مکھی
Bee دور: Early Cretaceous – Recent, 100–0 ما | |
---|---|
The sugarbag bee, Tetragonula carbonaria
| |
جماعت بندی | |
مملکت | جانور |
شعبة | مفصلی پایہ |
جماعت | حشرات |
ذیلی جماعت | پردار حشرات |
طبقہ | غشائی پردار حشرات |
سائنسی نام | |
Anthophila | Pierre André Latreille ، 1804|
Families | |
مرادفات | |
Apiformes | |
درستی - ترمیم |
مکھی ایک اُڑنے والا کیڑا ہے جو بھڑ اور چیونٹی سے قریبی تعلق رکھتا ہے۔
حدیث میں ذکر
ترمیمحضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:” اگر تم میں سے کسی کے مشروب ( پانی، دودھ وغیرہ ) میں مکھی گر پڑے تو اسے چاہیے کہ اس کو مشروب میں ڈبکی دے، پھر اسے نکال پھینکے، کیوں کہ اس کے ایک پر میں بیماری ہے تو دوسرے میں شفا۔ “ [1]
جدید تحقیق
ترمیمڈاکٹر محمد محسن خاں اس ضمن میں لکھتے ہیں: ” طبی طور پر اب یہ معروف بات ہے کہ مکھی اپنے جسم کے ساتھ کچھ جراثیم اٹھائے پھرتی ہے“ ۔
اللہ تعالیٰ نے کچھ نامیات ( Organisms) اور دیگر ذرائع پیدا کیے جو ان جراثیم ( Pathogenes) کو ہلاک کر دیتے ہیں، مثلاً پنسلین پھپھوندی اور سٹیفائلو ،کوسائی جیسے جراثیم کو مار ڈالتی ہے ۔
حالیہ تجربات سے ظاہر ہوتا ہے کہ ایک مکھی بیماری ( جراثیم ) کے ساتھ ساتھ ان جراثیم کا تریاق بھی اٹھائے پھرتی ہے۔ عام طور پر جب مکھی کسی مائع غذا کو چھوتی ہے تو وہ اسے اپنے جراثیم سے آلودہ کر دیتی ہے لہٰذا اسے مائع میں ڈبکی دینی چاہیے تا کہ وہ ان جراثیم کا تریاق بھی اس میں شامل کر دے جو جراثیم کامداوا کرے گا ۔
ماہرین خرد حیاتیات ( Microbiologists ) نے ثابت کیا ہے کہ مکھی کے پیٹ میں خامراتی خلیات ( Yeast Cells ) طفیلیوں ( Parasites ) کے طور پر رہتے ہیں اور یہ خامراتی خلیات اپنی تعداد بڑھانے کے لیے مکھی کی تنفس کی نالیوں ( Repiratory Tubules) میں گھسے ہوتے ہیں اور جب مکھی مائع میں ڈبوئی جائے تو وہ خلیات نکل کر مائع میں شامل ہو جاتے ہیں اور ان خلیات کا مواد ان جراثیم کا تریاق ہوتا ہے جنہیں مکھی اٹھائے پھرتی ہے ۔[2][3]