محمد جمیل الدین
سماجی تشکیل کے بنیادی امور
ترمیمماہرین عمرانیات کا اس بات پر اتفاق ہے کہ انسانی سماج کی تشکیل کے تین بنیادی امور ہیں:
(۱) کسی قوم کی شیرازہ بندی کرنے کے لئے ایک فکر وفلسفہ کی ضرورت ہوتی ہے جو کہ اس خطے میں بسنے والے تمام افراد کے درمیان وحدتِ فکری پیدا کرتا ہے، پھر اس فکری اساس پر تمام اداروں کی تشکیل کا عمل آگے بڑھتا ہے ، خاص طور پر اس فکر و فلسفہ کی اساس پر اسی نظام وجود میں لایاجاتاہے اور اسی فکر و فلسفہ کی اساس پر معاشی اور اقتصادی نظام وجودمیں لایا جاتا ہے۔
(۲) معاشرتی تشکیل کا دوسرا پہلو یہ ہوتا ہے کہ اس فکر و فلسفہ کی اساس پر ایک سیاسی نظام قائم کیا جائے،جس کے نتیجے میں اس علاقے میں رہنے والے تمام انسانوں کی جان،مال اورعزت کی حفاظت کا مکمل بندوبست کیا جاتا ہے،اس کے لئے حکمران ادارے تشکیل دیئے جاتے ہیں فلسفہ سیاسیات ہمیں اس بات کی نشاندہی بھی کرتا ہے کہ حکمران ادارے اسی لئے تشکیل دیئے جاتے ہیں تا کہ وہ اس فغرافیائی حدود میں بسنے والے انسانوں کو ان کے داخلی دشمنوں یعنی چوروں،ڈاکوؤں اور قاتلوں سے بچائیں اور خارجی دشمنوں یعنی سامراجی دست برد کرنے والے استحصالی ممالک کے جبروظلم سے انہیں حفاظت فراہم کریں۔
(۳) اسی طرح معاشرتی تشکیل کا تیسرا پہلو معاشی اوراقتصادی نظام کے قائم کرنے سے ہوتا ہے کہ اس کےتحت اس جغرافیائی حدود میں بسنے والے انسانوں کے لئےمعاشی،اقتصادی وسائل کی پیدائش کے عمل کو متوازن طریقے آگے بڑھانااور پھر دستیاب وسائل کی منصفانہ تقسیم،اس کے تبادلے اور اس کے استعمالات اور صرف کے عمل کوعدل و انصاف کے حوالے سے آگے بڑھانا ہوتا ہے۔
انہی تین امور کوسامنے رکھ کر کام کرنے میں ہی دراصل قوموں کی ترقی کا راز ہوتا ہے،انسانی سماج کی تشکیل کے یہ تین امور ہمیشہ انسانیت کے سامنے رہے ہیں اور ہر دور کے انسانوں نے ان کی روشنی میں اپنے لئے ایک لائحہ عمل متعین کیا ہے۔ (جدید دورمیں فکر ولی اللہی کی اہمیت)