احساسات ڈائری

آپکے الفاظ آپکے مزاج اور تربیت کا پتہ دیتے ہیں. الفاظ آپکی شخصیت کے عکاس ہوتے ہیں. مافی الضمیر کو بہتر انداز میں بیان کرنے جذبات و احساسات کو الفاظ کے قالب میں ڈھالنے کے لئیے ادب بے حد ضروری ہے. با ادب با نصیب بے ادب بے نصیب . ادب اچھا بولنا اچھا لکھنا اور اچھا کرنے کا نام ہے. جو اچھا ہے وہ ادب ہے. ادب پہلا قرینہ ہے محبت کے قرینوں میں.

دوسری تحریر

زندگی گزارتے ایک وقت ایسا بھی آیا ہے جب دل مردہ ہو چکا ہے تنہائی کا احساس ہے اکیلا پن بہت پیارا لگتا ہے. سونے کا دل کرتا ہے. دل کہتا ہے کچھ نہ کروں ایسی جگہ پر رہوں جہاں کوئی نہ جانتا ہو. خاموش زندگی گزاروں. بے تکلف رہوں. ایک ناکارہ پرزے کی مانند ہو چکا ہوں. لوگوں سے آزاد ہونا چاہتا ہوں. غیر اہم زندگی گزارنا چاہتا ہوں کوئی احساس ندامت ہے پریشان کئیے رہتا ہے. اپنے آپ کو انتہائی بے وقعت سمجھتا ہوں کسی چیز میں دل نہیں لگتا سمجھ نہیں آتی کروں تو کیا کروں. پیچھے بھی اندھیرا آگے بھی اندھیر. مایوسی کا گناہگار ہوں. خدا مجھے معاف کرے. پڑھائی سے دل اکتا گیا ہے. بس تنہائی چاہتا ہوں.

30دسمبر2018

دسمبر اختتام پذیر ہے. سال دو ہزار اٹھارہ ختم ہونے کو ہے. اس سال میں مدرسہ امام خمینی قدس سرہ میں باقاعدہ تدریس کا موقع دیا گیا. جو کہ مشکل اور تجسس سے بھر پور مرحلہ تھا عربی زبان میں تدریس کرنا ہوتی تھی. خوش قسمتی یہ کہ سال بخیر و عافیت گزرا ہے الحمد للہ. اس وقت المنطق المظفر پڑھا رہا ہوں. چند دن پہلے شروع کی ہے اور کتاب التصریف للزنجانی کے دروس بھی جاری ہیں.

آج مقالات لکھنے کے لیے چھوٹے چھوٹے اعلانات ایک چارٹ کی صورت میں لکھے جو کہ ایک انتہائی عجیب قسم کا تجربہ تھا. دیکھنے والے مجھے خطاط مان رہے تھے میں تھا کہ مجھے خود پہ یقین ہی نہیں آ رہا تھا. لکھنے کے علاوہ چونکہ چارا کوئی نہ تھا تو لکھا اور الحمد للہ اچھا لکھا .


31 دسمبر رات کے ڈیڑھ بجے ہیں

مغرب کی آذان سے پہلے تلاوت کی آواز آ رہی تھی. تھک کر مدرسے سے گھر پہنچا. بیڈ پر لیٹا موبائل کو چیک کیا. ہیٹر کو آن کیا. پاؤں ہیٹر کی طرف کر کے لیٹ گیا. پیروں کا گرم ہونا تھا کہ موبائل ہاتھ سے گرنے لگا آنکھیں بند ہونے لگیں. نتیجة یہ ہوا کہ رات کے آٹھ بجے جاگا نیند سے بیدار ہوا. روٹین کے کام کئیے اور بس

لکھتے وقت نہیں معلوم ایسا کیا ہوتا ہے کہ سبھی چیزیں ایک بار سے ذہن سے نکلنی کی کوشش میں ہوتی ہیں جونہی لکھنا شروع کرتا ہوں چھوٹی سی چڑیا کی طرح پھدک کر غائب ہو جاتی ہیں.


لفظ "خر" کو دیکھا تو خر موسی صاعقا والا لطیفہ یاد آگیا. ابا جان سنایا کرتے تھے کہ ایک بندے کو غلطیاں نکالنے کی عادت تھی اور وہ کتابوں کو جلد لگانے کا کام کیا کرتا تھا کسی نے قرآن مجید کو جلد لگوانا تھی کہا خدا را اب اس میں کوئی غلطیاں نکالنے نہ بیٹھ جانا . کہا ٹھیک ہے صبح جب بندہ قرآن مجید لینے آیا اور پوچھا کہ کوئی غلطی تو نہیں نکالی کہا نہیں بس مذکورہ آیت (خر موسی صاعقا ) میں خر سے مراد تو گدھا ہوتا ہے لہذا مذکور آیت میں موسی کی جگہ عیسی لکھا کہ گدھا تو عیسی ع کی تھی 😅

یکم جنوری رات کے ایک بجے ہیں

نیا سال شروع ہو چکا ہے چار پانچ سال سے عادت تھی کہ سال کے آخری دن کی تصویر فیس بک پر نشر کی جائے حسب سابق اس سال بھی تصاویر بنوائیں. لیکن نشر نہ کر سکا تذبذب کا شکار ہوا. استخارے میں منع کیا گیا. برداشت نہ ہوا تو فیملی کے ساتھ شیئر کیں .

مھرجان علمی کے انعقاد کے حوالے سے نام پر بحث ہوئی. امام خمینی نام تجویز کیا گیا میرا مشورہ یہ تھا کہ مدرسے کا نام پہلے سے امام خمینی ہے تو مھرجان کا نام اس سے ذرا مختلف ہونا چاہیے.لہذا میں نے بنیان مرصوص تجویز كيا. جسے قبول نہ کیا گیا اور معاملے کو معلق کر دیا گیا. جو مھرجان کے لیے اعلان لکھا گیا وہاں پر نام لکھنے کے لیے خالی جگہ چھوڑ دی گئی کە بعد میں طے کریں گے.

فیس بک پر میں نے درج ذیل پوسٹ شیئر کی نئے سال کے حوالے سے

السلام عليكم و رحمة الله و بركاته.

مزاج گرامی بخیر

کیسے ہیں سب دوست؟؟؟؟؟؟؟؟؟

امید ہے کہ خیریت سے ہوں گے.اور آپ کی خیریت نیک مطلوب ہے. خدا کی ذات آپ کو ہنستا مسکراتا رکھے.

نیا سال شروع ہونے کو ہے پروردگار عالم سے دعا ہے کہ مملکت خدا داد پاکستان کو دن دوگنی رات چوگنی ترقی عطا فرمائے. نجف اشرف میں ہوں آپ سب بہت یاد آتے ہیں آپ کو اپنی دعاؤں میں یاد رکھتا ہوں. خدا کی ذات آپ سب کی پریشانیوں کو آپ سے دور فرمائے. خوش رہیں اور خوشیاں بانٹیں. محبت و امن و آشتی کو عام کریں فرقہ پرستی تکفیریت کے کلچر کو ختم کرنے میں اپنا کردار ادا کریں. آپ کا کردار بہت اہم ہے . ہر بندے کا  مثبت کردار اور مثبت سوچ ملک کی تقدیر بدل دے گی . خدا کی ذات آپ سب کی حامی و ناصر ہو. اپنا بہت زیادہ خیال رکھئیے گا.

امید کرتا ہوں کہ آپ بھی مجھے اپنی دعاؤں میں یاد رکھیں گے. نیا سال دوہزار انیس بہت بہت مبارک ہو.

والسلام

محمد نقی جسکانی

.............................................................................


یکم جنوری 2019 رات کے ساڑھے گیارہ بجے ہیں.


آج اساتذہ و مدرسین مدرسة إمام خميني كى بیٹھک تھی. ظہرانے کا اہتمام تھا. مجھے بھی شریک ہونا تھا. ایسی محفل میں اکثر ہچکچاہٹ محسوس کرتا ہوں. اپنے اساتید کے ساتھ بطور مدرس بیٹھنا قدرے مشکل مرحلہ ہوتا ہے. بہر کیف

باتیں ہوئیں. زیادہ بات دروس کی تقریر پر ہوئی. اساتید نہیں چاہتے تھے کہ ایک کٹھن ذمہ واری اور بغیر کسی نتیجہ کے اپنے سر لی جائے. اسکے علاوہ مھرجان علمی کی بھی بات کی گئی. نماز کے بعد پرتکلف اہتمام تھا کھانا کھایا. گھر واپس آیا حسب سابق سویا تو آج ایسی گہری نیند سویا کہ درس چھوٹ چکا تھا.

ابا جان سے بات ہوئ صوبائی صدارت کے بعد کابینہ کی تشکیل کے سلسلے میں مشاورت میں ہیں. ملتان میں ہیں

لجنہ امتحان کے رزلٹ آؤٹ ہوئے سخی بھائی اور الفت اصول مظفر میں پاس ہوئے. خوشی ہوئی..


نئے سال کا پہلا دن بغیر کسی پریشانی کے گزرا.الحمد للہ رب العامین

............................................................................

5 جنوری 2019 رات 11 بجكر 58 منٹ

گزشتہ کل مکتب شیخ بشیر گیا تھا اہلیہ کا پاسپورٹ رینیو کروانا تھا . جمع کروا دیا.
پاکستان جانے کے لیے مکمل طور پر تیار ہو گیا تھا لیکن ابا جان سے رابطہ ہوا تو انہوں نے منع فرمایا.

آج بات ہوئی تو انہوں نے جون عباس نامی طالبعلم کی بات کی. مشہد میں پڑھتا رہا ہے. مولانا نجم الحسنین قبلہ کا شاگرد ہے. نجف چھوڑنا چاہتا ہے. واپس پاکستان جانا چاہتا ہے. طاہر عباس اعوان کے ساتھ کے ساتھ کسی تحقیق و تدوین میں بھی کام کیا ہوا ہے.

میری پہلی ملاقات موصوف کے ساتھ نجف اشرف میں مرید حسین توحیدی کے گھر پر ہوئی تھی. تذکرہ ہو رہا تھا فاضل بدیری کے انداز تدریس کا تو بیچ میں گویا ہوئے کہ حوزے میں فاضل بدیری اچھی شہرت نہیں رکھتے. جو اس وقت ناگوار گزری لیکن بعد میں میرا بھی وہی خیال بنا جو موصوف جون عباس کہہ رہے تھے.

والد صاحب نے انٹرویو کا کہا. مشکل یہ ہے کہ 2012 سے لیکر آج 2019 تک اس مذکورہ ملاقات کے علاوہ کوئی اور ملاقات موصوف کے ساتھ نہ ہے.

علی حیدر بھائی سے تمرین کی بات چل رہی تھی اور ایک مباحثہ ٹائپ نہج البلاغہ و تفسیر کے پروگرام کی بات. جو کہ آج ہر ہفتے کی شام کیلئے طے پائی ہے.

6 جنوری 2019 رات کے 11 بجکر 28 منٹ.

اقامے کے لئیے آج گیا تھا لیکن وہاں پہنچا تو پولیس کی وردی میں ملبوس افراد نے زور زور سے ٹیکسی کو اشارہ کیا کہ جنسیة الإقامه بند ہے. آج تعطیل ہے. افسوس ہوا کہ ایک درس بھی ضائع ہوا. ٹائم بھی اور کرایہ بھی. واپس آنے پر پتہ چلا کہ ہمارے رسائل کے استاد نہیں آئے تھے. سانس میں سانس آیا. حوصلہ ہوا. تسلی ہوئی.

آغا محمد الیعقوبی کا راتب لینا تھا نہیں لیا. کل لوں گا.


7 جنوری 2019 یکم جمادی الاول 1440. رات کے گیارہ بجکر 59 منٹ. ... ...........


آج گھر پر اصغر خان امیر جویہ اور بلتستان کے طالبعلم غلام رسول آئے تھے گپ شپ ہوئی. تمرین کی بات ہوئی. سرائیکی تمرین کی بات ہوئی.......

چائے، اندومی اور دھین أحمد الیاسری پیش کی اگرچہ ٹائم ظہرانے کا تھا. خدا کی ذات تقصیر معاف فرمائے.

شب جمعه 11 جنوری 2019 رات کا ایک بجا چاہتا ہے.

بدھ کی صبح ہوئی. اقامے کی پریشانی تھی. تجدید کروانا تھا. تین ماہ گزرچکے تھے صبح لمعہ کے درس میں شرکت کی. اور منطق کا ہفتہ وار امتحان لیا. مرکز اقامہ کی جانب راونہ ہوا ٹائم سے پہنچا اقامے کے ساتھ دیر سے واپس آ یا...

آج شب جمعہ بہت سوچ و بچار کے بعد استخارہ کیا اجازت ملی اہلیہ کو ساتھ لیکر لیڈی ڈاکٹر بشری مظفر صاحبہ کے پاس چل دیا. دکتورہ نے ڈاکٹر محمد الشمري کا نام میرے لئیے تجویز کیا اور آپریشن کروانے کا کہا. میری بیگم کے لیے 59000دینار پاکستانی 6 ہزار روپے کے لگ بھگ علاج تجویز کیا. جبکہ 15000 دینار یعنی پندرہ سو پاکستان روپیہ مشورہ فیس لی.

اللہ سے دعا ہے کە بحق محمد و آل محمد ع نیک تمنائیں پوری فرمائے.

11 جنوری 2019 رات کے 7:35 .

آج اپنے آپریشن کے لئیے جانا تھا. دوالی الخصيتين varicocele کا آپریشن. محمد الشمري سرجن کے پاس. لیکن چونکہ جمعہ تھا تو اس لئیے خیال آیا کہ کہیں آج چھٹی نہ ہو. جمعة المبارک پر کیونکہ عراق میں عام تعطیل ہوتی ہے. سو ذہن اس حوالے سے تردد کا شکار ہوا فیصلہ نہیں ہو پا رہا تھا. استخارہ کیا . استخارے میں منع کیا گیا. تو رک گیا کہ کل ان شاء الله جاؤں گا. اور آپریشن کرا لوں گا.

13 جنوری 2019 رات کے ساڑھے بارہ بجے ہیں.


چند گھنٹے پہلے محمد الشمري سے ہو کے آ رہا ہوں. خضر حسن کو ساتھ لے گیا تھا کہ شاید آپریشن ہو. لیکن آپریشن نہیں ہو. ڈاکٹر صاحب کے کلینک میں سید کمال حیدری کی تصویر دیکھی. ڈاکٹر صاحب نے میری گزشتہ رپورٹس دیکھیں اور کہا. کہ تمہارے مادہ تولید میں تین مشاکل ہیں. تعداد کم ہے. حرکت اچھی نہیں ہے. اور صحتمند بھی نہیں ہیں. کہا اب بلڈ ٹیسٹ چاہئیے ہارمون دیکھنے ہیں. بلڈ رپورٹ اچھی تھی. آپریشن کو ایک ماہ کے لیے موخر کر دیا.

ڈاکٹر فیس : 25000عراقی دینار ڈھائی ہزار روپے

بلڈ ٹیسٹ : 80000عراقی دینار. آٹھ ہزار روپے

میڈیسن : 70000عراقی دینار سات ہزار روپے. .

ٹیبلٹس.


T male testosterone booster

14 جنوری 2019 رات کے 12 بجے.

ملک عابد حسین گھلو کے لیے مدرسے کے مدیر شیخ محسن صالحی سے بات کی سید مراد بھی ساتھ تھے. شیخ علی رئیسی بھی موجود تھے. تعھد لیا میرے اور سید مراد کے دستخط لئیے .

مجلس ترحیم تھی. شیخ سجاد جعفری کے والد محترم کی تعزیت کے لیے مجلس میں شرکت کی. ناصر شاکر نے مجلس سے خطاب کیا .

15 جنوری 2019

کل ملک محمد عمران کی دعوت تھی . شرکت کی. دعوت میں خضر حسن، عابد شاہ، قیصر شاہ، مقبول حسین، امتیاز شاہ، فضل حسین اور تصدق سے ملاقات ہوئی. پر تکلف اہتمام تھا. بجلی نہ تھی موم بتی کی روشنی میں کھانا کھایا.

عابد شاہ نے بتایا کہ ہمارا تین ماہ کا حمل شکم میں ہی مر چکا ہے ڈاکٹر بتا رہے تھے کہ نہیں معلوم کوئی پریشانی ہے پاکستانی طلاب کے ساتھ کہ اسی ماہ کے دوران یہ چوتھا کیس آ رہا ہے کہ بچہ شکم میں ہی ختم ہو چکا ہے .

کل سے خطیب مھدی اور سید وفا امام نے آغا یعقوبی کے امتحان کی تیاری کے لیے آنا شروع کر دیا ہے. منطق مظفر پڑھتے ہیں.

کل مراد بھائی کی اہلیہ کی نانی کا انتقال ہوا تھا إنا لله وإنا إليه راجعون.


11 فروری 2019 بروز پیر.

گزشتہ دن چاچا عیسی رضا خان کے ہاں پانچویں فرزند کی ولادت ہوئی. آج ڈھیر ساری مبارکباد دی اور بہت ساری باتیں ہوئیں. محمد مفید نام تجویز کیا.

Varicocele آپریشن طے پایا اس ہفتہ میں کروانا ہے.