صارف:Jahazi Media/تعارف
محمد یاسین جہازی
ترمیممحمد یاسین نام ہے، جہازی وطنی نسبت ہے ، مقام پیدائش کا نام جہاز قطعہ ہے جو بھارت کے مشرقی کنارے ضلع گڈا جھارکھنڈ میں واقع ۔ 4 جنوری 1984 اصلی تاریخ پیدائش ہے۔والد محترم کا نام محمد مظفر ابن نصیر الدین ابن تاج علی ابن شیخ پھیکو ابن شیخ لوری ہے۔ اس سے آگے کا سلسلہ نسب محفوظ نہیں ہے۔
پرورش و پرداخت
ترمیمدادا نصیر الدین کے مرحوم ہونے کے وقت والد محترم کی عمر بمشکل بارہ چودہ سال تھی۔ دادا نے اپنی وراثت میں بینک کا بھاری قرض، تقریبا چار سالہ ایک بہن محمودہ خاتون اور سال ایک مہینے کا بھائی فیروزچھوڑ گئے تھے۔ اس لیے تعلیم کی تکمیل نہیں کرپائے۔ یتیمی ، بینک کا بھاری قرض، قرض کی وجہ سے گرفتاری کا بار بار وارنٹ ،27 ستمبر 1995 میں ہلاکت خیز سیلاب کی وجہ سے کچے آبائی مکان کا انہدام اور پھر دوبارہ 19 اکتوبر 1999 کے بھیانک سیلاب میں چھپر یل گھر کی مکمل تباہی کے علاوہ پانچ لڑکے اور ایک لڑکی کی پرورش و پرداخت کی ذمہ داریوں کی وجہ سے گھریلو حالت غربت کی سطح سے بھی نیچے پہنچ گئی تھی، سرچھپانے کے ساتھ ساتھ روزینہ کے بھی لالے پڑتے تھے، اس کے باوجود والد محترم نے اپنے دوبیٹوں کو مکمل عالم دین بنانے اور بقیہ تینوں بیٹوں کی تعلیم کی حتیٰ الامکان کوشش کی۔
تعلیمی سفر
ترمیملاشعوری عمر میں گائے اور بکری کی نگہبانی کے ساتھ ، دروازے پر چل رہا مکتب میں جناب اختر صاحب سے اردو، عربی، ہندی اور انگریزی کے الف ب ، ت سیکھے۔ ایک ڈیڑھ سال کے بعد گھر سے قریب مدرسہ اسلامیہ جامع مسجد جہاز قطعہ اور پھر مدرسہ اسلامیہ رحمانیہ جہاز قطعہ میں یکے بعد دیگرے ناظرہ قرآن اور ابتدائی دینیات کی تعلیم حاصل کی۔ اساتذہ میں مولانا حضرت علی صاحب، پنڈت صاحب اور دیگر تھے، جن کے نام بالکل بھی یاد نہیں آرہے ہیں۔یہ سلسلہ 1993 تک چلا۔ بعد ازاں 1994 میں مدرسہ اصلاح المسلمین چمپانگر بھاگلپور میں داخلہ لیا اور مولانا نعمان صاحب جہازی دامت برکاتہم کے زیر سایہ عاطفت ناظرہ قرآن کی تکمیل اور فارسی کی بنیادی کتاب پڑھی۔ 1995 میں مدرسہ اعزاز العلوم ویٹ غازی آباد میں درس نظامی کا پہلا درجہ ، درجہ فارسی میں داخلہ لیا۔ یہاں ایک محترم استاذ کے تشدد آمیز سزا کی وجہ سے ناچیز تعلیمی سال کی تکمیل سے پہلے ہی مدرسہ سے بھاگ گیا۔ فارسی کے اساتذہ میں سے مولانا مطلوب الرحمان صاحب، مولانا اعزاز صاحب، مولانا کلیم صاحب، مولانا شہادت صاحب اور دیگر حضرات کرام تھے۔ 1996 میں مولانا مجیب الحق صاحب قاسمی موکل چک کی سرپرستی میں مدرسہ مظہر العلوم دادا میاں چوراہا بیگم گنج کانپور پہنچا اور عربی اول میں داخلہ لیا۔ اساتذہ میں سے مولانا شفیع الدین صاحب، مولانا ابوبکر صاحب، مولانا قمر الحسن صاحب، مفتی اقبال صاحب اور دیگر حضرات تھے۔1997 میں مدرسہ اسلامیہ رحمانیہ روڑکی ہریدوار پہنچا اورعربی دوم کے درجہ کا طالب علم بنا ۔ اساتذہ کرام میں مولانا اظہر الحق جہازی صاحب، مولانا محمد ارشد صاحب، مولانا محبوب الحق صاحب، مولانا اسحق صاحب، مفتی سلیم الدین صاحب اور دیگر حضرات تھے۔1998 میں دارالعلوم آگرہ پیر جیلانی آگرہ آگرہ کا رخ کیا۔ اور داخلہ امتحان کے بعد سوم مطلوب کے بجائے عربی دوم میں داخلہ منظور ہوا۔اور اس طرح عربی دوم کو دوبار پڑھا۔ اساتذہ میں مفتی عبدالقدوس صاحب، مولانا صلاح الدین صاحب، مفتی عبدالمجید صاحب، مولانا علی صاحب، مولانا کاتب مظفر حسین صاحب، مولانا بسم اللہ صاحب و دیگر صاحبان تھے۔
دارالعلوم دیوبند میں
ترمیمعلوم نبویہ کے طالب علموں کی سب سے بڑی تمنا یہی ہوتی ہے کہ اس کی آخری تعلیمی منزل دارالعلوم دیوبند ہو۔ یہی تمنا مجھے بھی دارالعلوم دیوبند لے آئی اور داخلہ امتحان دیا۔الحمد للہ اس میں کامیابی ملی اور 1999ء میں درجہ عربی سوم میں داخلہ ہوگیا۔اس درجے کی درسیات میں،شرح شذور الذہب اور شرح تہذیب مولانا مزمل صاحب مظفر نگری، ترجمہ قرآن کریم اورنفحۃ الادب مولانا مصلح الدین صاحب سدھارتھ نگری، القراۃ الواضحہ مولانا سعد حصیری اور دیگر کتابیں دیگر موقر اساتذہ کرام سے متعلق تھیں۔ درجہ چہارم میں شرح وقایہ مولانا بلال اصغر صاحب، قطبی مولانا محمد سلمان بجنوری صاحب، دوروس البلاغۃ مولانا خضر کشمیری صاحب، ترجمہ قرآن مولانا مزمل صاحب مظفر نگری اور اصول الشاشی مولانا جمال صاحب سے پڑھی۔ پنجم میں نور الانوار امام المنطق والفلسفہ مولانا عبدالرحیم صاحب، سلم العلوم مولانا عثمان صاحب، مختصر المعانی مولانا خضر کشمیری صاحب، مقامات مولانا محمد جمال صاحب، ہدایہ مولانا نسیم صاحب بارہ بنکوی پڑھاتے تھے۔ عربی ششم میں جلالین مولانا شوکت صاحب بستوی، دیوان متنبی مولانا نور عالم خلیل امینی صاحب سے وابستہ تھی۔ ہفتم میں ہدایہ مولانا محمد احمد صاحب و مولانا مجیب الحق گوونڈی صاحب، مشکوۃ مولانا قاری سید محمد عثمان صاحب منصور پوری سے پڑھی۔ دورہ حدیث میں بخاری اول مولانا نصیر احمد خاں صاحبؒ ، بخاری ثانی مولانا عبدالحق صاحبؒ ، مسلم مولانا نعمت اللہ صاحب اعظمی (جلد اول) و مولانا قمر الدین صاحب گورکھپوری (جلد ثانی) ،طحاوی و ترمذی مولانا سعید صاحب پالنپوری (جلد اول) و مولانا سید ارشد مدنی صاحب (جلد ثانی)، سنن ابی داود مولانا نعمت اللہ صاحب اعظمی و مولانا حبیب الرحمان صاحب اعظمی،سنن ابن ماجہ مولانا ریاست علی ظفر صاحب بجنوریؒ ،موطا امام مالک مولانا قاری سید محمد عثمان صاحب منصور پوری،موطا امام محمد مفتی محمد امین صاحب پالن پوری، شمائل ترمذی مولانا عبدالخالق صاحب مدراسی ، سنن نسائی مولانا قمر الدین صاحب گورکھپوری سے پڑھی۔
فراغت و تدریس
ترمیم2005ء میں دورہ حدیث شریف سے فراغت ہوئی اور2006ء میں تکمیل ادب عربی میں داخلہ لیا۔ بعد ازاں 2007ء میں تکمیل علوم کیا۔ اور پھر دیوبند کو الوداع کہتے ہوئے اسی سال اور 2008ء کے آواخر تک مکمل دو سال جامعہ عربیہ بیت العلوم جعفرآباد دہلی میں تدریسی خدمات سے وابستہ رہا۔
جمعیت علمائے ہند سے عملی وابستگی
ترمیم2009ء سے جمعیت علمائے ہند کے شعبہ میڈیا سے عملی وابستگی کا آغاز ہوا۔ بعد ازاں ادارہ مباحث فقیہ کی ذمہ داری سونپی گئی۔ سردست شعبہ دعوت اسلام میرے متعلق کیا گیا ہے ، جس کا سلسلہ تادم تحریر(2020) جاری ہے۔
فاصلاتی تعلیمات
ترمیم2005 میں بہار مدرسہ ایجوکیشن بورڈ پٹنہ بہار سے وسطانیہ۔
2007 میں بہار مدرسہ ایجوکیشن بورڈ پٹنہ بہارسےفوقانیہ۔
2010 میں بہار مدرسہ ایجوکیشن بورڈ پٹنہ بہارسے مولویت۔
2010 میں جامعہ ملیہ اسلامیہ نئی دہلی سے بی اے (اردو آنرس)۔
2012 میں جامعہ ملیہ اسلامیہ نئی دہلی سے ایم اے (اردو آنرس) ۔
2014 میں مولانا مظہر الحق عربک اینڈ پرشین یونی ورسیٹی پٹنہ بہار سے بی اے (اردو آنرس)
2016 میں مولانا مظہر الحق عربک اینڈ پرشین یونی ورسیٹی پٹنہ بہار سے ایم اے۔ (اردو آنرس)
2017 میں دہلی یونی ورسیٹی دہلی سے ٹرانسلیشن اینڈ ماس میڈیا۔
2018 میں ڈسٹرکٹ انسٹی ٹیوٹ آف ایجوکیشن اینڈ ٹریننگ پنڈراجورا سے پی ٹی ٹی۔
تالیفات
ترمیم(1) رہ نمائے اردو ادب: اس میں اردو ادب کی مختلف اصناف کا تعارف پیش کیا گیا ہے اور تحریر کے مختلف اسلوب پر روشنی ڈالی گئی ہے۔ اس کتاب میں مشہور اسلامی اہل قلم حضرت مولانا نور عالم خلیل امینی صاحب کے تاثرات بھی شامل ہیں۔
(2) رہ نمائے خطابت: یہ کتاب تقریر کے اسرار و رموز اور فن خطابت کے مضامین پر مشتمل ہے اور شائع ہوکر مقبولیت حاصل کرچکی ہے۔
(3) نظامت ، خطابت اور مکالمہ نگاری: اس کتاب میں ان تینوں موضوعات پر معلومات پیش کی گئی ہیں۔ سردست یہ کتاب اشاعت کے مراحل میں ہے۔
(4) آسان عربی قواعد: یہ کتاب تدریسی تجربات کا ماحصل ہے، جس میں مبتدی طلبہ کو ان کے نفسیات کے مطابق انتہائی آسان انداز میں عربی زبان سکھانے کی کوشش کی گئی ہے ۔
(5)آسان انگریزی قواعد: اردو اور عربک بیک گراونڈ والے طلبہ کے لیے اردو قواعد کے طرز پر آسان انداز میں انگریزی گرامر کو پیش کیا گیا ہے۔
(6) حق اطلاعات: آر ٹی آئی کے متن کا ترجمہ اور اس ایکٹ سے فائدہ اٹھانے کے طریقوں پر یہ کتاب مشتمل ہے۔ اسے جمعیت علمائے ہند نے اپنے شعبہ سے شائع کیا ہے۔
(7) مقالات جہازی جلد اول و دوم : ناچیز کے مضامین و مقالات کا مجموعہ ہے۔ یہ سب وہ مضامین ہیں، جو کسی ضرورت، یا کسی کی طلب پر لکھے گئے ہیں اور سبھی مضامین روزنامہ، سہ روزہ، ہفت روزہ ،ماہانہ جرائد و رسائل اور ویب پر شائع ہوچکے ہیں۔ مقالات کا سلسلہ جاری ہے۔
(8) فلسفہ اسلام: مسائل و احکام کے اسرار و رموز پر یہ کتاب مشتمل ہے، جو ابھی زیر ترتیب ہے۔
(9) تاریخ جمعیت علمائے سنتھال پرگنہ: سنتھال پرگنہ کی کمشنری میں واقع: دیوگھر، دمکا، گڈا، صاحب گنج، پاکوڑ اور جامتاڑا کی ضلعی جمعیت کی تاریخ پیش کی گئی ہے۔ اس میں ناچیز نے مختلف دستیاب دستاویزات کو مرتب کرنے کا کام کیا ہے۔
(10) تاریخ جہاز قطعہ: مادری گاوں کی تاریخ اور علاقائی تہذیب و ثقافت پر تاریخ و حقائق پیش کرنے کی کوشش کی گئی ہے۔ یہ ابھی زیر ترتیب ہے۔
(11) جمعیت علمائے ہند کے سو سال -- - قدم بہ قدم : اس میں اختصار کے ساتھ جمعیت علمائے ہند کی سوسالہ تاریخ کو احاطہ کرنے کی کوشش کی جارہی ہے، اس کی پہلی جلد تکمیل کے قریب ہے۔ بیس بیس سالہ تاریخ پر مشتمل پانچ جلدوں میں ترتیب دینے کا ارادہ ہے۔
ازداوجی زندگی
ترمیم27 جون 2012 میں پھوپھا کی صاحبزادی نصرت خاتون سے مسنون عقد ہوا، جس میں رسموں کومکمل طور پر ترک کیا گیا۔ تقریبا ڈیڑ سال بعد ایک لڑکے کی ولادت ہوئی۔ ولادت میں جسم تو مکمل تھا، لیکن روح ہی نہیں تھی۔ بعد ازاں 4؍ جنوری 2016 رات گیارہ بج کر 35 منٹ پر ایک لڑکی کی نعمت سے سرفراز ہوا، جس کا نام اپنے نام کے ہم نام یاسمین رکھا گیا۔ کچھ سال بعد ایک بار پھر اللہ تعالیٰ نے ایک لڑکے سے نوازا ۔ اس کا نام یامین محمد رکھا گیا۔ اس کی پیدائش 9 ؍ مارچ 2019 بروز سنیچر صبح پونے سات بجے ہوئی۔ تثلیث و تربیع حیات کے بعد بھی نئی زندگیوں کا سلسلہ جاری رہنے کا امکان ہے۔
حالیہ سرگرمیاں
ترمیمجمعیت علمائے ہند کے پلیٹ فارم سے ملی خدمات کے ساتھ ساتھ ذاتی ذوق و شوق کی بنیاد پر جہازی میڈیا کا چیف ایڈیٹر ہے۔ یہ خبروں کا نہیں؛ بلکہ نظریوں کا نیٹ ورک ہے۔ اس میں نیوز سے زیادہ ویوز کی اشاعت کو ترجیح دی ہے جاتی ہے۔ اس کا بنیادی مقصد،آج گوگلنگ کے مزاج کی وجہ سے اکابرین امت اور مستند اسلام کو یونی کوڈ فارمیٹ میں پوری دنیا میں عام کرنا ہے، جس سے ابھی تک نیٹ کی دنیا محروم ہے۔ ' {{{مضمون کا متن}}}