دمشق (عربی: دِمَشْق) سوریہ کا دارالحکومت اور دنیا کے قدیم ترین شہروں میں سے ایک۔ اسے الشام بھی کہا جاتا ہے۔ سطح سمندر سے 2260 فٹ کی بلندی پر آباد ہے۔ اس کے چاروں طرف باغات اور مرغزار ہیں۔ جن کے گرد پہاڑیاں پھیلی ہوئی ہیں۔ زمانہ قدیم میں یہ شہر علی الترتیب آرمینی، آشوری اور اہل فارس کے زیر تسلط رہا۔ 333 ق م میں اسے سکندر اعظم نے تسخیر کیا اور 62 ق م میں یہ رومی سلطنت کا صوبائی مرکز بنا۔

دمشق
(عربی میں: دمشق ویکی ڈیٹا پر (P1448) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
 

دمشق
دمشق
پرچم

 
نقشہ

انتظامی تقسیم
ملک سوریہ (1 جنوری 1944–)
خلافت راشدہ (635–661)
سلطنت امویہ (661–749)
آرام-دمشق (12ویں صدی ق م–734 ق.م)
انباط (37–105)
رومی سلطنت (36–394)
بازنطینی سلطنت (395–634)
دولت عباسیہ (750–1078)
سلجوقی سلطنت (1079–1260)
سلطنت مملوک (1260–1516)
سلطنت عثمانیہ (1517–1917)
فرانسیسی تعہد برائے سوریہ اور لبنان (1918–1 جنوری 1944)  ویکی ڈیٹا پر (P17) کی خاصیت میں تبدیلی کریں[1][2]
دار الحکومت برائے
سوریہ (1945–)  ویکی ڈیٹا پر (P1376) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
تقسیم اعلیٰ محافظہ دمشق   ویکی ڈیٹا پر (P131) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
جغرافیائی خصوصیات
متناسقات 33°30′47″N 36°17′31″E / 33.513055555556°N 36.291944444444°E / 33.513055555556; 36.291944444444   ویکی ڈیٹا پر (P625) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
رقبہ 105 مربع کلومیٹر   ویکی ڈیٹا پر (P2046) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
بلندی 680 میٹر   ویکی ڈیٹا پر (P2044) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
آبادی
کل آبادی 2584771 (تخمینہ ) (2023)[3]  ویکی ڈیٹا پر (P1082) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
مزید معلومات
جڑواں شہر
اوقات متناسق عالمی وقت+03:00   ویکی ڈیٹا پر (P421) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
سرکاری زبان عربی   ویکی ڈیٹا پر (P37) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
فون کوڈ 011  ویکی ڈیٹا پر (P473) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
قابل ذکر
قابل ذکر
باضابطہ ویب سائٹ باضابطہ ویب سائٹ  ویکی ڈیٹا پر (P856) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
جیو رمز 170654  ویکی ڈیٹا پر (P1566) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
  ویکی ڈیٹا پر (P935) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
Map
متجر للشرقيات في دمشق القديمة

635ء خلافت عمر فاروق رَضی اللہُ تعالیٰ عنہُ میں اس شہر پر اسلامی پرچم لہرایا۔ 661ء تا 741ء خلافت امویہ کا صدر مقام رہا۔ عباسیوں نے بر سر اقتدار آنے کے بعد بغداد کو دار الخلافہ بنایا لیکن دمشق کی اہمیت پھر بھی باقی رہی۔ صلیبی جنگوں کے دوران یہ شہر کافی عرصہ میدان کارزار بنا رہا۔ 1260ء میں ہلاکو خان نے اس کی اینٹ سے اینٹ بجا دی۔ ایک سو سال بعد اسے امیر تیمور نے فتح کیا۔ 1516ء میں عثمانی ترک اس پر قابض ہوئے۔ جب شام فرانس کی تولیت میں دیا گیا تو شہر حلب (Aleppo) کے ساتھ دمشق بھی ملک کا دار الحکومت رہا۔ 1946ء میں آزاد شام کا دار الحکومت بنا۔ اس شہر کو یہ فخر حاصل ہے کہ تین عظیم اسلامی فاتحین نور الدین زنگی، صلاح الدین ایوبی اور رکن الدین بیبرس کی آخری آرام گاہیں یہاں موجود ہیں۔ دمشق دنیا کے قدیم ترین شہروں میں سے ایک ہے جو مسلسل آباد ہے۔

نگار خانہ

ترمیم

مزید دیکھیے

ترمیم

حوالہ جات

ترمیم
  1.    "صفحہ دمشق في GeoNames ID"۔ GeoNames ID۔ اخذ شدہ بتاریخ 3 نومبر 2024ء 
  2.     "صفحہ دمشق في ميوزك برينز."۔ MusicBrainz area ID۔ اخذ شدہ بتاریخ 3 نومبر 2024ء 
  3. Damascus Population 2023 — اخذ شدہ بتاریخ: 3 دسمبر 2023
  4. http://legislacao.prefeitura.sp.gov.br/leis/lei-14471-de-10-de-julho-de-2007
  5. https://www.diariocordoba.com/cordoba-ciudad/2020/02/09/12-hermanas-cordoba-36064687.html