شہد مکھی
شہد مکھی مکھی کے خاندان کا ذیلی مجموعہ ہیں، جو شہد کی پیداوار اور ذخیرہ کرنے، سالانہ موم کے گھونسلا بنانے کی وجہ سے ممتاز ہیں۔ یہ "اپینی" قبیلہ کی غیر تباہ شدہ باقی رکن بچی ہیں۔ ان کی سات نوع ہیں اور 44 ذیلی نوع ہیں۔ "شہد مکھی" مکھیوں کی بیس ہزار قسموں میں سے صرف چند ہیں۔
.
زیرگی
ترمیم"اپیس" نوع کی شہد مکھی پھولوں پر جاتی ہیں اور پودوں کی وسیع اقسام کی زیرگی کرتی ہیں۔ کچھ اقسام کو تجارتی بنیادوں پر زیرگی کے لیے استعمال کیا جاتا ہے۔ یہ تجارت اربوں ڈالر کی سالانہ مالیت بنتی ہے۔ موجودہ سالوں (2007ء-2009ء) میں امریکا میں شہد مکھی میں بیماری پھیلنے سے فصلوں اور پھلوں کی پیداوار کو خطرہ لاحق ہے۔[1]
چھتے کی اقسام
ترمیمشہد کی مکھی کے چھتے میں تین قسم کی مکھیاں ہوتی ہیں۔
1. ملکہ
2. ڈرون یعنی نکھٹو جو نر مکھی ہوتی ہے۔
3. کارکن مکھی جو مادہ ہوتی ہے۔
ڈرون چونکہ نر ہوتا ہے اس لیے اس کا بنیادی کام ملکہ کے ساتھ ملاپ ہوتا ہے تاکہ کالونی بڑھ جائے. یہ چھتے سے باہر نہیں جاتا تو اسی وجہ سے شہد نہیں بناتا. بلکہ تیار شدہ شہد پیتا ہے۔ یہ ڈنک بھی نہیں مارتا.
ورکر مکھی جو مادہ ہوتی ہے، کالونی کے مکمل امور سنبھالتی ہے۔ جیسے چھتے کا دفاع کرنا، پھولوں سے رس اور پولن لانا، بچوں کا خیال رکھنا وغیرہ.
ملکہ مکھی کا بنیادی کام انڈے دینا اور کالونی کو اپنے جسم سے نکلنے والے کیمیکل یعنی pheromones کے ذریعے منظم رکھنا ہوتا ہے۔ ایک ملکہ مکھی کی اوسط عمر 5 سے 6 سال تک کی ہوتی ہے۔
ملکہ مکھی دو قسم کے انڈے دیتی ہے۔
1. Fertilized
2. Unfertilized
فرٹیلائزڈ انڈوں سے مادہ مکھیاں نکلتی ہیں جو بعد میں کارکن مکھیاں بن جاتی ہیں اور انہی مادہ مکھیوں میں سے ملکہ بھی بنتی ہے، جبکہ unfertilized انڈوں سے نر مکھیاں نکلتے ہیں۔
وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ جب ملکہ مکھی کی طاقت کم ہو جاتی ہے یا وہ بیمار ہونے لگتی ہے تو کارکن مکھیوں کو اس بات کا اندازہ ہو جاتا ہے۔ وہ فوراً چھتے میں موجود کم و بیش 20 تک صحت مند نوزائیدہ بچوں کا انتخاب کر لیتی ہیں جن کی عمریں تین دن سے کم ہوتی ہیں۔ ان بچوں کو چھتے میں موجود Queen cells، جہاں پر مستقبل کی ملکہ کا پرورش ہوتا ہے، میں منتقل کر دیتی ہیں اور ان کو ایک خاص قسم کی خوراک جس کو رایل جیلی کہا جاتا ہے، کھلانا شروع کر دیتی ہیں۔
اب ان 20 میں سے جو بھی پہلے بلوغت کو پہنچ جاتی ہے، وہ سب سے پہلے queen cells میں موجود مکھیوں کو مار دیتی ہے تاکہ اس کا کوئی حریف باقی نہ رہے. بعض اوقات ایسے بھی ہو جاتا ہے کہ بیک وقت 2 یا اس سے زیادہ ملکائیں نکل آتی ہیں۔ ایسی صورت میں یہ سب آپس میں لڑنے لگتی ہیں اور ان میں سے ایک ہی زندہ بچ جاتی ہے۔ اب باقیوں سے چھٹکارا پانے کے بعد اس کی توجہ پہلے سے موجود بوڑھی ملکہ پر مرکوز ہو جاتی ہے۔
نئی ملکہ کے نکلنے کے بعد اکثر کارکن مکھیاں پرانی ملکہ کو Balling تکنیک کے ذریعے مار دیتی ہیں۔ بالنگ میں اس طرح ہوتا ہے کہ کئی کارکن مکھیاں ملکہ کو ہر طرف سے گھیر کر اپنے پر مسلسل ہلانے لگتے ہیں۔ اس طرح ان مکھیوں کے اجسام کا درجہ حرارت بڑھتا رہتا ہے اور ملکہ ان کے درمیان پھنس کر کئی گرم اجسام کی تاب نہ لاتے ہوئے مر جاتی ہے۔ اس عمل میں تقریباً آدھا گھنٹہ بھی لگ سکتا ہے اور اس دوران بال کی درجہ حرارت 46 تک پہنچ جاتی ہے۔ انفرادی مکھیوں پر اس درجہ حرارت کا اثر نہیں ہوتا.
دوسری صورت میں پرانی ملکہ کی جان بخشی کی جاتی ہے اور اس کو اپنی موت مرنے دیا جاتا ہے جبکہ کالونی نئی ملکہ کے سامنے سر تسلیم خم کر دیتی ہیں۔ ایسا بھی ہو سکتا ہے اگر کالونی میں تعداد بہت زیادہ ہو جائے تو پرانی پرانی ملکہ کچھ کارکن مکھیاں لے کر وہاں سے ہجرت کر جاتی ہے۔
کبھی کبھار جب ملکہ کی اچانک موت واقع ہو جاتی ہے تو ایمرجنسی بنیادوں پر اسی طرح نئی ملکہ بنا دی جاتی ہے۔ بعض اوقات ایسا بھی ہوتا ہے کہ ملکہ کی اچانک موت کے بعد کارکن مکھیاں دوسری ملکہ نہیں بنا پاتی.
ملکہ مکھی کے جسم سے ایک خاص قسم کا کیمیکل خارج ہوتا رہتا ہے جس کے اثر سے باقی مادہ مکھیاں انڈے دینے کے قابل نہیں رہتی. ملکہ مکھی کی اچانک موت کے بعد جب اس کیمیکل کا اثر ختم ہو جاتا ہے تو کارکن مکھیاں بھی انڈے دینا شروع کر دیتی ہیں مگر چونکہ یہ fertilized نہیں ہوتی، اس لیے صرف نر مکھیاں پیدا ہو جاتی ہیں جو کام کاج نہیں کرتے اور یوں وقت کے ساتھ ساتھ پوری کالونی ختم ہو جاتی ہے.
علاماتی تذکرہ
ترمیمقرآن میں شہد کی مکھی کا خاص ذکر کیا گیا ہے (16:68,69)۔ یہ غالباً ان کا زیرگی میں بے پناہ اہمیت کی وجہ سے ہے۔ اس کے علاوہ شہد کی مکھیاں معاشرتی تعاون کی علامت بھی ہیں۔
حوالہ جات
ترمیم- ↑ 19 مئی 2007ء،[مردہ ربط] "Honey bee crisis tied to farming, expert says"