شروع کرتا ہوں رب جلیل کے نام سے جو بڑا مہربان اور کریم ہے۔آج جب میں یہ الفاظ تحریر کرنے بیٹھا تو ماضی ایک مجسم شکل میں میرے سامنے آن کھڑا ہوا۔ علوم مخفی کے حوالے سے زندگی میں پیش آنے والے حالات و واقعات کو بیان کرنا چاہوں تو اس کے لیے ایک الگ کتاب کی ضرورت ہو گی۔ تاہم مختصر الفاظ میں تحریر کروں توکچھ یوں ہے کہ 1975ء میں بسلسلہ تعلیم مجھے تربیلہ ڈیم سے اپنے آبائی شہر لاہور منتقل ہونا پڑا۔ کالج ہوسٹل میں قیام کے دوران ہپناٹزم کے علم سے متعارف ہوا۔ گو اس سے قبل روحانی حوالے سے ایک تعلق علوم مخفی سے تھا۔

  1. 1975ء میں علوم مخفی سے ابتدائی تعارف ہوا۔
  2. 1984-85ء سے مختلف رسائل و جرائد میں لکھنا شروع کیا اور یہ سلسلہ اب تک جاری ہے۔
  3. 1989ء میں علم دست شناسی پر کورس تشکیل دیا۔
  4. 1991ء میں علوم مخفی کی ترویج و اشاعت کیلئے خالد انسٹی ٹیوٹ آف اکلٹ سائنسز کی بنیاد رکھی اور نجوم ، پامسٹری، اعداد، جفر، ساعت اور عملیات پر اسباق تحریر کر کے علوم مخفی کی تعلیم و تربیت کا با قاعدہ آغاز کیا۔
  5. 1993ء میں اللہ تعالیٰ کی مہربانی سے راٹھور پبلشرز کے تحت میری پہلی کتاب خزینہ اعداد شائع ہوئی۔ اس کتاب کے بعد اب تک متعدد کتب شائع ہو چکی ہیں اور کئی ایک اشاعت کے مختلف مراحل میں ہیں۔ اور یوں ان کتب کی تعداد دن بدن بڑھتی جا رہی ہے۔
  6. علوم مخفی سے تعلق اور ہر لمحہ اس خواہش نے کہ اپنے علم میں مسلسل اضافہ کیا جائے‘ مجھے کمپیوٹر کے شعبہ کی طرف آنے پر مجبور کیااور1994ء میں پاکستان کی تاریخ میں پہلی دفعہ علوم مخفی کا کمپیوٹر پروگرام تیار کرکے مارکیٹ میں پیش کیا۔ بالیقین یہ اللہ کی طرف سے دی گئی وہ کامیابی تھی جواس سے پہلے کسی بھی پاکستانی کے حصے میں نہ آئی۔
  7. زندگی کے سفر میں ایک سنگ میل مارچ1998ء کا بھی آتا ہے۔ یہ وہ وقت ہے جب اللہ تعالیٰ کی مہربانی سے ماہنامہ ” راہنمائے عملیات“ کا اجراء کیا گیا۔ ماہنامہ ”راہنمائے عملیات“ اللہ کے فضل سے ہر ماہ باقاعدگی سے شائع ہوتا ہے ۔ علوم مخفی سے تعلق رکھنے والا ہر عامل‘ طالب علم اور ایک عام آدمی اس ماہنامہ کو پڑھ کر راہنمائی حاصل کر سکتا ہے۔
  8. 1998ء میں ہی ”خالد روحانی جنتری “کا اجراء کیا گیا اور اللہ تعالیٰ کے فضل سے یہ اس وقت سے مسلسل ہر سال باقاعدگی سے شائع ہو رہی ہے۔ اس کے لئے اتنا کہنا ہی کافی ہے کہ اگر آپ ”خالد روحانی جنتری“ خریدتے یا پڑھتے ہیں تو پھر آپ کو کسی دوسری تقویم یا جنتری کو خریدنے اور پڑھنے کی ضرورت نہیں رہے گی۔
  9. 2001میں اشاعت کتب کے حوالے سے ایک اور سرفرازی جو میرے حصے میں آئی وہ یہ ہے کہ علوم مخفی کی قدیم عربی کتب کا اردو ترجمہ شائع کرنا شروع کیا۔ قدیم عربی اور فارسی کتب کے ترجمہ اور اشاعت کا کام ہنوز جاری ہے۔ کئی عربی‘ فارسی اور انگریزی کتب کا ترجمہ کیا جا چکا ہے۔
  10. الحمد للہ‘ اللہ کے فضل و کرم سے مخفی علوم کے اس سفر کا ایک اور سنگ میل اکتوبر2005 میں علوم مخفی پر انگریزی سہ ماہی جریدہ "Far-zoq"کی صورت میں سامنے آیا۔ اس جریدہ کا آغاز پاکستان اور دنیا بھر کے علوم مخفی کے شائقین کو پاکستان میں علوم مخفی پر ہونے والے کام اورقدیم مسلمان ماہرینِ علوم مخفی کے کیے ہوئے کاموں سے آگاہ کرنے کا عظیم مشن بھی لیے ہوئے ہے۔
  11. سال 2006 اس لحاظ سے خصوصی اہمیت کا حامل ہے کہ اس میں پاکستان کی تاریخ میں پہلی مرتبہ ہندی نجوم کے ماہرین کی ضرورت کو پورا کرتے ہوئے ”خالد ہندی جنتری “شائع کی گئی۔ اس سے قبل ہندی نجوم کے ماہرین کو انڈیا سے آنے والی روایتی جنتریوں کا انتظار کرنا پڑتا تھا‘ تاہم خالد ہندی جنتری کی اشاعت سے پاکستان کے ہندی نجوم کے شائقین کو ایسی جنتری دستیاب ہو گئی ہے جو تمام ترنریانہ (ہندی) حسابات پاکستان کے وقت اور ضروریات کے مطابق لیے ہوئے ہے۔
  12. سال 2008 فنی حوالے سے ایسی کامیابیاں لے کر آیا جن پر اللہ کا جتنا بھی شکر ادا کیا جائے کم ہو گا۔اس سال کئی نئی کتب کی اشاعت کے ساتھ دو ایسی تحقیقی دستاویزات تیار اور شائع کی جن کے مقابلے میں آج تک پاکستان میں کسی بھی قدیم و جدید ادارے نے سوچا بھی نہ ہو گا۔ خاص طور پر”راٹھورتسویة البیوت“ ایک ایسی دستاویزی کتاب ہے جو علم نجوم سے تعلق رکھنے والوں کے لیے ایک جزلازم کی حیثیت رکھتی ہے۔ اِسی طرح ایک اور خاص دستاویزی کتاب ”راٹھور50سالہ تقویم 2001 تا2050 “ ہے جو ہر ماہر نجوم کے لیے ایک انتہائی ضرورت اور اہمیت کی حامل ہے۔
  13. سال2009میں مزیدایک قدم آگے بڑھاتے ہوئے دیگر کتب کے علاوہ ”راٹھور60سالہ تقویم 2060 تا 2000“ شائع کی گئی ہے۔ یہ دونوں تقویمیں یونانی حساب سے قومی زبان اردو میں شائع کی گئی ہیں۔ انشاء اللہ ہندی حساب سے تقویم شائع کرنے کی بھی تیار ی ہے اور جلد ہی ہندی حساب سے بھی علم نجوم کے ماہرین اور طلباء کے لیے ادارہ کی شائع کردہ تقویم دستیاب ہوں گی۔

علوم مخفی کے ساتھ اس طویل سفر کی کہانی کا اختتام بالیقین زندگی کے اختتام تک جاری رہے گا‘ انشاء اللہ۔ تاہم آج میں اس منزل پر پہنچ کر یہ سوچ رہا ہوں کہ اگر اللہ عزّوجل نے مجھے علومِ مخفی میں مہارت سے نوازا ہے تو ان علوم کے فوائد ہر خاص و عام تک پہنچانا میرا فرض ہے۔ میرے علم، تجربے ، نجومی، روحانی اور عملیاتی مہارت سے فائدہ اُٹھانا ہر خاص و عام کا حق ہے۔ اس حوالے سے یہ تعارفی پمفلٹ تیار کیا گیا ہے‘ جس میں ادارہ جو خدمات آپ کے لئے انجام دے رہا ہے اُن کے بارے میں جامع معلومات فراہم کی گئی ہیں۔اگر آپ محسوس کریں کہ آپ کو کسی بات کی وضاحت درکار ہے تو بلا توقف خط یا اِی میل کے ذریعے رابطہ کر سکتے ہیں۔ اس کے علاوہ آپ ہماری ویب سائٹ پر بھی تازہ ترین معلومات اور بہت سی دیگر تفصیلات دیکھ سکتے ہیں۔اس ویب سائٹ کو آپ انتہائی جامع پائیں گے اور ادارے کی مختلف قسم کی الواح‘نقوش‘ انگوٹھیوں‘ مختلف قسم کے زائچہ جات‘ عطریات‘ جواہرات‘علوم مخفی پر مختلف کورسز‘ راٹھور پبلشرز کی کتب کی فہرست اور خالد روحانی لائبریری جو قدیم و نایاب کتب کے ذخیرہ پر مشتمل ہے کی مکمل فہرست یہاں چند لمحوں میں دیکھ سکتے ہیں۔ ویب سائٹ پر ایک اور دلچسپ اور توجہ مبذول کروانی والی شہ علوم مخفی کے حوالے سے مضامین کاایک ذخیرہ ہے جو علوم مخفی سے متعلق لوگوں کے لیے مفید اور معلوماتی ثابت ہو گا۔ویب سائٹ پر اس کے علاوہ اور بھی کئی معلومات دی گئی ہیں جن کو آپ ویب سائٹ پردیکھ سکتے ہیں۔ویب سائٹ کا ایڈریس اس مضمون کے آخر میں دیا گیا ہے۔

اللہ ہم سب کا حامی و ناصر ہو اور ہم پر اپنی رحمتیں نازل فرمائے اور ہمیں دنیا اور آخرت میں کامیاب فرمائے اور عذابِ دوزخ سے محفوظ رکھے۔ آمین۔

آخر میں بس وہی ایک پرانی لیکن سچی بات، اس سفر میں جو کامیابیاں مقدر ہوئیں وہ سب اللہ تعالی کی مہربانی اور فضل کے باعث ہیں اور جوکمزوریاں رہ گئیں وہ سب تقاضائے بشریت ، جن سے نہ آپ اور نہ میں فرار حاصل کر سکتے ہیں۔ اللہ ہم سب کا حامی و ناصر ہو اور دنیا و آخرت میں کامیابی اور عزت عطا فرمائے۔[خالداسحق راٹھور]

خالداسحق راٹھور

www.khalidrathore.com

www.realstone.pk

YouTube: KhalidRathore