صابررحمان: صابررحمان 15 مارچ 2000ء کو خیبر پختونخواہ کے ایک متوسط طبقے کے مسلم گھرانے میں پیدا ہوئے۔ اس کے والد کا نام عزیزالرحمان ہے۔ عزیزالرحمان کے چاروں بیٹوں اور دو بیٹیوں میں یہ سب سے چھوٹا ہے۔ صابررحمان کو بچپن میں کھیل کود سے انتہائی لگاؤ تھا۔ ان کے بچپن کے دوستوں میں ابرارالحق، اشفاق اللّٰہ ، مصباح اللّٰہ اور راشد اللّٰہ کے نام قابل ذکر ہیں۔ان دوستوں کے ساتھ ان کے بچپن کے بہت سے یادیں وابستہ ہیں۔ صابررحمان نے اپنے تعلیمی کیریئر کا آغاز اپنے آبائی گاؤں کلپانی گورنمنٹ پرائمری سکول سورکمر میرہ سے کیا۔ وہاں سے جماعت پنجم کا امتحان پاس کرکے گورنمنٹ ہائیر سیکنڈری سکول گاگرہ میں داخلہ لیا۔ صابررحمان کے والد گھر کے واحد کفیل تھے لیکن انہوں نے اپنے غربت اور مہنگائی کے باوجود ان کو سکول بھیجا کرتے تھے۔ صابررحمان کو بھی تعلیم سے بہت لگاؤ تھا اس لئے وہ بھی اپنے والد کے پیسوں کو فضول خرچ نہیں کرتے تھے۔ وہ بھی سکول سے آنے کے بعد فضول گھومنے پھرنے کی بجائے اپنے گاؤں کے ایک درزی کے دکان میں بیٹھ کر کپڑے سینے کا کام سیکھتے تھے۔وقت گزرتا گیا آخر کار انہوں نے گورنمنٹ ہائیر سیکنڈری سکول گاگرہ سے 2016ء میں میٹرک کا امتحان پاس کیا اور 1100 نمبرات میں سے انہوں نے 769 نمبرات حاصل کرکے اپنی جماعت میں نمایاں پوزیشن حاصل کی۔اس کے بعد انہوں نے2018ء میں ایف ایس سی (انجنئیرنگ) کا امتحان بھی یہاں سے پاس کیا اور کل 1100 نمبرات میں سے انہوں نے 681 نمبرات حاصل کرکے کلاس میں دوسری پوزیشن حاصل کی۔ صابررحمان کے قابلیت اور لگن کو دیکھ ان گھر والوں نے ان کی مالی معاونت جاری رکھی اور ان کی حوصلہ افزائی کی۔ اپنا تعلیمی سفر برقرار رکھتے ہوئے صابررحمان نے بی ایس اردو کےلئے گورنمنٹ ڈگری کالج ڈگر بونیر میں داخلہ لیا۔ یہ کالج یونیورسٹی آف سوات سے الحاق شدہ ہے۔ پہلے تو وہ اس سسٹم سے آشنا نہ تھے اس وجہ سے ان کا پہلا GPA 2.98 آیا لیکن آہستہ آہستہ وہ اس سسٹم کیساتھ آشنا ہوتا گیا اور مسلسل محنت اور لگن سے پڑھنے کے بعد اس کے GPA میں بہتری آتی گئی۔ بی ایس کے آخری سال طلباء کسی بھی عنوان پر مقالہ بھی تحریر کرتا ہے۔ صابررحمان نے مقالہ بعنوان"موسیٰ گل گل کے افسانوی مجموعہ مدفن کہاں نصیب فنی و فکری جائزہ" پر بہترین مقالہ تحریر کرکے اپنی چار سالہ ڈگری GPA 3.45 کیساتھ مکمل کیا۔