قوم حریفال سید بلو خان حریفال پاکستان تحریک انصاف


یہ اس دور کی بات ہے جب برصغیر پاک و ہند میں عظیم مغل اقتدار کے بلند و بالا ستونوں کو دیمک لگ چکی تھی اور مر ہٹوں کی شورش عروج پر تھی ۔بخارا کے ایک بزرگ حضرت عبداللّٰہ رحمتہ اللّٰہ علیہ کو خواب میں حضور نبی مکرم صلی اللّٰہ علیہ وسلم کی زیارت نصیب ہوئی اور آنحضور ؐ نے انہیں فرمایا" افغانستان میں قبائل کی باہمی خانہ جنگی سے اسلام کو نقصان پہنچ رہا ہے اسلئےتم خود جاو یا اپنے کسی بیٹے کو بھیجو اور افغانستان کے باہمی جھگڑے کو ختم کراو"حضرت عبد اللّٰہ نے ارشاد نبوی صلی اللّٰہ علیہ وسلم کی تعمیل میں اپنے لخت جگر حضرت حریف رحمتہ اللّٰہ علیہ کو بخارا سے ہجرت کرکے افغان علاقے میں ڈیرہ ڈالنے کا حکم دیا۔

سعادت مند بیٹا بلند حوصلہ و عزمت باپ کے حکم پر بے سروسانی کے عالم میں خچر پر سوار اپنے وطن اور قبیلے سے جدا ہوکر غریب الوطنی کے عالم میں افغانستان کوچ کر گیا۔

افغانستان سے گزرتے ہوئے حضرت حریف رح بلوچستان کے پشتون علاقہ فورٹ سنڈیمن (ژوب) سے کم وبیش 30 میل دور ایک صحت افزا مقام شین غر تک پہنچے تو دو معزز افغان قبائل شیرانی اور مندوخیل کو باہمی جھگڑوں اور لڑائیوں میں مصروف پایا۔

آپکی مخلصانہ مساعی سے دونوں قبائل کے باہمی اختلافات ختم ہوگئے اور دونوں قبیلوں نے آپ سے درخوست کی کہ آپ مستقلاً ہمارے پاس قیام فرمائیں اور ساتھ یہ پیش کش کی کہ آپ اپنے خچر پر سوار ہوکر طلوع آفتاب سے لیکر غروب آفتاب تک ایک دن میں جتنا علاقہ عبور کرلیں وہ آپکی ملکیت میں دیا جائے گا۔

حضرت حریف نے یہ پیش کش قبول فرما لی اور اس طرح اس علاقے میں حضرت حریف کے قیام سے سادات کے اس عظیم الشان قبیلے کی بنیاد رکھ دی گئی ، جسے قبیلہ حریف آل کے نام سے یاد کیا جاتا ہے۔

حضرت شاہ ولی اللّٰہ محدث دہلی رحمتہ اللّٰہ علیہ اور دیگر دردمند مسلم زعماء نے مرہٹوں کا زور ختم کرنے کیلئے افغانستان کے بادشاہ احمد شاہ ابدالی سے رابطہ قائم کیا ۔ پانی پت کے میدان میں احمدشاہ بابا  نے اپنے لشکر کے ساتھ مرہٹوں کو تاریخ ساز شکست دی۔

اس مقدس جہاد میں حصہ لینے والوں میں حضرت حریف رحمتہ اللّٰہ علیہ بھی شامل تھے۔آپ نے میدان کارزار میں جام شہادت نوش فرمایا۔آپ کے اس عظیم جزبہ کو آپکے خاندان کے افراد نے زندہ رکھا۔ شہید حریت شمس الدین شہید رح بھی اسی قبیلہ سے تعلق رکھتے تھے۔

فرنگی سامراج برصغیر میں اپنا تسلط قائم کر لینے کے باوصف اسی خاندان کی سامراجی دشمنی کے باعث بلوچستان کی سر زمین کو دیر تک کنٹرول نہیں کر سکا۔اسی وجہ سے 1890 میں گورنر رابرٹ سنڈیمن نے اس قبیلہ کو غدار قرار دے دیا تھا ۔

اس قبیلہ کے لوگ شین غر کے ساتھ ساتھ پاکستان کے دوسرے حصوں اور ہند اور کچھ لوگ افغانستان میں بھی مجود ہیں اسی طرح درابن کا موحودہ ضلعی ناظم اخوندزادہ ہارون الرشید کا تعلق بھی اسی قبیلہ سے ہے ۔

اگر انجانے میں کوئی غلطی سر زد ہوئی ہو تو اس کے لئے اللّٰہ کی بارگا ہ میں معافی کے طلبگار ہوں۔ زبیح اللّٰہ