جماعت اسلامی ضلع میانوالی کی قیادت [1] {{مولانا گلزار احمد مظاہری مرحوم ضلع میانوالی کے پہلے امیر ضلع ہیں انکے ساتھ مولانا غلام محمد مندہ خیل اور حق نواز خان جنڈانوالہ قیم ضلع رہے یہ دونوں قیمین ہی بعد میں امیر ضلع میانوالی مقرر ہوئے۔حق نواز خان صاحب جماعت اسلامی میں پابندی کے دور میں امیر ضلع رہے اور مولانا غلام محمد مندہ خیل انکے قیم رہے۔بعد ازاں جب مولانا گلزار احمد مظاہری 1964ء میں سرگودھا واپس چلے گئے تو مولانا غلام محمد امیر ضلع بنے۔انہوں نے مولانا علی محمد مظاہری کو قیم مقرر کیا،1968ء میں مولانا علی محمد مظاہری امیر ضلع بنے تو انہوں نے عبد العلی خان کو قیم ضلع مقرر کیا۔بعد ازاں عبد العلی خان کو بھکر منتقل کیا گیا اور حاجی غلام محمد بھچر جو رکن بن گئے تھے قیم ضلع مقرر ہوئے۔

      جماعت اسلامی کے دیرینہ رکن محمد مہدی گوندل نے بتایا 1962ء میں جماعت اسلامی پر پابندی ختم ہوئی تو اس وقت مولانا غلام محمد مندہ خیل امیر ضلع اور قاری محمد نواز قیم ضلع تھے۔مجھے محمد اعظم ادیب رکن جماعت نے اطلاع دی تھی کہ جماعت بحال ہوگئی ہے اور میانوالی میں ضلعی اجتماع ارکان طلب کیا گیا ہے مجھے بھی شرکت کی دعوت ملی اگرچہ میں رکن نہیں بنا تھا بلکہ امیدوار رکن تھا۔مزید برآں جب مولانا غلام محمد بھچر قیم حلقہ(ڈویژن) سرگودھا بنے تو حق نواز خان نے قاری محمد نواز کو قیم ضلع مقرر کرلیا تھا۔یہ غالبا پابندی کا دور تھا پابندی ختم ہونے پر مولانا گلزار احمد مظاہری بھی اگرچہ ضلع میانوالی میں نمائندہ ڈویژن کے طور پر آگئے تھے کیونکہ امیر جماعت اسلامی سید مودودی کا حکم تھا مگر زیادہ  عرصہ مولانا غلام محمد بھچر امیر ضلع(یاقائم مقام) رہے اور قاری محمد نواز قیم ضلع رہے تھے۔
          1972ء میں مولانا غلام محمد بھچر امیر ضلع بنے تو انہوں نے عبد الرحمن جوئیہ کو قیم ضلع  مقرر کیا ،عبد الرحمن جائیہ ڈاکوؤں کے ہاتھوں شہید ہوگئے تو محمد ممتاز خان ایڈووکیٹ طویل عرصہ (1992ء)تک قیم ضلع رہے درمیان میں 1980 تا 1982 حاجی غلام محمد بھچر فقہ میں تخصص کے لئے منصورہ چلے گئے تو محمد ممتاز خان امیر ضلع اور چوہدری محمد ابراہیم قیم ضلع مقرر ہوئے ۔جولائی 1982ء میں ضلع بھکر الگ ہونے پر محمد ممتاز خان نے قاضی نعمان احمد(راقم)کو قیم ضلع میانوالی مقرر کیا۔1982 سے 1992ء حاجی غلام محمد امیر ضلع رہے تو محمد ممتاز خان قیم ضلع رہے۔1992ء میں قاضی نعمان احمد(راقم) امیر ضلع میانوالی مقرر ہوئے تو پہلے دو سال منظور احمد خان غورنی آف موسیٰ خیل اور پھر چار سال عبد الرحمن خان باہی (موسی خیل) قیم ضلع رہے۔

1998ء میں ڈاکٹر ملک محمد انور خان (میانوالی )امیر ضلع مقرر ہوئے تو انہوں نے قاضی نعمان احمد(راقم) کو قیم ضلع مقرر کیا۔2001ء قاضی نعمان احمد(راقم) کو صوبہ نے ضلع بھکر منتقل کیا تو ڈاکٹر ملک محمد انور نے عبد الرحمن خان باہی کو قیم ضلع مقرر کیا۔2002ء میں میانوالی کے امیر ضلع عبد الرحمن خان مقرر ہوئے تو حافظ جاوید اقبال ساجد انکے قیم ضلع مقرر کئے گئے۔پھر عبد الرحمن خان باہی نے انور محمود انور کو قیم ضلع مقرر کیا لیکن یہ بھی زیادہ عرصہ چل نہیں سکے۔آخر کار قاری شیر محمد صابر (حافظ والہ) قیم ضلع مقرر ہوئے۔20166 تا 2010 ء حافظ جاوید اقبال ساجد امیر ضلع بنے تو انہوں نے قاضی نعمان احمد(راقم) کو قیم ضلع مقرر کیا جو سڑک کے حادثے کے بعدصحت یاب ہوکر میانوالی منتقل ہوچکے تھے۔ عبد الرحمن خان باہی دوبارہ امیر ضلع بنے تو انہوں نے قاضی نعمان احمد(راقم) کو ہی قیم ضلع مقرر کیا۔25 ستمبر 2011ء عبد الرحمن خان باہی کی وفات کے نتیجہ میں ضمنی استصواب میں حافظ جاوید اقبال ساجد ایک بار پھر امیر ضلع بن گئے اور انہوں نے قاضی نعمان احمد(راقم) کو ہی قیم ضلع مقرر کیا۔دوران سیشن قاضی نعمان احمد(راقم) نے شوری کو قائل کیا کہ نوجوان عبد الوہاب خان نیازی صوبہ سے ضلع میں منتقل ہو گئے ہیں انہیں قیم بنایا جائے وہ با صلاحیت بھی ہیں اور فعال بھی ہیں لہذا شوری کے اصرار پر امیر ضلع نے عبد الوہاب خان کو قیم ضلع مقرر کیا مگر چونکہ وہ صوبائی امیدوار بھی تھے اس لئے انہوں نے خود ہی معذرت کردی اور دوبارہ قاضی نعمان احمد(راقم) ہی کو قیم ضلع مقرر کیا گیا۔فروری 2015ء میں عبد الرحمن فاروق کو قیم ضلع مقرر کیا گیا جبکہ امیر ضلع حافظ جاوید اقبال ساجد ہیں۔|}}

  1. اقتباس{{قیادت کا سفر1950تا2012 از زیر طبع کتاب {گلزارکوہ وصحرا} مصنف قاضی نعمان احمد انصاری سابق امیر جماعت اسلامی ضلع میانوالی