دلکش چاٹگامی
- مختلف زبانوں کے شاعر، نعت گو شاعر ، عاشقِ رسول صللہ علیہ وسلم ،
- دلکش چاٹگامی
- تاریخ پیدائش 03 مارچ 1974
- اصلی نام محمد نورالکبریا ثاقب
- والد محترم مولانا ارشاد الحق رحمۃ اللّٰہ علیہ
- زبان: اُردو؛فارسی؛ پشتو؛ بلوچی؛ سریکی؛ پنجابی؛ عربی؛
کِتابــــ 21
- فہرست ِ کتاب-ـ-ـ-ـ
- درد بھری فسانہ
- گزشتہ شب
- بیتے دنوں کی یادیں
- دیارِ یار
- مُحبّت کے رنگ
- فِطرت کی آواز
- رونقِ دُنیا
- داستان غم
- عشق کی داستاں
- ظُلمت شب
- شبِ تنہائی
- غزلوں کی گُل دستاں
- زخمِ جگر
- شبنمی قطرہ
- بہارِ دُنیا
- پھولوں کی مہک
- کوئے یار
- عشقِ جنون
- ہجر کی رات
- چمکتا چاند
- شکستہ دل
کلام:9780
(فہرست کلام دلکش چاٹگامی)
- گیت
- منقبت
- صوفیانہ
- عاشیقانہ
- عِرفانہ
- نظم
- نعتِ بحضورﷺ
- حمد باری تعالیٰ
- رباعی
- قطعات
(فہرست چند نعتِ مصطفیٰ ﷺ)
- ہم نے آنکھوں سے دیکھا نہیں ہے مگر
- ایک بار مدینہ میں ہو جائے میرا جانہ
- مدینہ کی دلکش فضا چاہتا ہوں
- تصور میں صدا
- ثناء خواں نے محمد میں
- لکھا ہے کہ ایک ضعیفہ جو مکہ میں رہتی تھی
- شراب محبت پلایا حضور نے
- چنوتی شاہ کی باتیں نہ پوچھو
- درودوں کا نغمہ
- نام محمد لقب مصطفیٰ ہیں
- وہ شہر محبت جہاں مصطفیٰ ہیں
- پلکیں بچادو جبیں جھکا دو
- آگیا روضہ پاک میرے سامنے
- قلم میری ہے بات نبی کی
- چلو سوئے طیبہ چلیں سب
- حاجیوں چلو آب حج پہ چلیں
- بلاوا حضور کا آہی گیا
- کوئی بتائیں دریاؤں کو ایسی روانی کِس نے دی
- گھر ہم نے بنا لیا محمد کے شہر میں
- لہد میں آقا کی دید ہوگی
- میں جا رہا ہوں مدینہ
- آگئیں ہیں فرشتوں کی جھرمٹ
- ایک چشم الطفات ہے
- نور شمس الضحیٰ سئدہ فاطیمہ
- کب سے پھر رہا ہوں میں
- آگئ ہے مصطفیٰ کی سواری
- آقا کے روضے پہ
- کبھی تو قسمت کھلے گی میری
- ہیں ٹوٹے دلوں کے سہارے محمد
- سہارا دو یا رسول اللہ
- کمال یہ ہے
- طیبہ سے دور یوں جانا کیا
- حبیب کبریا کا آستانہ
- پھر بلوا مدینہ سے
- خوب نام محمد ہے
- جنت میں گھر بنایا کرو
- تُجھ کو محسوس کیا میں نے
- لکھتا ہے وہ ہر بشر کی تقدیر
- جب مدینہ یاد آیا
- مہکے ہوئے گلاب
- امینہ کا آگن میں
- پھولوں میں کبھی
- محمد کا نعرہ
(نعتِ مصطفیٰ)
ہم نے آنکھوں سے دیکھا نہیں ہے مگر
انکی تصویر سینے میں موجود ہے
ﮨﮯ ﻧﻈﺮ ﻣﯿﮟ ﺟﻤﺎﻝ ﺣﺒﯿﺐِ ﺧﺪﺍ
ﺟﻦ ﮐﯽ ﺗﺼﻮﯾﺮ ﺳﯿﻨﮯ ﻣﯿﮟ ﻣﻮﺟﻮﺩ ﮨﮯ
ﺟﺲ ﻧﮯ ﻻ ﮐﺮ ﮐﻼﻡِ ﺇﻟـٰﮩﯽ ﺩﯾﺎ
ﻭﮦ ﻣﺤﻤﺪ ﻣﺪﯾﻨﮯ ﻣﯿﮟ ﻣﻮﺟﻮﺩ ﮨﮯ
ﭘﮭﻮﻝ کھلتے ﮨﯿﮟ ﭘﮍﮪ ﭘﮍﮪ ﮐﮯ ﺻﻠّﯽ علی
ﺟﮭﻮﻡ ﮐﺮ ﮐﮩﮧ ﺭﮨﯽ ﮨﮯ ﯾـﮧ ﺑﺎﺩِ ﺻﺒﺎﺀ
ﺍﯾﺴﯽ ﺧﻮﺷﺒﻮ ﭼﻤﻦ ﮐﮯ ﮔﻠﻮﮞ ﻣﯿﮟ ﮐﮩﺎﮞ
ﺟﻮ ﻧﺒﯽ ﮐﮯ ﭘﺴﯿﻨﮯ ﻣﯿﮟ ﻣﻮﺟﻮﺩ ﮨﮯ
ﭼﮭﻮﮌﻧﺎ ﺗﯿﺮﺍ ﻃﯿﺒــﮧ ﮔﻮﺍﺭﮦ ﻧﮩﯿﮟ
ﺳﺎﺭﯼ ﺩﻧﯿﺎ ﻣﯿﮟ ﺍﯾﺴﺎ ﻧﻈﺎﺭﮦ ﻧﮩﯿﮟ
ﺍﯾﺴﺎ ﻣﻨﻈﺮ ﺯﻣﺎﻧﮯ ﻣﯿﮟ ﺩﯾﮑﮭﺎ ﻧﮩﯿﮟ
ﺟﯿﺴﺎ ﻣﻨﻈﺮ ﻣﺪﯾﻨﮯ ﻣﯿﮟ ﻣﻮﺟﻮﺩ ﮨﮯ
ﮨﻢ ﻧﮯ ﻣﺎﻧﺎ ﮐﮧ ﺟﻨّﺖ ﺑﮩﺖ ﮨﮯ ﺣﺴﯿﮟ
ﭼﮭﻮﮌ ﮐﺮ ﮨﻢ ﻣﺪﯾﻨﻪ ﻧـﮧ ﺟﺎﺋﯿﮟ ﮐﮩﯿﮟ
ﯾﻮﮞ ﺗﻮ ﺟﻨﺖ ﻣﯿﮟ ﺳﺐ ﮨﮯ ﻣﺪﯾﻨﮧ ﻧﮩﯿﮟ
ﺍﻭﺭ ﺟﻨﺖ ﻣﺪﯾﻨﮯ ﻣﯿﮟ ﻣﻮﺟﻮد ہے
ہم کو چاہت جنت کی یونہی نہیں
جنت میں تو شہر مدینہ نہیں
ہم کو چاہت مدینہ کی کیونکر نہ ہو
سارے جنت مدینہ میں موجود ہے
وہ ابو بکر، فاروق و عثماں، علی
ہیں یہ سب ان كے دینِ مبیں كے فقیہ
وہ فقیہوں کے افسر شہ انبیاء
وہ شہنشہ مدینے میں موجود ہے۔
بے سہاروں کو سِینے سے لپٹا لیا
جس نے جو مانگا اس کو عطا کر دیا
بےکسوں کے داتا شہِ انبیاء
وہ داتا مدینے میں موجود ہے ۔
((ہم گنہگاروں کو جس نے آپنا لیا
امتی کے لئے خود کو نثار کر دیا
رب نے جس پہ شفاعت کا قلم رکھ دیا
وہ سرکار مدینے میں موجود ہے)
ﺟﺐ ﮐﮧ ﻃﻮﻓﺎﮞ ﺳﻔﯿﻨﮯ ﺳﮯ ﭨﮑﺮﺍ ﮔﯿﺎ
ہم ﻧﮯ ﺍﺱ ﺳﮯ یہ ﺑﮯ ﺳﺎﺧﺘﮧ ﮐﮩﮧ ﺩﯾﺎ
ﮐﯿﺎ ﺑﮕﺎﮌﮮ ﮔﺎ ﺗﻮ ﮐﺸﺘﺊ ﺩﯾﻦ ﮐﺎ
ﻧﺎﺧﺪﺍ ﺟﺐ ﺳﻔﯿﻨﮯ ﻣﯿﮟ ﻣﻮﺟﻮﺩ ﮨﮯ
ﮔﺮﻣﺊ ﺭﻭﺯِ ﻣﺤﺸﺮ ستائے ﮔﯽ ﮐﯿﺎ
ﮨﻢ ﮐﻮ ﻧﺎﺭِ ﺟﮩﻨﻢ جلائے ﮔﯽ ﮐﯿﺎ
ﭘﻮﺭﺍ ﻗﺮﺁﮞ ﻧﮩﯿﮟ ﺍﯾﮏ ﺁﯾﺖ ﺳﮩﯽ
ﮨﺮ ﻣُﺴﻠﻤﺎﮞ ﮐﮯ ﺳﯿﻨﮯ ﻣﯿﮟ ﻣﻮﺟﻮﺩ ﮨﮯ
ہم نے لکھی ہے جو نعتیں سیرت النبی
جن کی جلوؤں پہ ہنستی پناہ ہو گئی
محبوب خدا کی ہے جو نور کی روشنی
وہ میرے دل کے نگینے میں موجود ہے
عاصیوں چلو چلیں اب جانبِ طیبہ
ہیں جہاں پر پیارے حبیبِ خدا
جن کے در کی بکھاری ہے شاہ و گدا,
وہ شہنشاہ مدینہ میں موجود ہے
عشق میں جن کے دلکشؔ سلام لکھ دیا
در پہ جن کے جاکر آپنا نآم لکھ دیا
جن کے خاطر دلکشؔ ثناخواں بنے
وہ رسول اللّٰہ مدینے میں موجود ہے
*********************
ہر جگہ ہے کہاں پر نہیں آپ ہیں
یا نبی رحمت عالمیں آپ ہیں،
ہم ہیں ادنہ ثناخواں نبی آپ کے
مجھ پر نگاہیں کرم جو نبی آپ ہیں
دنیا پور نور ہے نور سے آپ کے (یا رسول اللہ )
سرور فاطمہ ہے مبیں آپ ہیں
یا رسول اللہ یا حبیب اللہ
راز قدرت کا سب ہیں ایاں آپ پر
ایسے پردے میں پردہ نشیں آپ ہیں،
تذکرہ حسن یوسف کا بیکار ہے
حسن والوں میں سب سے حسیں آپ ہیں
جتنی توفیق بھی ہو بیاں آپ کی
یا نبی اسے بڑھ کر کہیں آپ ہیں
ایسے اللہ والے کا کیا پوچھنا یا رسول اللہ
جس کے دل کے مقام مکیں آپ ہیں،
ہاں کسی سے نہیں کوی اتنا قریں
اپنے مولا کے جتنے قریں آپ ہیں،،
کیوں نہ ہو نزول قرآن نبی آپ پر یا رسول اللہ۔
جبکہ رحمت اللعالمیں آپ ہیں،
کیوں نہ دلکشؔ کو ہو اسرا آپ کا یا رسول اللہ
آقا جب رحمت عالمیں آپ ہیں
ہر جگہ ہے کہاں پر نہیں آپ ہیں
************************
یا نبی یا نبی یا نبی یا نبی۔۔یا نبی یا نبی یا نبی یا نبی
آگیا روضہ ء پاک میرے سامنے
کرلیا ہم سلام آخری آخری
خواب میں دیکھ کر جی بھرا ہی نہیں
کرلیا ہم قیام آخری آخری
طالب دید ہوں۔اک گنہگار ہوں
سنلو صدا میری آخری آخری
آیا لے کر سلام آخری آخری
کرلیا ہم سلام آخری آخری
یا نبی یا نبی یا نبی یا نبی۔۔یا نبی یا نبی یا نبی یا نبی۔۔۔۔
رتبہ ہیں علی ان کا مقام
بن گیا جو بھی آپ کا غلام
کرتی ہیں دنیا ان کو سلام
لب پہ ہیں جس کے آپ کاہی نام
ہو گیا ان کا کام آخری آخری
کرلیا ہم سلام آخری آخری
یا نبی یا نبی یا نبی یا نبی۔۔یا نبی یا نبی یا نبی یا نبی۔۔۔۔
یا نبی آپ کی طالب دید ہوں
آپ کا ہی فقط جانب پریت ہوں
لکھ بھی لو میرا نام آخری آخری
کرلیا ہم سلام آخری آخری
یا نبی یا نبی یا نبی یا نبی۔۔یا نبی یا نبی یا نبی یا نبی۔۔۔۔
یا خدا ہو عطاء ہم گنہگار پر
ہو نگاہیں کرم ہم بدکار پر
پار کر دو بیڑا آخری آخری
کرلیا ہم سلام آخری آخری
یا نبی یا نبی یا نبی یا نبی۔۔یا نبی یا نبی یا نبی یا نبی۔۔۔۔
آپنے بخش دی جن کو بھی یا نبی
بن گیئ بگڑی بھی اس کی تو یا نبی
مجھ پہ بھی ہو کرم آخری آخری
کرلیا ہم سلام آخری آخری
یا نبی یا نبی یا نبی یا نبی۔۔یا نبی یا نبی یا نبی یا نبی۔۔۔۔
جس نے دیکھا خواب میں آپ کو یا نبی
جنت ہی مل گیئ اسی کو یا نبی
راکھ لو میرا بھرم آخری آخری
کرلیا ہم سلام آخری آخری
یا نبی یا نبی یا نبی یا نبی۔۔یا نبی یا نبی یا نبی یا نبی۔۔۔۔
لبوں پہ ہو ہردم درود و سلام
بنا لو مجھے بھی اپنا غلام
لب پہ ہو تیرا نام آخری آخری
کر لیا ہم سلام آخری آخری
یا نبی یا نبی یا نبی یا نبی۔۔یا نبی یا نبی یا نبی یا نبی۔۔۔۔
جان نکلیں تو نکلے آپ کی عشق میں
موت آئے تو آئے آپ کی عشق میں
دلکش کی یہ پیغام آخری آخری
کرلیا ہم سلام آخری آخری
یا نبی یا نبی یا نبی یا نبی۔۔یا نبی یا نبی یا نبی یا نبی۔۔۔۔
آگیا روضہ ء پاک میرے سامنے
کرلیا ہم سلام آخری آخری
خواب میں دیکھ کر جی بھرا ہی نہیں
کرلیا ہم قیام آخری آخری
یا نبی یا نبی یا نبی یا نبی۔۔یا نبی یا نبی یا نبی یا نبی۔۔۔۔۔۔۔
*********************************
نبی آپﷺ کے سوا کون سہارا دُو جہاں میں ہے
تِیرے نام سے جِیتا ہُوں تِیرے نام پہ مرنا ہے
نبی آپﷺ کے سِوا کون سہارا دُو جہاں میں ہے
نبی آپﷺ کے سِوا کون سہارا دُو جہاں میں ہے
ہے غُرور ہمیں اِس بات پہ
کہ اُمت میں ہم تُمہاری ہیں
ہمیں باطِل سے کیا ڑَرنہ
سایہ اقاﷺ تمہارا ہے
نبی آپﷺ کے سِوا کون سہارا دو جہاں میں ہے
(جائیں کہاں ہم چُھوڑ کے دَر یا اُمت کے غَمخوَار
تُم ہو آقا مَدِینہ والےتُم ہو مَدَد گار
تِیرے سِوا کون کریگا ہٰمری بیڑا پار
تُم ہو آقا دَاتا ہمارے آحمَدِ مُختار)
پَل پَل آقا تَرستے ہیں
دِید کو روضہ تَڑپتے ہیں
جیتے جی ہم دیکھیں گے کَب
وہ جو روضہ تُمہارا ہے
نبی آپﷺ کے سِوا کون سہارا دُو جہاں میں ہے
مَت پُوچھئے حَال دِلکش کی
رُوتے ہیں خُوفِ مِحشر کو
مَگر اِیمان ہے یہ اُس کی
کہ شافعِ مِحشرﷺ ہمارا ہے
نبی آپﷺ کے سِوا کون سہارا دُو جہاں میں ہے
*********************
لکھتا ہے وہی ہر بشر کی تقدیر
وَالـلّٰـہُ عَـلٰی کُـلِّ شَـیْـئٍ قَـدِیْــرٌ
جس کے تابع ہیں جنّات و انسان
فَـبِــأَيِّ آلَاء رَبِّــكُــمَــا تُــكَــذِّبَــانِ
ابــتــدا ہے وہـی اور وہـی انــتــہــا
وَتُـعِـزُّ مـن تـشـاء وَتُـذِلُّ مـن تـشـاء
تنہائی میں بھی رہو گناہ سے دور
ﻭَﺍﻟــﻠَّــﻪُ ﻋَــﻠِــﻴــﻢٌ ﺑِـﺬَﺍﺕِ ﺍﻟــﺼُّــﺪُﻭﺭِ
ہے تجھکو بس طلب کی جوت
کُــلُّ نَــفْــسٍ ذَائــقــة الْــمَــوْتِ
انساں کو ہے لاحاصل کا جنون
قَـــدۡ أَفۡـــلَـــحَ ٱلۡـــمُـــؤۡمِـــنُـــونَ
غیب سے نکال دیتا ہے وہ سبیل
حَـسْـبُـنَـا الـلَّـهُ وَنِــعْــمَ الْـوَكِـيـلُ
ہر ایک کو دیتا ہے صلہ بہترین
إِنَّ الـــلَّـــهَ مَـــعَ الــصَّــابِــرِيــنَ
اس سے مانگو وہ ہے بڑا کریم
فَـــاِنَّ الــلّٰــهَ غَــفُــوْرٌ رَّحِــیْــمٌ
تخلیقِ انسانی کا ہے مقصد
قُــــلْ هُــــوَ الـــلّٰـــهُ اَحَــــدٌ
تـیـری رضـا میں ہی ہے سـکـون
فَـإِنَّـمَـا يَـقُـولُ لَـهُ كُـن فَـيَـكُـونُ۔۔
اللہ اللہ اللہ! اللہ اللہ! اللہ۔ اللہ! اللہ۔
کوئی بتائے دریاؤں کو ایسی روانی کس نے دی؟
کس نے چمکتا دن بخشا ہے،رات سہانی کس نے دی۔
ننھے منے پودوں کو گلشن میں جوانی کس نے دی؟
وہ یکتا! قدرت بھی یکتا! یکتا ہے میرا اللہ۔
لا الہ الا اللہُ۔ لا الہ الا اللہ۔
لا الہ الا اللہُ۔ لا الہ الا اللہ۔
سوچو ذرا فرعون کے گھر میں موسیٰ کو پالا کس نے۔
غور کرو مچھلی کے شکم میں یونس کو رکھا کس نے؟
پہلے آگ میں ڈالا اور پھر آگ کو پھول کیا کس نے؟
کس کے نام کے گن گاتے ہیں ابراہیم خلیل اللہ؟
لا الہ الا اللہُ۔ لا الہ الا اللہ۔
لا الہ الا اللہُ۔ لا الہ الا اللہ۔
جن کو آنا تھا وہ آگئے، صرف قیامت باقی ہے۔
سورج کے شعلے کہتے ہیں حشر کی شدت باقی ہے۔
موت جسے کہتی ہے دنیا وہ بھی حقیقت باقی ہے۔
یارو اپنے دل سے نکالو اب تو خیالِ غیراللہ۔
لا الہ الا اللہُ۔ لا الہ الا اللہ۔
لا الہ الا اللہُ۔ لا الہ الا اللہ۔
سورۂ رحمٰں پڑھ کے کرلو اپنے دل کو نورانی۔
روشن روشن قلب و جگر ہوں جگمگ جگمگ پیشانی۔
دل میں خدا کا نام بسالو بات کرو تم قرآنی۔
چمکالو کردار کو اپنے لوگ کہیں ماشاء اللہ۔
لا الہ الا اللہُ۔ لا الہ الا اللہ۔
لا الہ الا اللہُ۔ لا الہ الا اللہ۔
کوئی بتائے دریاؤں کو ایسی روانی کس نے دی؟
کس نے چمکتا دن بخشا ہے،رات سہانی کس نے دی۔
ننھے منے پودوں کو گلشن میں جوانی کس نے دی؟
وہ یکتا! قدرت بھی یکتا! یکتا ہے میرا اللہ۔
لا الہ الا اللہُ۔ لا الہ الا اللہ۔
لا الہ الا اللہُ۔ لا الہ الا اللہ۔
عاصیوں کو دَر تمہارا مل گیا
بے ٹھکانوں کو ٹھکانا مل گیا
فضلِ رب سے پھر کمی کس بات کی
مل گیا سب کچھ جو طیبہ مل گیا
کشفِ رازِ مَنْ رَّاٰنِی(۱) یوں ہوا
تم ملے تو حق تعالیٰ مل گیا
بے خودی ہے باعثِ کشفِ حجاب
مل گیا ملنے کا رستہ مل گیا
اُن کے دَر نے سب سے مستغنی کیا
بے طلب بے خواہش اِتنا مل گیا
ناخدائی کے لیے آئے حضور
ڈوبتو نکلو سہارا مل گیا
دونوں عالم سے مجھے کیوں کھو دیا
نفسِ خود مطلب تجھے کیا مل گیا
خلد کیسا کیا چمن کس کا وطن
مجھ کو صحراے مدینہ مل گیا
آنکھیں پُرنم ہو گئیں سر جھک گیا
جب ترا نقشِ کفِ پا مل گیا
ہے محبت کس قدر نامِ خدا
نامِ حق سے نامِ والا مل گیا
اُن کے طالب نے جو چاہا پا لیا
اُن کے سائل نے جو مانگا مل گیا
تیرے دَر کے ٹکڑے ہیں اور میں غریب
مجھ کو روزی کا ٹھکانا مل گیا
جاؤ جاؤ دلکشؔ تُم جنت الفردوس میں
ہم کو صحراے مدینہ مل گیا