فرہاد احمد فگار ١٦ مارچ ١٩٨٢ء کو مظفرآباد کے محلہ لوئر چھتر میں پیدا ہوۓ۔ ان کے دادا نمبردار فرمان علی اعوان علاقے کی معتبر شخصیت گزرے ہیں جب کہ والد عبدالغنی اعوان بھی علاقے کی معروف سماجی شخصیت ہیں۔ فرہاد احمد فگار نے ابتدائی تعلیم ایک نجی اسکول میں حاصل کی۔ بعد ازاں علی اکبر اعوان گورنمنٹ بوائز ہائی اسکول میں داخلہ لیا۔اس ادارے سے میٹرک کا امتحان پاس کرنے کے بعد ٢٠٠٤ء میں میرپور بورڈ سے انٹر میڈیٹ کا امتحان پاس کیا۔ بیچلر علامہ اقبال اوپن یونی ورسٹی سے کیا جب کہ اردو میں ایم اے کی ڈگری نیشنل یونی ورسٹی آف ماڈرن لینگویجز اسلام آباد سے حاصل کی۔ ایم فل ٢٠١٧ء میں اسی نمل سے ہی " آزاد کشمیر کے منتخب غزل گو شعرا:تنقیدی و تحقیقی جائزہ" کے موضوع پر مقالہ لکھ کر مکمل کیا۔بعدازاں اردو میں پی ایچ ڈی بھی اسی ادارے سے کرنے میں مصروف عمل ہیں۔ فرہاد احمد فگار اردو زبان اور تحقیق کے شعبے میں خاص دل چسپی رکھتے ہیں۔ آپ کے تحقیق مضامین ملکی و غیر ملکی مؤقر جرائد میں اشاعت پذیر ہوتے رہتے ہیں۔ آپ کی تدوین کردہ کتاب"آزادکشمیر میں اردو شاعری" ٢٠٢٠ء میں منصہ شہود پر آچکی ہے ۔ اس کے علاوہ ایک کتاب"احمد عطا اللہ کی غزل گوئی"بھی شائع ہو چکی ہے ۔ فرہاد احمد فگار کو یہ اعزاز حاصل ہے کہ انھوں نے آزادکشمیر کے ضلع نیلم سے پہلا کالج میگزین "بساط" جاری کیا۔ بساط کے مدیر اعلا کی حیثیت سے فرہاد احمد فگار کافی متحرک دکھائی دیتے ہیں۔ آزادکشمیر ٹیکسٹ بک بورڈ کے ساتھ اردو نصاب کے حوالے سے منسلک ہیں۔ گیارہویں جماعت کی اردو کی کتاب کی ادارت بھی آپ کے حصے میں آئی۔ ان کا اردو زبان سے عشق جنوں کی حد تک ہے۔ فرہاد احمد فگار کی شخصیت پر کئی مضامین لکھے جا چکے ہیں۔ اردو دنیا کے معروف شاعر ظفر اقبال نے ان کے تحقیقی فن کا اعتراف اپنے کالم دال دلیہ میں کئی مرتبہ کیا۔

نمونہ کلام:

شمعِ اسلام جس سے فروزاں ہوئی

وہ لہو مصطفی کے گھرانے کا ہے


گہری ،شدید گہری ہیں سب کی اداسیاں

ایسے میں تیری یاد نہ آۓ تو کیا بنے