شیما بنت حارث حلیمہ سعدیہ کی بیٹی اور رسولِ کریم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی رضاعی بہن تھیں۔ رسول اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کا بچپن آپکے ساتھ گزرا۔ کتب سیرت سے آپ کا اسلام لانا ثابت ہے۔ شیما اصلاً عربی زبان کا لفظ ہے۔ درست تلفظ ہے: شَیماء (اسم الشيماء تعني : العزة والشرف وعلو المكانة ) جس کے معنی ہیں عزت و شرف اور بلند رتبہ۔ محمد صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی رضاعی بہن حضرت شیماء بھی تھیں۔ یہ حضرت بی بی حلیمہ سعدیہ کی صاحبزادی تھیں۔ جب لوگوں نے ان کو گرفتار کیا تو انہوں نے کہا کہ میں تمہارے نبی کی بہن ہوں۔ مسلمان ان کو شناخت کے لیے بارگاہ نبوت میں لائے تو محمد صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے ان کو پہچان لیا اور جوشِ محبت میں آپ کی آنکھیں نم ہو گئیں اور آپ نے اپنی چادر مبارک زمین پر بچھا کر ان کو بٹھایا اور کچھ اونٹ کچھ بکریاں ان کو دے کر فرمایا کہ تم آزاد ہو۔ اگر تمہارا جی چاہے تو میرے گھر پر چل کر رہو اور اگر اپنے گھر جانا چاہو تو میں تم کو وہاں پہنچا دوں۔ انہوں نے اپنے گھر جانے کی خواہش ظاہر کی تو نہایت ہی عزت و احترام کے ساتھ وہ ان کے قبیلے میں پہنچا دی گئیں۔[1][2]

شیما
معلومات شخصیت
والد حارث بن عبد العزیٰ  ویکی ڈیٹا پر (P22) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
والدہ حلیمہ سعدیہ  ویکی ڈیٹا پر (P25) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
بہن/بھائی
انیسہ بنت حارث،  عبد اللہ بن حارث  ویکی ڈیٹا پر (P3373) کی خاصیت میں تبدیلی کریں

حوالہ جات ترمیم

  1. المواھب اللدنیۃ مع شرح الزرقانی، باب غزوۃ اوطاس ،ج3، ص533
  2. طبری ج3 ص668