تابش سحر

قلم و قرطاس کے شہسوار تاریخِ انسانی یا حوادثِ زمانہ کو فنکارانہ مہارت، ادبی چاشنی اور زبان و بیان کی شگفتگی کے ساتھ بلاتکلّف پیش کرسکتے ہیں، وہ احساسات کی کامیاب ترجمانی بھی کرسکتے ہیں پھر غم و الم کی کیفیت اجاگر کرنا ہو یا مسرّت و شادمانی کا خوبصورت نقشہ کھینچنا ہو کوئی چیز ان کی راہ میں حائل نہیں ہوسکتی، وہ صداقت و بیباکی کا نمونہ پیش کرتے ہوے حقائق کو لفظوں میں ڈھال سکتے ہیں.... لیکن جب خود کی ذات کے متعلّق کچھ تحریر کرنا ہو تو قلم پابندِ حجاب ہوجاتا ہے، قرطاس مارے حیا کے مرصّع جملوں سے پردہ کرتا ہے، تشبیہات و استعارے شرماتے ہیں، اشاروں اور کنایوں کا دور چلتا ہے.....

"تابش سحر ایک نوجوان ہے جو ادب و تہذیب کا شیدائی، امن و انصاف کا پرزور داعی اور کشادہ قلب و ذہن کا مالک ایک بندۂِ آزاد ہےـ وہ مسالک کو مخاصمت کا ذرئعہ نہیں بناتا بلکہ اسے منزل پر پہنچانے والے مختف راستے تصوّر کرتا ہےـ عقائد کے سلسلے میں قرآن و حدیث کو بقیہ تمام چیزوں پر مقدّم رکھتا ہےـ وہ شخصیت پسندی کو کبھی شخصیت پرستی کا مقام نہیں عطا کرتا، تعصّب اور بغض و عداوت کو انسانیت کے لئیے زہر سمجھتا ہےـ پاکیزہ افکار و خیالات کی ترویج، حقائق کی تشہیر اور تاریخِ اسلامی سے نوجوانانِ ملّت کو قریب کرنا اپنی ذمّیداری سمجھتا ہےـ"

وہ خشک مزاج نہیں، مزاحیہ طبعیت اس کے آس پاس کی فضا خوشگوار کردیتی ہے اور کوئی اس کی آنکھوں کی گہرائیوں میں اجڑی بستی نہیں دیکھ پاتا ایک ایسی بستی جس سے غم و الم نے خوشیوں کے رنگ چھین لئیے لیکن اس کے باوجود وہ خوش مزاج واقع ہوا ہےـ