صابر علی
حافظ صابر علی صابرؒ ضلع سیالکوٹ کی بہت روحانی شخصیت اور بریلوی عالم دین تھے۔
حافظ صابر علی صابر کا تعلق بھوپالوالہ تحصیل سمبڑیال ضلع سیالکوٹ سے تھا، حافظ صابر علی بہت روحانی شخصیت و عالم دین پروفیسر علامہ تھے وہ انجمن فلاح انسانیت کے بانی تھے
ہندوستان کے ضلع گرداسپور کی تحصیل بٹالہ کے گاؤں کلہ نور میں 11 ستمبر 1946ء کے دن منشی محمد حسین کے ہاں ہوئی۔ابھی آپ اپنی عمر کا ایک سال بھی مکمل نہیں کر پائے تھے کہ پاکستان کی خاطر آپ کے خاندان کو ہجرت کرنا پڑی۔ آپ کے والدین نے بھوپالوالہ کو اپنا مسکن بنایا۔ ابھی صرف پانچ برس کی عمر کو پہنچے کہ آپ کی والدہ ماجدہ حلیمہ بی بی انتقال کر گئیں۔ صابر علی صابر نے مقامی گورنمنٹ پرائمری اسکول سے پانچویں جماعت پاس کرنے کے بعد ثانوی تعلیم کے حصول کے لیے جناح اسلامیہ ہائی اسکول بھوپالوالہ میں داخلہ لے لیا۔ انجمن خدام رسول ﷺ علی پور سیداں کی طرف سے قاری محمد صادق نقشبندی علی پوری ؒ نے 1958ء میں محلہ ذیلداراں کی مسجد غوثیہ میں حفظ القرآن کا آغاز کیا تو یہاں داخلہ لے لیا۔
1962ء میں اپنے استاد قاری محمد صادق نقشبندی ؒ کی عملی زندگی اور صحبت کی وجہ سے آپ کے مرشد خانہ پر آپ نے باقاعدہ پیر سید علی حسین نقشبندی رحمۃ اللہ علیہ کے دستِ حق پرست پر بیعت کی اور سلسلہ نقشبندیہ کا فیض حاصل کیا۔ 1962ء میں میٹرک کا امتحان پاس کرنے کے فوراً بعد جناح اسلامیہ ہائی اسکول میں ہی بطور استاد عملی زندگی کا آغاز کیا۔ایک طرف آپ نے اسکول میں طلبہ کو دنیاوی زیور تعلیم سے آراستہ کرنے لگے، 1963ء میں جب استاد محترم قاری محمد صادق رحمۃ اللہ علیہ نے مسجدحاجی میاں محمد عبد اللہ موجودہ مرکزی جامع مسجد فردوس کو ایک کچے کمرے سے دومنزلہ تعمیرکرنے کے منصوبے کا آغاز کیا تو 1967ء میں آپ کے استاد محترم قاری محمد صادق نقشبندی رحمۃ اللہ علیہ بھوپال والا کے تمام امور آپ کے سپرد کر کے خود لاہور تشریف لے گئے۔
انجمن فلاح انسانیت کی بنیاد رکھی اور اس کے زیر انتظام مدرسہ فاروقیہ تعلیم القرآن قائم کیا۔ آپ نے ابتدا سے دم آخر تک مسجد و مدرسہ انجمن اور قائم کردہ اداروں اور عام انسانوں کی بے لوث خدمت کی۔آپ نے عرصہ 40 سال تک مدرسہ فاروقیہ تعلیم القرآن میں رہے، جناح اسلامیہ ہائی اسکول میں ٹیچر ہونے کے ناطے فٹ بال ٹیم اور بزم ادب کے انچارج رہے اور آپ کی قیادت میں فٹ بال کی ٹیم ڈویژن بھر میں اؤل پوزیشن پاتی رہی۔ وصال کے وقت تک پُر کشش رقم بطور پنشن وصول پا رہے تھے۔ لیکن مرکزی جامع مسجد فردوس میں بطور خطیب امام اور سرپرست اعلیٰ مذہبی اداروں کی نصف صدی سے زیادہ دینی خدمات شب و روز سر انجام دینے کے باوجود مسجد وں و مدرسے سے کوئی تنخواہ یا معاوضہ وصول نہیں کیا۔ 3 اپریل 2016ء بروز اتوار بمطابق 26 جمادی الثانی1437ھ کو بوقت 4:00 بجے سہ پہر مرکزی جامع مسجد فردوس میں باکمال انداز میں جان جانِ آفرین کے سپرد کر دی۔ بھوپالوالہ میں تدفین ہوئی، [1]