ابولولو فیروز

پیروز نهاوندی یا فیروز جسے ابولؤلؤ اور باباشجاع الدین کے نام سے بھی جانا جاتا ہے رستم فرخ زاد کی زیر کمان ایرانی مجوسی فوج کا سپاہی تھا اور جنگ قادسیہ (نہاوند) میں ساسانی فوج کی شکست کے بعد غلام کے طور پر مدینہ لایا گیا- سن 23 ہجری میں مسجد نبوی میں دوران نماز اس نے سیدنا عمر رضی اللہ تعالی عنہ پر خنجر سے وار کیا- سیدنا فاروق اعظم کی شہادت کے بعد اسے قصاص میں قتل کیا گیا- عبد اللہ بن عباس رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے کہ ابو لولوہ مجوسی اور آتش پرست تھا۔اسکے بارے میں آتا ہے کہ ایک عمدہ لوہار اور بڑھئی تھا- اسکے نام سے ظاہر ہوتا ہے کہ اسکا تعلق نہاوند سے تھا- فیروز مجوسی کا مزار قم سے ساٹھ کلومیٹر کے فاصلے پر کاشان - فنس روڈ پر واقع ہے- یہ گیارہویں صدی کے شاہانہ انداز میں تعمیر کی گئی عمارت ہے جو مرکزی ہال، صحن اور نیلے کلر کی ایرانی ٹائلوں سے مزین مخروطی گنبد پر مشتمل ہے- اسکی درست تاریخ بنیاد تو نہیں معلوم مگر چودھویں صدی کے آخری نصف میں اسے پوری طرح بحال کردیا گیا تھا اور اس پر نیا لوح تربت لگایا گیا تھا-

شیعہ اسے حضرت عمر فاروق رضی اللہ تعالی عنہ کو قتل کرنے کے عوض بابا شجاع الدین (دین کا بہادر سپوت) کا اعزاز دیتے ہیں- حضرت عمر رضی اللہ تعالی عنہ کی شہادت کا دن آج بھی ایران کے دور دراز کے قصبات میں فیروز نہاوندی کی عظمت کے دن کے طور پر منایا جاتا ہے جو کچھ سال پہلے تک تمام شہروں میں جشن عمر کشی کے نام سے منایا جاتا تھا جو عرب ممالک کے احتجاج پر حکام نے بند کروادیا.

2010 میں مسلمان علماء کی عالمی تنظیم نے اپیل کی کہ فیروز مجوسی کے مقبرے کو مسمار کردیا جائے- مگر ایرانی حکومت نے ماننے سے انکار کردیا- اسکے بعد جامعہ الازہر نے بھی اس مقبرے کو گرانے کا مطالبہ کیا اور ایرانی حکومت سے سفارتی تعلقات ختم کردیے- چنانچہ ایران حکومت اس مزار کو بند کرنے پر مجبور ہوگئی اور اسکی جگہ مقامی پولیس کا ہیڈ کورٹر بنادیا گیا-