شرکت گاہ
شرکت گاہ خواتین مرکز، پاکستان میں خواتین کے حقوق کے لیے ایک تنظیم ہے جو تحقیق، اشاعت اور خواتین کے مسائل کی وکالت پر توجہ دیتی ہے۔ [2] اس تنظیم کی بنیاد 1975 میں نجمہ صادق نے 7 ہم خیال خواتین کے ایک کروہ کے ساتھ مل کر رکھا۔[3]
شرکت گاہ | |
---|---|
ملک | پاکستان [1] |
تاریخ تاسیس | 1975 |
قسم | خواتین کے حقوق کی تنظیم |
باضابطہ ویب سائٹ | shirkatgah |
متناسقات | 31°30′08″N 74°19′47″E / 31.502232°N 74.329655°E [1] |
درستی - ترمیم |
تاریخ
ترمیمشرکات گاہ کو 1975 میں نجمہ صادق (صحافی، حقوق انسانی کی سرگرم کارکن، ماحولیاتی مصنفہ) نے 7 ہم خیال خواتین کے ایک گروپ کے ساتھ قائم کیا تھا۔ [3] شرکات گاہ کو خواتین کے معاشی اور معاشرتی ترقی کو فروغ دینے، تحقیق اور آگاہی سے متعلق سرگرمیاں انجام دینے کے لیے ایک وسائل اور اشاعت مرکز کے طور پر قائم کیا گیا تھا۔ [4]
کام
ترمیمشرکات گاہ نے خواتین سے متعلق[5][6] مختلف امور جیسے اسقاط حمل،[7][8] کم عمری میں بچوں کی شادی،[9] خواتین کے گھریلو تشدد،[10] عورتوں پر کوویڈ 19 کے اثرات[11][12] جیسے موضوعات پر تحقیقی اور منظم پالیسی بات چیت کر چکی ہے۔
قابل ذکر ارکان
ترمیم- زہرہ یوسف (1978 میں شامل ہوئے) [13]
- فریدہ شہید [14] [15]
- ہلدا سعید [16] [17] [18]
- عائشہ گزدر
- فوزیہ وقار۔ [19]
حوالہ جات
ترمیم- ^ ا ب اشاعت 2019-02-17 — https://dx.doi.org/10.6084/M9.FIGSHARE.7738979 — GRID ID: https://www.grid.ac/institutes/grid.500895.1
- ↑ "Maintaining Momentum in Changing Circumstances"
- ^ ا ب Shazia Hasan (9 January 2015)۔ "Rights activist, journalist Najma Sadeque is dead"۔ DAWN.COM (بزبان انگریزی)
- ↑ "Women's Advocacy at Shirkat Gah • The Lakshmi Mittal and Family South Asia Institute"۔ The Lakshmi Mittal and Family South Asia Institute۔ 29 جولائی 2021 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 26 مارچ 2021
- ↑ "Global Interfaith and Secular Alliance workinq for Sexual andReproductive Health and Rights (GISA)" (PDF)
- ↑ "Country Policy"۔ 08 اپریل 2021 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 26 مارچ 2021
- ↑ "890,000 abortions take place in Pakistan every year"۔ www.thenews.com.pk (بزبان انگریزی)[مردہ ربط]
- ↑ "Abortion has become primary family planning method"۔ DAWN.COM (بزبان انگریزی)۔ 6 October 2010
- ↑ The Newspaper's Staff Correspondent (16 October 2019)۔ "Policymakers say no compromise on bill against child marriage"۔ DAWN.COM (بزبان انگریزی)
- ↑ "Home and hearth: Shirkat Gah to launch campaign against domestic violence"۔ The Express Tribune (بزبان انگریزی)۔ 20 November 2013
- ↑ "SCSW, Shirkat Gah present policy document on impact of Covid-19 on women"۔ www.thenews.com.pk (بزبان انگریزی)
- ↑ The Newspaper's Staff Reporter (21 November 2020)۔ "Document focusing on Covid-19's impacts on women launched"۔ DAWN.COM (بزبان انگریزی)
- ↑ "Interview: Zohra Yusuf"۔ Newsline (بزبان انگریزی)
- ↑ Bina Shah (20 August 2014)۔ "Opinion | The Fate of Feminism in Pakistan (Published 2014)"۔ The New York Times
- ↑ "An Interview with Farida Shaheed / Library / Homepage - AWID"۔ 5 December 2014۔ 05 دسمبر 2014 میں اصل سے آرکائیو شدہ
- ↑ Judy Mirsky، Marty Radlett (September 2000)۔ No Paradise Yet: The World's Women Face the New Century (بزبان انگریزی)۔ Zed Books۔ ISBN 978-1-85649-922-4
- ↑ "Hilda Saeed (Pakistan) | WikiPeaceWomen – English"۔ wikipeacewomen.org۔ 03 اپریل 2019 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 26 مارچ 2021
- ↑ "Celebrating Pakistani women of past and present"۔ www.thenews.com.pk (بزبان انگریزی)
- ↑ Moneeza Burney (7 December 2014)۔ "A woman who focuses on 'one step forward'"۔ DAWN.COM (بزبان انگریزی)