بنیادی تعارف:

یہ ایک گاؤں کا نام ہے جو پاکستان کے صوبہ سندھ کے ضلع عمرکوٹ اور میر پور خاص کے سنگم پر واقع ہے۔ تھر پارکر بھی یہاں سے نصف کلومیٹر کے فاصلے پر واقع ہے۔ اس گاؤں سے تھر پارکر کے بلندو بالا ٹیلوں کا نظارہ کیا جا سکتا ہے۔

صادق پور کی آبادی لگ بھگ 1500 ہے۔ بڑی تعداد یہاں پر احمدیوں کی ہے۔ جو بلوچ قوم کے کھوسہ قبیلہ سے تعلق رکھتے ہیں۔ نیز یہاں پر ہندو اقوام بھی کافی تعداد میں رہتے ہیں بھیل ،کولہی وغیرہ

صادق پور کی وجہ تسمیہ:


جماعت احمدیہ کے دوسرے خلیفہ مرزا بشیر الدین محمود احمد صاحب نے 8 جون 1949ء میں اس گاؤں کو یہ نام دیا، یہ نام مفتی محمد صادق صاحب کے نام پر رکھا گیا جو جماعت احمدیہ کے ایک بڑے جید عالم تھے۔ حوالہ الٖفضل 14 جون 1949۔

دوسرا نام:

یہاں کی دیگر اقوام جو احمدی نہیں ہیں وہ اس علاقہ کو "وانکل" کا نام دیتے ہیں۔

صادق پور میں اکثر لوگ زراعت کے پیشہ سے منسلک ہیں۔ یہاں کی زمیں بہت زرخیز ہے اور بہت اچھی پیداوار دیتی ہے۔ یہاں پر نہری پانی سے کپاس ،مرچ۔گندم اور سرسوں کی فصل کاشت کی جاتی رہی ہے، مگر موجودہ دور میں پانی کی کمیابی کی بنا پر صرف بارش کے پانی پر ہی لوگوں کا گزارہ ہے۔ بارش اچھی ہو جائے تو یہاں سرسوں، اسپغول۔ تل۔ باجرہ۔ جو۔ اور گوار کی فصل کاشت کی جاتی ہے۔ جو عموما کم پانی پر بھی تیار ہو جاتی ہیں۔

تعلیم کی سہولیات:

یہاں اعلیٰ تعلیم کا انتظام تو نہیں ہے۔ یہاں کے لوگ تعلیم کے حصول کے لیے ٖفضل بھمبھرو اور محمد آباد فارم اور نوکوٹ کا رخ کرتے ہیں۔ یہاں کے بچوں کے لیے یہاں پر ایک ابتدائی درسگاہ کا جماعت احمدیہ کی طرف سے انتظام کیا گیا ہے۔ جو عرصہ 25 سال سے یہاں خدمات فراہم کر رہی ہے۔ یہ اسکول اب مڈل تک تعلیم فراہم کرتی ہے۔ ناصر ایلیمنٹری اسکول اس ادارہ کا نام ہے۔

یہاں مسجد بھی ہے۔ بجلی کی سہولت بھی ہے۔ بڑے شہروں سے رابطہ قائم کرنے کے لیے نوہٹہ روڈ بھی موجود ہے۔ جو صحرائے تھر میں سے گزرتی ہے۔ مقامی آبادی زیادہ تر بلوچی، سندھی اور مارواڑی زبان بولتی ہے۔