اقرارالدین خسروؔ شاعر اور کالم نگار اقرارالدین خسرو 11 مئی 1981ء کو برنس چترال میں پیدا ہوئے۔ہائی سکول برنس ڈگری کالج بونی اور چترال سے گریجویشن تک تعلیم حاصل کرنے کے بعد سرکاری ملازمت اختیار کر لی۔مادری زبان کھوار میں کالج کے زمانے سے شعر کہتے ہیں۔غزل سمیت تقریباً تمام اصناف شعر پہ طبع آزمائی کرچکے ہیں۔ ایک شعری مجموعہ: پنجرشو مس“ زیر طبع ہے۔اس کے علاوہ چترال اور چترال سکاؤٹس کی تاریخ پر ایک ضخیم کتاب ترتیب دی ہے۔ جس میں چترال سکاؤٹس کی ایک سو دس سالہ تاریخ کے ساتھ چترال کی ایک غیر جانبدار تاریخ بھی ترتیب دی ہے۔ جس میں گلگت بلتستان کے کئی مصنفین کی طرف سے جنگ ازادی گلگت بلتستان 1948ء کے دوران مہتر چترال کی باڈی گارڈ فورس اور چترال سکاؤٹس پر لگائے گئے الزامات کا حقائق کی روشنی میں جائزہ لیا گیا ہے۔اور دلیلوں کے ذریعے ان الزامات کو رد کیا گیا ہے۔شعروشاعری میں اقرارالدین خسرو بہت کم عرصے میں اپنا ایک الگ مقام بنا چکے ہیں۔اصناف نظم کے ساتھ ساتھ اصناف نثر میں بھی طبع آزمائی کرچکے ہیں۔ اردو اور کھوار زبان میں طنزومزاح کے مضامین اب تک مختلف ادبی رسالوں میں چھپ کے شرف قبولیت حاصل کرچکے ہیں۔ اور طنزو مزاح کے اردو مضامین کا مجموعہ : خوشی کے آنسو“ زیر طبع ہے۔انجمن ترقی کھور ،کھوار قلم قبیلہ سمیت متعدد ادبی تنظیموں سے وابسطہ رہے۔کھوار اہلِ قلم کے بانی رکن اور مرکزی جنرل سیکریٹری ہیں۔اور کھوار اہل قلم کے زیر انتظام شایع ہونے والے ادبی رسالہ دوماہی ادبیاتِ چترال کے ایڈیٹر ہیں۔ معروف ملکی خبار روزنامہ آئین میں برقِ بے امان کے عنوان سے کالم لکھتے رہے۔اور اب بھی اسی موضوع سے احتساب ڈاٹ کام ویب سائٹ پہ کالم لکھتے ہیں۔