شمس الدین یکروزی
شمس الدین یکروزیفقہ حنفی کے اکابر علما میں شمار ہوتا ہے۔
نام و لقب
ترمیممحمد بن حمزہ بن محمد بن محمد فنازی : شمس الدین لقب تھا،
ولادت
ترمیمماہ صفر 751ھ میں پید ا ہوئے،
علمی مقام
ترمیماپنے زمانہ کے امامِ کبیر،صاحب فضل،علامہ فہامہ،علوم نقلیہ میں یگانہ، علوم عقلیہ میں اقران پر غالب،علم ادب میں شیخ دہر،خلاف و مذاہب میں مجتہد عصر،کریم الاخلاق اور ان فضلاء میں سے تھے جو نویں قرن کے شروع پر روسا شمار کیے گئے ہیں چنانچہ شیخ سراج الدین بن ملقن کثرت میں اور آپ یعنی محمد شمس الدین فنازی کل علوم نقلیہ و عقلیہ کی مہارت میں منتخب کیے گئے تھے،فقہ آپ نے علاؤ الدین اسو شارح وقایہ اورجمال الدین محمد بن محمد اقسرائی سے اخذ کی اور جب مصر میں آئے تو اکمل الدین محمد بابرتی صاحبِ عنایہ سے اخذ کیا اور علم تصوف کو اپنے باپ ابی محمد حمزہ تلمیذ شیخ صدر الدین قونوی سے حاصل کیا اور انھیں سے ان کی مفتاح الغیب کو پڑھا اور اس کی شرح حامل المتن تصنیف کی۔پھر روم کے ملک میں تشریف لے گئے اور بروسا کے قاضی مقرر ہوئے اور سلطان بایزدی خاں کے نزدیک آپ کی بڑی قدر ہوئی جس سے آپ کی فضیلت و کمالیت کی بڑی شہرت دور نزدیک ہوئی۔
قدر و منزلت
ترمیمجب آپ 833ھ میں حج کر کے انطاکیہ اور دمشق سے ہوتے ہوئے قاہرہ میں داخل ہوئے۔تو وہاں اس وقت کے تمام علما و فضلاء مجتمع ہوئے اور آپ سے انھوں نے مباحثے و مناظرے کیے،سب نے آپ کی فضیلت کی شہادت دی
وفات
ترمیمانھوں نے ماہِ رجب834 میں وفات پائی،’’بہشتِ منزل‘‘ تاریخ وفات ہے۔