شیخ اللہ داد
شیخ اللہ داد خواجہ باقی باللہ کے خلیفہ خاص تھے۔ آپ نے ساری زندگی مرشد کامل کے پاس گزار دی تھی۔
شیخ اللہ داد | |
---|---|
ذاتی | |
وفات | (1049ھ بمطابق 1640ء) |
مذہب | اسلام |
سلسلہ | نقشبندیہ |
مرتبہ | |
مقام | دہلی |
پیشرو | باقی باللہ |
پیر و مرشد کی خدمت میں حاضری
ترمیمشیخ اللہ داد خواجہ محمد باقی باللہ کے قدیم اصحاب میں سے تھے۔ خواجہ کے لاہور سے ماوراء النہر کے سفر پر جانے سے پہلے آپ حضرت کی خدمت میں حاضر ہوئے تھے۔ خواجہ باقی باللہ نے آپ پر بے انتہا عنایت فرمائی اور آپ کو ذکر و مراقبہ کی تعلیم فرمائی۔
نیابت حضرت خواجہ
ترمیمجب خواجہ محمد باقی باللہ لاہور سے ماوراءالنہر کے سفر پر تشریف لے گئے تو انھوں نے آپ کو اپنی جگہ پر قائم فرمایا اور اپنی مخلصین کی ایک جماعت کو آپ کی صحبت اختیار کر نے کا حکم فرمایا تاکہ لوگوں کا اجتماع قائم رہے۔ خواجہ باقی باللہ نے اس سفر پر روانہ ہونے سے پہلے اپنے ایک مخلص کو فرمایا: ان دنوں ولایت کی سیاحت کا ارادہ پختہ ہو گیا ہے، امید ہے کہ چند روز کے بعد ہم چلے جائیں گے۔ شیخ اللہ داد نے حوصلہ کر کے یہیں رہنے کا ارادہ کیا ہے۔ ان کی رفاقت میں رہنے والے کے لیے مبارک ہے اور اس کے لیے بہت بڑی کامیابی ہے
داغ بے یاری و درد بے دلی | این ہمہ بر خود پسندیدم و رفت |
جسے ایک بار ان کی صحبت میسر آئے غنیمت ہے۔ سچ ہے۔ اللہ کی قسم کہ میں (یہ) تکلف سے نہیں کہہ رہا
دادیم ترا از گنج مقصود نشان | گرما نرسیدیم تو شاید برسی |
خواجہ باقی باللہ کا مکتوب
ترمیمشیخ اللہ داد نے ایک عریضہ خواجہ محمد باقی باللہ کی خدمت اقدس میں لکھا تھا جس کے جواب میں مہربان شیخ و مرشد نے سفر ماوراء النہر کے دوران طریقت کے وقت دقائق و حقائق سے آراستہ درج ذیل مکتوب گرامی آپ کو تحریر فرمایا: برادر ارشد شیخ اللہ داد! اپنے اس دعا گو معتقد کی توجہ اور فاتحہ سے مدد کیا کریں۔ اپنی اس پریشانی وضع اور بے استقامتی پرانتہائی بے حیائی ہے کہ ہم تصوف کے بارے میں اور طریق انجذاب کے دقائق اور منتہائے کشف کے حقائق کو بیان کریں۔ از خود بطب ہر آنچہ خواہی کہ توئی۔ بہر حال میں ایک وصیت کرتا ہوں تمھارے لیے ضروری ہے کہ اسے ہاتھ سے نہ جانے دو اور وہ یہ ہے کہ ہماری طرح آوارہ گرد اور جنگلوں میں پھرنے والا نہ بنا، خود کو اپنی نسبت کی محافظت میں مصروف رکھیں اور اسے عزیز رکھیں اور وہ بڑی نادر و کمیاب شے ہے۔ والسلام
خدمات شائستہ و کیفیت عالی
ترمیمخواجہ محمد باقی باللہ کی ماوراءالنہر کے سفر سے واپسی پر شیخ اللہ داد نے کمال عقیدت، عاجزی اور مسکینی سے ان کی خدمت میں مصروف ہو گئے۔ حضرت خواجہ کی خانقاہ کے واردین و زائرین کی خور و نوش اور دوسری خدمات آپ کے سپرد تھیں۔ ان گرامی خدمات کے ساتھ ساتھ ذکر اذکار اور احوال و کیفیات باطنی کے کمالات بھی حاصل کرتے رہے۔ آپ نے اپنے شیخ و مرشد کی توجہات خاصہ سے قابل قدر نسبتیں حاصل کیں۔ آپ کی بے خودی و وارفنگی کی کیفیات حاضرین مجلس کے مشاہرہ میں آتی رہیں۔
وصال
ترمیمشیخ االلہ داد کا وصال 1049ھ بمطابق 1640ء میں ہوا۔ آپ کی تدفین خواجہ باقی باللہ کے مزار کے مغرب کی جانب کی گئی۔ [1]
حوالہ جات
ترمیم- ↑ تاریخ و تذکرہ خانقاہ سرھند شریف مولف محمد نذیر رانجھا صفحہ 191 تا 194