شیخ محمد صدیق سرہندی
شیخ محمد صدیق سرہندی شیخ احمد سرہندی کے پوتے اور شیخ محمد معصوم کے فرزند و خلیفہ تھے۔
ولادت
ترمیمشیخ محمد صدیق سرہندی کی ولادت 1057ھ بمطابق 1648 یا 1059ھ بمطابق 1649ء میں شیخ محمد معصوم سرہندی کے گھر سرہند شریف میں ہوئی۔ آپ اپنے والد بزرگوار کے سب سے چھوٹے اور چھٹے صاحبزادے تھے۔ آپ کو اپنے والد بزرگوار سے کامل مشابہت حاصل تھی۔ آپ نے محبوب الہی کے لقب سے شہرت پائی۔
تعلیم و تربیت
ترمیمخواجہ محمد معصوم اپنی کبرسنی کی بدولت اپنے صاحبزادے محمد صدیق کی تعلیم و تربیت کے بارے میں خاصے فکر مند تھے کہ کہیں یہ نامکمل نہ رہے جائے اور یہ بیٹا بھائیوں کا محتاج ہوں۔ فضل الہی سے آپ نے سن تمیز میں آنے کے بعد کم عرصے میں قرآن مجید کی تعلیم مکمل کر لی۔ اس کے بعد علوم عقلی و نقلی کی متداول کتابیں پڑھنے لگے۔
روحانی تر بیت و مقام
ترمیمشیخ محمد صدیق سرہندی کو گیارہ برس کی عمر میں نبی کریم کی زیارت مبارک کا شرف نصیب ہوا۔ آپ نے اپنے والد بزرگوار کی خدمت میں اس کا ذکر کیا۔ خواخہ محمد معصوم نے فرمایا کہ ان شاء اللہ تمھیں یہ ولایت نصیب ہوئی۔ جب آپ کی عمر اٹھارہ برس ہوئی تو والد محترم خواجہ محمد معصوم نے آپ کو ولایت احمدی کی بشارت نصیب فرمائی۔ بیس سال کی عمر میں شیخ محمد صدیق نے اپنے بھائیوں کی طرح طریقہ عالیہ نقشبندیہ مجددیہ کے تمام کمالات و خصوصیات حاصل کر لیں۔ اسی دوران والد بزرگوار خواجہ محمد معصوم سرہندی کا وصال ہو گیا۔ تکمیل کے بعد آپ بھی اپنے دوسرے بھائیوں کی طرح سلسلہ نقشبندیہ مجددیہ کی ترویج و اشاعت میں مشغول ہو گئے۔
حج بیت اللہ
ترمیمشیخ محمد صدیق کو حرمین شریفین کی زیارت کی سعادت نصیب ہوئی۔ آپ نے ایک مدت تک وہاں قیام فرمایا اور خوب مقبولیت نصیب ہوئی۔ شیخ محمد صدیق نے وطن واپسی پر شاہجہان آباد (دہلی) میں مقیم ہو گئے۔ آپ نے باقی زندگی یہی گزاری۔
مقبولیت
ترمیمشیخ محمد صدیق سرہندی کے قیام دہلی کے دنوں میں فرخ سیر (متوفی 1131ھ/1719ء) بادشاہ ہند تھا۔ اس نے آپ کے دست مبارک پر بیعت کا شرف حاصل کیا۔ امرا و حکام سلطنت آپ کے حلقہ ارادت میں حاضری دیتے تھے۔ علاوہ ازیں ہزاروں لوگ آپ سے مستفیض ہوئے اور متعدد حضرات نے آپ سے اجازت و خلافت کا شرف پایا۔
سیرت
ترمیمشیخ محمد صدیق علم وعمل، فضل، ورع وتقوی ، حسن خلق اور کسر نفسی کی بلند صفات اور کمالات سے آراستہ و پیراستہ تھے۔ اکثر بیمار رہنے کی وجہ سے پسندیدہ غذا سے پرہیز کرتے تھے۔ فرمایا کرتے تھے کہ دہی مجھے نہایت پسند ہے مگر تیرہ برس سے نہیں کھائی۔ آپ انتہائی صابر وشاکر تھے۔
وصال
ترمیمشیخ محمد صدیق سرہندی کا وصال قضائے الہی سے 5 جمادی الاول 1130ھ بمطابق 26 مارچ 1718ء کو شاہجہان آباد دہلی میں ہوا۔ آپ کا جسد دہلی سے سرہند شریف لایا گیا۔ آپ کی تدفین والد بزرگوار کے مزار کے ساتھ الگ مقبرے میں کی گئی۔ آپ کا مزار پر ایک خوبصورت روضہ بنایا گیا ہے۔ آپ کا مزار سرہند شریف میں ہے۔
اولاد
ترمیمشیخ محمد صدیق سرہدی کو اللہ تعالی دو بیٹوں اور دو بیٹیوں کی نعمت سے نوازا تھا۔ بیٹوں کے نام درج ذیل ہیں۔
- شیخ محمد ہادی سرہندی
- شیخ محمد عبد الباقی سرہندی [1]
حوالہ جات
ترمیم- ↑ تاریخ و تذکرہ خانقاہ سرھند شریف مولف محمد نذیر رانجھا صفحہ 661 تا 663