مفتی محمد نوشاد عالم مدھوبنی
مفتی محمد نوشاد عالم نقشبندی مجددی زید مجدہ
تعلیم و تربیت:
آپ ایک نوجوان عالم دین ہیں [1] آپ کی پیدائش سنہ 1998ء میں ضلع مدھوبنی کے ایک گمنام گاؤں برکور میں ہوئی، سات سال کی عمر میں اپنے گاؤں کے مکتب میں داخل ہوئے اور یسرنا القرآن، نورانی قاعدہ، ناظرہ قرآن مجید پڑھنے کے بعد اپنے ماموں حافظ محمد جاوید صاحب دامت برکاتہم ( امام مدینہ مسجد تربھے نوی ممبئی ) کے حکم و ایماء پر ممبئی آگئے، اور سنہ 2008ء سے لے کر سنہ 2011ء تک ماموں کی سرپرستی میں رہ کر حفظ قرآن مجید مکمل کیا، یہاں آپ کے حفظ کے استاد حضرت مولانا افضال احمد چودھری مظاہری دامت برکاتہم تھے، حفظ قرآن و قراءت کے بعد درس نظامی کے لیے ممبئی سے جامعہ سراج العلوم بھیونڈی جامع مسجد امروہہ [2] اور جامعہ اشاعت العلوم اکل کوا مہاراشٹر [3] کا رخ کیا اور جامعہ ہی سے سنہ 2020ء میں فضیلت کی تعلیم حاصل کی۔
تربیت افتا و قضا:
اس کے بعد 2021ء میں المعھد العالی للتدریب فی القضاء والافتاء امارت شرعیہ پھلواری شریف پٹنہ کا رخ کیا اور ماہر و تجربہ کار اساتذۂ کرام کی نگرانی میں دو سال تک افتا و قضا کی تربیت حاصل کی۔[4]
اساتذہ و مشائخ:
آپ کے معروف اساتذہ میں درج ذیل علمائے کرام ہیں:
(1) حضرت مولانا رضوان الدین معروفی ( شیخ الحدیث جامعہ اکل کوا ) [5]
(2) حضرت مولانا مفتی محمد فاروق فلاحی مدنی( استاد تفسیر و حدیث جامعہ اکل کوا و شیخ الحدیث جامعہ فلاح دارین ترکیسر گجرات ) [6]
(3) حضرت مولانا مفتی سید محمد عفان منصور پوری ( شیخ الحدیث جامع مسجد امروہہ )[7]
(4) حضرت مولانا حلیم اللہ قاسمی( صدر جمعیت علمائے مہاراشٹر ) [8]
(5) حضرت مولانا سید محمد حذیفہ قاسمی( صدر انجمن احیائے سنت بھیونڈی ) [9]
(6) حضرت مولانا مفتی بدر احمد مجیبی ندوی ( صدر جمعیت علمائے بہار و استاد المعھد العالی للتدریب فی القضاء والافتاء امارت شرعیہ پھلواری شریف پٹنہ) [10]
مذکورہ اساتذہ کے علاوہ بر صغیر کے بہت سے مشائخ سے آپ کو سند عالی کے ساتھ تفسیر و ترجمہ قرآن مجید، صحاح ستہ، حصن حصین، الحزب الاعظم، حزب البحر، دلائل الخیرات، قصیدہ بردہ شریف اور جملہ علوم و فنون کی اجازت حاصل ہے۔
بیعت و خلافت:
آپ کو زمانہ طالب علمی سے ہی تصوف و سلوک اور اکابر و مشائخ کی طرف دلی رغبت حاصل رہی، درس نظامی کے سال بہت سے اکابر و مشائخ کی زیارت و ملاقات اور ان کی خدمت و توجہات کا شرف حاصل رہا، اکابر و اسلاف اور خصوصا حکیم الامت مجدد دین و ملت حضرت مولانا شاہ اشرف علی تھانوی فاروقی چشتی رحمۃ اللہ علیہ کے مواعظ و ملفوظات کو خوب پڑھنے کا موقع ملا، چنانچہ تعلیم سے فراغت حاصل کرنے کے بعد درس و تدریس میں مشغول ہوگئے اور اسی کے ساتھ باقاعدہ سلوک و احسان کی منزلیں بھی طے کرتے رہے، سب سے پہلے حضرت پیر حکیم احمد علی مجددی نقشبندی دامت برکاتہم العالیہ [11] نے آپ کو سلسلہ عالیہ مجددیہ میں لطائف عشرہ تک تعلیم دی اور حضرت مفتی احسان الحق دامت برکاتہم نے سلاسل ستہ ( نقشبندیہ، قادریہ، چشتیہ، سہروردیہ، شاذلیہ اور رفاعیہ ) میں مکمل تعلیم و تلقین کی اور اس کے بعد 18/ مئی 2024 ء کو حضرت شیخ الاسلام مولانا سید حسین احمد مدنی رحمۃ اللہ علیہ [12] کے آخری خلیفہ میانجی محمد رمضان میواتی دامت برکاتہم العالیہ کے دست مبارک پر سلاسل اربعہ سلسلہ چشتیہ [13] سلسلہ قادریہ [14] سلسلہ سہروردیہ [15] اور سلسلہ نقشبندیہ [16] میں بیعت کی اور تعلیم سلوک مکمل کیا۔
موجودہ مصروفیات:
آپ اس وقت مدھوبنی کے ایک مدرسہ میں درس و تدریس اور مسجد میں امامت و خطابت کا فریضہ انجام دے رہے ہیں، اس کے ساتھ مشائخ کے حکم و ایماء پر خانقاہ عالیہ نقشبندیہ لوکہا مدھوبنی بہار انڈیا [17] اور خانقاہ احسنیہ مدھوبنی انڈیا [18] کے ذریعہ کسی قدر تزکیہ و احسان کا کام بھی کر رہے ہیں۔