کی نا قابل فراموش خدمات انجام دیں لیکن اس کا کیا علاج کہ وہ اکابر فراموش بلکہ خود فراموش قوم کے ممتاز رہنا تھے۔
تصنیفات
ترمیمآپ سحر بیان خطیب،اردو اور سرائیکی کے بلند پایہ شاعر اور اردو میں منفرد طرز تحریر کے مالک تھے مندرجہ ذیل کتب آپ کی یاد گارہیں:۔
- 1 عباد الرحمن
- 2 تنویر العینین فی تقبیل الابہا مین
- 3 الرسول نبی عربی صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم کے مقام و منصب کی عالمانہ تشریح۔
- 4 کلام مغفور عربی،فارسی،اردو اور سرائیکی کلام۔ [1]
وفات
ترمیم5؍صفر المصفر،12؍اپریل(1390ھ؍1970ء) بروز اتوار وفات ہوئی آپ کے فرزند اجمند سید محمد فاروق القادری ہیں[2]