طارق محمود مرزا (پیدائش 1 جون ،1961ء ) اُردو ادب کے پاکستانی نژادآسٹریلین مصنف اور متعدد بین الاقوامی اُردو جرائداخبارات کے مضمون نگار ہیں۔

حالاتِ زندگی

ترمیم

طارق مرزا کا تعلق تحصیل گوجر خان، ضلع راولپنڈی، پاکستان میں سے ہے۔ 1977ء میں مقامی اسکول سے میٹرک کاامتحان پاس کرنے کے بعد کراچی چلے گئے۔ وہاں، انہوں نے 1983ء میں مکینیکل انجینئرنگ میں ڈپلومہ حاصل کیا، اس کے بعد پاکستان نیوی انجینئرنگ سروسز میں شمولیت اختیار کی۔ اس دوران انہوں نے اپنی تعلیم جاری رکھی اور 1988ء میں کراچی یونیورسٹی سے اسلامک اسٹڈیز میں ایم اے کا امتحان امتیازی نمبروں سے پاس کیا۔ 1988ء سے 1992ء تک انہوں نے مکینیکل انجینئر کے طور پر سلطنت عمان کی وزارت دفاع میں کام کیا۔ 1994ء میں تعلیمی استعداد کی بنا پر انہیں آسٹریلیا کی مستقل سکونت آفر ہوئی تو وہ بمع فیملی آسٹریلیا منتقل ہوگئے۔ جلد ہی سڈنی میں اپنا کاروبار شروع کر دیا جہاں وہ اب تک مقیم ہیں۔ وہ ادبی، صحافتی اور تنظیمی سرگرمیوں میں بھر پور حصہ لیتے رہے ۔ پہلے اُردو سوسائٹی آف آسٹریلیا اور پھر اردو انٹر نیشنل کا حصہ رہے جو آسٹریلیا میں ادبی تقریبات منعقد کرتی تھیں۔ اس کے ساتھ صحافت میں قدم رکھا اور 1998ء سے 2003ء تک آسٹریلیا کے واحد اردو اخبار ' پندرہ روزہ اوورسیز ' کے مدیر رہے۔ اگلے دس برس تک صدائے جرس کے نام سے آن لائن اخبار نکالتے رہے ۔ اس وقت وہ پاک لٹریری فاؤنڈیشن آف آسٹریلیا کے نیو ساؤتھ ویلز ونگ کے سربراہ ہیں جو اردو ادب کی ترویج و ترقی کے لیے کوشاں رہتی ہے ۔ اس کے علاوہ ' نوائے وقت اور دیگر اخبارات کے لیے باقاعدگی سے کالم لکھتے ہیں۔ ان کی کہانیاں اور مضامین اردو ڈائجسٹ، سلسلہ، شگوفہ، ارژنگ ، فنون اور دیگر ادبی جرائد میں چھپتے رہتے ہیں ۔ اس وقت وہ بلیک ٹاؤن سٹی کونسل کی لائبریریوں میں اُردو زبان کے لینگویج ایمبیسیڈر ہیں ۔علاوہ ازیں برصغیر کے فلسفی شاعر علامہ محمداقبال کے حیات و افکار پر تحقیق کر رہے ہیں۔اقبالیات پران کے کئی مقالات شائع ہو چکے ہیں ۔ طارق مرزا کو سیر و سیاحت کا شوق ہے اور درجنوں ممالک کی سیر و سیاحت کر چکے ہیں۔اس سیرو سیاحت سے طارق مرزا کے تجربات اور مشاہدات میں بے حد اضافہ ہوا ۔ یہی وجہ ہے کہ ان کے سفرناموں میں متعلقہ ممالک کے تہذیب و تمدن، ان کا رہن سہن، ان کے فنونِ لطیفہ کے ساتھ مقامی کردار اور ان کی کہانیاں شامل ہیں جو انہیں عصرِ حاضر کے سفرنامہ نگاروں سے ممتاز کرتے ہیں ۔ صحافیانہ ہنراورکہانی نویسی کے فن سے انہیں سفر نامہ لکھنے میں مدد ملتی ہے ۔

ادبی کام

ترمیم

طارق مرزا کی اب تک پانچ تصنیفات منظرِ عام پر آچکی ہیں :

خوشبو کا سفر

ترمیم

برطانیہ، فرانس، سوئٹزرلینڈ، جرمنی، ہالینڈ اور بلجیم جیسے یورپی ممالک کا سفر نامہ ہے ۔ اسے 2008 میں دوست پبلیکیشنز اسلام آباد نے شائع کیا ہے۔ یہ اپنی نوعیت کا منفرد سفر نامہ ہے جس میں درجنوں دلچسپ کردار اور ان کی سماجی کہانیاں شامل ہیں ۔

تلاشِ راہ

ترمیم

طارق مرزا کے افسانوں کا مجموعہ ہے جو سماجی مسائل پر ان کے عمیق مشاہدات و تجربات اور ان کی حساس طبیعت کی عکاسی کرتا ہے ۔ یہ کتاب مکتبہ خواتین میگزین لاہور نے 2013 میں شائع کی۔.

سفرعشق

ترمیم

مصنف کی رُودادِ سفرِ حج ہے، جس میں طارق مرزا کی رُوحانی ، جسمانی اور ذہنی مہم جوئی، ان کے تاثرات اور سفر میں پیش آنے والی آزمائشوں کا ذکر ہے۔ یہ سفر نامہ ادارہ معارف اسلامی، لاہور نے 2016 میں شائع کیا تھا۔

دُنیا رنگ رنگیلی

ترمیم

طارق مرزا کا جاپان، تھائی لینڈ اور نیوزی لینڈ کا سفرنامہ ہے۔ طارق مرزا نے تینوں ملکوں کے سفر ی تجربات اور معروضی حالات کومخصوص دلچسپ ادبی انداز میں پیش کیاہے جس سے یہ کتاب اہم دستاویز اور اردو ادب کا شاہکار بن گئی ہے ۔اسے سنگِ میل پبلی کیشنز لاہور نے 2019 میں شائع کیا۔

مُلکوں ملکوں دیکھا چاند

ترمیم

ایک سفر نامہ ہے جس میں اسکینڈیےنیوین ممالک ڈنمارک، سویڈن، فن لینڈ، ناروے نیز قطر کے سفری تجربات، مشاہدات اور مصنف کے جذبات و احساسات کو بیان کیا گیا ہے۔ یہ اسکنڈے نیویا کی تاریخ، جٖغرافیہ، خطے کےمنفرد موسم، ان کے خوش ترین باشندوں کی ناقابلِ فراموش ڈائری ہے ۔یہ کتاب سنگ ای میل پبلی کیشنز لاہور نے 2021 میں شائع کی۔[1]

حوالہ جات

ترمیم

حوالہ جات

ترمیم