شکر کا متبادل (انگریزی: Sugar substitute) ایک غذائی اضافہ ہے جو میٹھا مزہ فراہم کرتا ہے۔ یہ شکر کے جیسا مزا فراہم کرتا ہے جب تک اکثر اس میں غذائی توانائی کم ہوتی ہے۔ یہ عمومًا صفر کیلوری یا کم کیلوری میٹھا ہوتا ہے۔ مصنوعی مٹھاس پیدا کرنے والے متبادلات پودوں سے نکلنے والے ماخوذات سے کیمیائی طریقے سے تیار کیے جاتے ہیں۔ شکری الکحل جیسے کہ ایریتھریٹول، زائیلیٹول اور سوربیٹول شکر کے مادوں سے ماخوذ ہیں۔ 2017ء میں سوکرالوز سب سے مقبول شکر کا بدل بن گیا جو غذاؤں اور مشروبات میں استعمال کیا جانے لگا۔ یہ عالمی بازار کا 30 فی صد بازار پر قابض ہے، جس کی قدر و قیمت کے بارے میں 2021ء تک $2.8 بلین آنکی گئی ہے۔ [1]

فائل:Sugar-Free River Cola Bottle.jpg
شکر کے متبادل شوگر فری سے تیار کردہ ریور کولا کا ایک بوتل


مصنوعی شکر کے اثرات

ترمیم

ریاستہائے متحدہ امریکا کے تحقیقات سے پتہ چلا ہے کہ شوگر فری یا شکر کے متبادل گولیوں / سفوف سے تیار کردہ مشروبات اور غذائیں عمر اور جنس کے حساب سے مختلف افراد پر مختلف اثرات چھوڑتے ہیں، زیادہ عمر کے افراد کو فالج یا الزائمر ہو سکتا ہے جب کہ اس سے کم عمر افراد کو پاگلپن ہونے کا خطرہ ہوتا ہے۔[2] ماہرین نے تجویز دی کہ مصنوعی شوگر فری مشروب پینے سے بہتر ہے کہ قدرتی پانی زیادہ سے زیادہ استعمال کیا جائے، ماہرین نے کہا کہ شوگر فری مشروب ذیابیطس کے لیے تو فائدہ مند ہو سکتے ہیں، مگر ساتھ ہی یہ دوسری بیماریوں کا سبب بن سکتے ہیں۔ اس لیے اسے فائدہ بخش یا شکر کے حقیقی بدل کے طور پر نہیں دیکھا جا سکتا ہے۔

شکر یا مٹھاس کے لیے لوگ کچھ اور متبادلات تجویر کرتے ہیں۔ ان میں سر فہرست گڑ ہے۔ غیر آمیزشی گڑ صحت بخش بدل سمجھا جاتا ہے۔ اس کے علاوہ سوکھے کھجور یا چھوہارے سے بننے والی شکر کو بھی ایک مناسب بدل سمجھا گیا ہے۔ یہ آسان ہونے کے ساتھ ساتھ گھر پر بھی تیار ہو سکتا ہے۔ اسی طرح سے کئی پھل جیسے کہ پپائی ذیابیطیس کے مریض کھا سکتے ہیں جو مفید ہیں اور صحت پر کسی قسم کا نقصان نہیں کرتے۔ یہ بہت ہی فائدہ بخش ہیں۔

حوالہ جات

ترمیم
  1. Business Wire (31 مارچ 2017)۔ "Sweetener Market Projected to Be Worth USD 2.84 Billion by 2021: Technavio"۔ Yahoo Finance۔ 25 اپریل 2017 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 10 جنوری 2018 
  2. شوگر فری مشروبات پینے سے ہونے والی بیماریاں