قطب الاقطاب حضرت پیر ومرشد سلطان الاولیاء و عارفین قطب زماں غوث دوراں وار ث علوم النبین فانی فی الذات حضرت بابا منظور الٰہی شاہ رحمة الله علیہ شہنشاہ لجپال آستانہ عالیہ بھیرہ شریف۔ سرگودھا- پنجاب- پاکستا ن ترمیم

اللہ تعالیٰ کے لیئے ساری حمدو ثناء اور تعریفیں ہیں جس نے اپنے بندوں کی رہبری اور اپنی معرفت یعنی پہچان کے لیئے پیارے محبوب سرور کائنات شہشاہ کونین رحمت دو جہاں سرکار نبی کریم محمد مصطفی ﷺ کو دینا میں بھیجا اور ان کو اس قدر اپنی ذات و صفات سے متصف کیا کہ یہ ذات الٰہی، صفات الٰہی کے مظہر ہوگئے۔جیسے رؤف الرحیم، رحمت اللعالمین، غفور الرحیم وغیرہ۔ لہذٰا ہم کو سرکار نبی اکرم ﷺ کی اتباع و پیروی کرنی ہے۔ جیسا کہ صحابہ کرام رضوان اللہ تعالیٰ علیہم اجمعین نے کی اور خاص کر خلفائے راشدین نے کی۔ اور ان کے بعد اولیاء کرام مشائخ عظام پیران سلاسل تواتر سے سلسلہ در سلسلہ کرتے چلے آرہے ہیں اور یہ سلسلہ تاقیامت جاری و ساری رہے گا۔ انشااللہ ان ہی اتباع و پیروی کرنے والوں میں ایک نام میرے دادا جان اور پیرومر شد کا ہے۔

قطب الاقطاب حضرت پیر ومرشد سلطان الاولیاء و عارفین قطب زماں غوث دوراں وار ث علوم النبین فانی فی الذات بابا منظور الٰہی شاہ۔ آپکی جائے پیدائش صوبہ پنجاب ضلع سرگودھا کی تحصیل بھیرہ شریف میں ہوئی۔ آپکے والد بزرگوار کا نام حضرت فضل کریم تھا۔جو کہ متقی اور پر ہیز گار تھے۔ آپ کے والد بزرگوار نے بچپن ہی سے آپکی تعلیم وتربیت پر خصوصی توجہ دی آپکو بچپن ہی سے دنیاوی تعلیم کیساتھ ساتھ دینی لگاؤ بہت زیادہ تھا اس دینی لگاؤ اور رجحان کی بدولت آپ کے دل میں اللہ اور اسکے رسول ﷺ کی محبت کا شدید جذبہ اور جستجوئے معرفت الٰہی پیدا ہوئی اللہ تعالیٰ قرآن مجید میں فرماتا ہے۔ جو لوگ ہماری طرف آنے کی کوشش کرتے ہیں ہم ان کی یقینا راہنمائی کرتے ہیں۔ اللہ تعالیٰ نے اپنے حبیب پاک ﷺ کے صدقے میں کرم نوازی فرمائی اور شہزادہ غوث الوریٰ عالی مرتبت حضرت پیر سید گل ہاشم المعروف پیر گلاب شا ہ گیلانی کے دست حق پر ست پر بیعت ہونے کی توفیق عطاء فرمائی۔فضل الٰہی اور تربیت و توجہ مرشد سے گلستان حضرت پیر سید گلاب شاہ صاحب میں حضرت بابامنظور الٰہی سرکار اپنی مثال آپ تھے۔ جو سب اہل طریقت پر یہ بات روز روشن کی طرح عیاں ہے۔ مرشد نے آپ کو جب اجازت و خلافت سے نوازا تو آپ نے مختلف مقامات کے علاوہ فیصل آباد، لاہور، پاکپتن شریف، میں خصوصیات سے سلسلے کا کام شروع کیا۔ آپ کو مرشد نے حکم دیا کہ وہاں جاکر دین کی خدمت کریں۔

آپ سنت رسول ﷺ کے بہت ہی زیادہ پابند تھے۔ آپکی عظمت و بزرگی کا پتہ آپ کے خلفاؤں، مریدوں اور عقیدت مندوں سے پتہ چلتا ہے۔ کیونکہ جوبھی آپ کی صحبت بافیض میں ہوتا خود بخود سنت

رسول اللہ ﷺ کا پابند ہوجاتا تھا۔ آپ فرماتے تھے کہ اللہ کی عبادت خوب کرو اور ذکر اس قدر کرو کہ اللہ کا رنگ یعنی محبت تم پر غالب آجائے۔ پھر جو تمہاری صحبت میں ہو گا وہ خود بخود پیروی رسول ﷺ کا پابند اور عبادت الٰہی کی طرف مشغول ہو جائے گا۔

حضرت بابا منظور الٰہی سرکار یکم جنوری 1990 ء بمطابق 3 جمادی الثانی بروز پیر 2 چک۔ ج۔ب۔رام دوالی (ٖفیصل آباد) میں اس دنیافانی سے وصال فرماگئے۔ آپ کا مزار اقدس آستانہ عالیہ بھیرہ شریف میں واقع ہے۔ یہاں ہر سال آپ کے مزار مبارک پر عرس مبارک انگریزی کلینڈرکے مطابق 31 دسمبر تا 02 جنوری کو شایان شان طریقے سے منایا جاتا ہے۔

آج آپ کے بر صغیر پاک و ہند میں ہزاروں مریدین اورمعتقدین آپکی نورانی اور روحانی علم سے فیض یاب ہو رہے ہیں۔ آپ علم و آگہی کا وہ روشن مینار ہیں جس کی ضیاء نے بہت سے سالکین کو حقیقت آشناء بنا دیا اور ان کے قلوب کو نور خدا وندی سے منور کر دیا۔آپ کے خلفاء اور مریدین میں چند ایک نمایاں ہیں۔

حضرت صاحبزادہ: محمد فیروز۔ سرفراز علی۔ خلیفہ اول حضرت مجید علی صابر۔حضرت باباعلی احمد سرکار۔ حضرت باباحبیب نوشاہی۔ حضرت باباجی منیر احمد 2 چک۔حضرت با با محمد حسین۔ حضرت راجہ صادق۔ حضرت با با محمد دین۔حضرت باباتاج المعروف باباتاجو، بابابوٹا۔حضرت بابا مست سرکار

حضرت بابامحمد شفیع۔ حضرت بابامحمد دین۔ رانا اشرف۔ چوہدری غلام رسول۔ حضرت بابامحمد اجمل۔ جملہ تمام مریدین۔

اللہ تعالیٰ ان سب کی مغفرت فرمائے اور انہیں جنت الفردوس میں اعلیٰ مقام عطافرمائے۔ آمین

ان کے ہاتھ سے مٹی کندن بنتی ہے

خدمت کرکے دیکھ ذرہ درویشوں کی

نعلین منظور الٰہی سرکار: صاحبزادہ محمد عمران مظفر علی صاحب، ایم۔اے ہسٹری۔ اردو، ایم ایڈ

سینیئر ٹیچر انچارج بوائے سیکشن۔ دی بیسٹ اویس ہائی سکول علی پو ر سیداں