قاسمی قلم


ٹیلی گرام کیوں ضروری ہے

ترمیم

عصر حاضر سائنس، ٹیکنالوجی اور جدید ذرائع ابلاغ کا دور ہے،جدید ذرائع ابلاغ نے ہر شخص کو اندھیرے سے نکال کر روشنی میں لا کھڑا کیا ہے، خصوصا سوشل میڈیا، کہ جس کے استعمال نے لوگوں کو ٹی وی، ریڈیو اور نیوز پیپروں سے بے نیاز کردیا ہے، فیس بک واٹس ایپ وغیرہ پر اس قدر تیزی سے صارفین کی تعداد میں اضافہ ہورہا ہے کہ کوئی گھر بمشکل بچا ہوگا جس میں فیس بک یا واٹس ایپ استعمال نہ کیا جا رہا ہو، بہت سے گھروں کے ہر ہر فرد اس پر مصروف بعمل ہیں۔

آج میں آپ کو اسی قسم کے ایک دوسرے شوشل ایپ سے متعارف کرارہا ہوں جس کو ٹیلی گرام Telegram کے نام سے یاد کیا جاتا ہے، ٹیلی گرام کو ۲۰۱۲ میں دوبھائیوں نیکولائی اور پاول دروف نے تیار کیا تھا، ان دونوں بھائیوں نے اس سے قبل ” وی کے “ سوشل نیٹ ورک بھی بنایا ہے۔

گو کہ ٹیلی گرام ابھی فیس بک اور واٹس ایپ کی طرح عام نہیں ہے لیکن بڑی تعداد اس کی طرف بھی متوجہ ہورہی ہے، اور دیگر ایپس کے مقابلہ میں اس کا فائدہ زیادہ محسوس کیا جا رہا ہے کیوں کہ دوسرے ایپس کے بالمقابل اس میں کئی مفید فیچر کی زیادتی ہے، آئیے ٹیلی گرام کا واٹس ایپ سے موازنہ کرتے ہیں۔

ٹیلی گرام بمقابلہ واٹس ایپ

ترمیم

۱۔ ٹیلی گرام میں ایک اہم فیچر ” چینل  “ ہے جو واٹس ایپ اور لائن وغیرہ میں نہیں ہے۔اس کا سب سے بڑا فائدہ تو یہ ہے کہ آپ اپنے پیغامات کو لاکھوں لوگوں تک پہنچا سکتے ہیں صرف ایک کلک کے ساتھ، دوسرا فائدہ گروپ میں جو فضول بکواس ہوتی ہیں ان سے چھٹکارہ مل جاتا ہے کیوں کہ چینل پر صرف ایڈمن ہی کسی بھی تحریر وغیرہ کو ارسال کرنے کا مجاز ہوتا ہے، دوسرے ممبران نہیں، ہاں ایڈمن کسی تحریر پر رابطہ بوٹ کے ذریعہ ممبران کی رائے لے سکتا ہے۔

ایک اہم فائدہ یہ بھی ہے کہ ٹیلی گرام چینل کے ذریعہ بڑی بڑی شخصیات عام لوگوں سے بآسانی رابطہ میں رہ کر اپنا پیغام پہنچا سکتی ہیں، بلکہ پہنچا رہی ہیں۔عام لوگوں کو بڑی شخصیات کے نہ نمبر کا پتہ چلے گا نہ ہی رابطہ کی کسی اور شکل کا، ٹیلی گرام صارفین میں حضرت مولانا الیاس گھمن دامت برکاتہم، مفتی سید عدنان کاکاخیل مدظلہم العالی، شیخ عائض القرنی حفظہ اللہ اور شیخ محمد العریفی حفظہ اللہ قابل ذکر ہیں۔ نیز دیگر اہم چینل بھی موجود ہیں جن کے ذریعہ آپ بیانات، حمدونعت،اردو عربی مضامین، خبریں،اور تمام اردو عربی کتب جو انٹرنیٹ پر پی ڈی ایف فائل میں موجود ہیں، سے مستفید ہو سکتے ہیں۔

۲۔ٹیلی گرام میں پبلک اور پرائیویٹ چینل کا آپشن بھی موجود ہے۔پبلک چینل کو کوئی بھی سرچ کر کے جوائن کر سکتا ہے اور اس کا اپنا ایک خاص نام بھی رکھا جا سکتا ہے۔

۳۔ ٹیلی گرام کا ایک فیچر اس کا یوزر نیم ہے، یوزر نیم سے مراد وہ کوڈ ورڈ جو آپ کا لنک اور موبائل نمبر کے متبادل کا کام کرتا ہے، اس کی بدولت آپ اپنا پرسنل نمبر لوگوں سے چھپا کر بھی آزادی کے ساتھ ٹیلی گرام استعمال کرسکتے ہیں جبکہ واٹس ایپ میں یہ سروس موجود نہیں۔

۴۔ ٹیلی گرام کی ایک خاصیت یہ بھی ہے کہ آپ اس کو ایک ساتھ کئی ڈیوائسز پر چلا سکتے ہیں، ساتھ ہی اپنے کمپیوٹر اور لیپ ٹاپ پر بھی یوز کر سکتے ہیں۔ جب کہ واٹس ایپ کو دوسری ڈیوائس پر چلانے سے پہلا اکاؤنٹ بند ہو جاتا ہے۔

۵۔واٹس ایپ گروپ میں صرف 256 افراد ہی شامل ہوسکتے ہیں ٹیلی گرام آپ کو 2,0000 ممبران تک شامل کرنے کی اجازت دیتا ہے جس کو سوپر گروپ سے موسوم کیا جاتا ہے۔جس میں اہم تحاریر کو پن اپ یا آویزاں کیا جاسکتا ہے، ساتھ ہی اپنے دوستوں کو مینشن بھی کر سکتے ہیں۔

۶۔ٹیلی گرام صارفین آڈیو ویڈیو اور ٹیکسٹ پیغامات بھیجنے کے ساتھ ساتھ ڈاکومنٹس، زپ فائلز اور پی ڈی ایف فائلز بھی ارسال کر سکتے ہیں

۷۔ ٹیلی گرام کثیر تعداد میں اسٹکرز اور جی آئی ایف بھی فراہم کرتا ہے۔ نیز آپ اپنی پسند کے اسٹیکر بھی بنا سکتے ہیں۔

۸۔ واٹس ایپ میں آن لائن ہونے کے وقت کو پوشیدہ رکھنے کا فیچر موجود ہے تو ٹیلی گرام میں اور ایک قدم آگے بڑھ کر منتخب لوگوں سے اپنے آن لائن ہونے کا وقت بھی چھپایا جاسکتا ہے۔

ٹیلی گرام کی اور بھی خصوصیات ہیں جو اس کو دوسرے سوشل ایپس سے ممتاز کرتی ہیں اس کا اندازہ آپ کو اس میدان میں قدم رکھنے کے بعد ہی ہوگا۔ سب سے اہم خوبی جو راقم کو بھائی وہ یوزر نیم والا فیچر ہے جس میں دیگر ایپس کے مقابلہ زیادہ پرائیویسی اور سیکیورٹی ہے۔

‪واٹس ایپ اور ٹیلی گرام میں سے کون بہتر؟

ترمیم

نیو یارک:ٹیلی گرام منفرد فیچرز کے ساتھ ایک نئی میسجنگ ایپ متعارف کروا کر دیگر ایپس کے ساتھ مقابلے کی دوڑ میں شامل ہو گئی ہے۔

آئیے جانتے ہیں کہ سماجی رابطوں کی مشہور مسجنگ ایپ واٹس ایپ اور ٹیلی گرام میں سے کون سی ایپ ذیادہ بہتر ہے۔

الف۔دونوں ایپس میں ہی پیغام رسانی کے فیچرز موجود ہیں  لیکن ٹیلی گرام کی میسج ڈیلیوری اسپیڈ واٹس ایپ سے ذیادہ ہے۔ٹیلی گرام صارفین آڈیو ویڈیو اور ٹیکسٹ پیغامات بھیجنے کے ساتھ ساتھ ڈاکومنٹس،زپ فائلز اور پی ڈی ایف فائلز بھی بھیج سکتے ہیں۔

ب۔آج کل میسجنگ ایپس کا سب سے بڑا مسئلہ سیکیورٹی ہے۔حال ہی میں واٹس ایپ نے اپنے صارفین کے پیغامات کی سیکیورٹی کے لیے اقدامات کیے تھے لیکن اس سے فائدہ اٹھانے کے لیے دونوں صارفین کے پاس نیا ورژن ہونا ضروری تھا۔لیکن ٹیلیگرام کے ساتھ ایسا کوئی مسئلہ نہیں۔اس کے سیکیورٹی فیچرز شروع سے ہی اپ ڈیٹ کر دئیے گئے ہیں۔

ٹیلی گرام میں چیٹنگ کے لیے ایک خفیہ فیچر بھی موجود ہے،حتیٰ کہ اگر کوئی آپ کے پیغامات کا اسکرین شاٹ لینے کی کوشش کرے گا توآپ کو نوٹیفیکیشن کے ذریعہ مطلعہ کر دیا جائے گا۔

ج۔ٹیلی گرام کی ایک خاصیت یہ بھی ہے کہ آپ اس کو ایک ساتھ کئی ڈیوائسز پر چلا سکتے ہیں۔جب کہ واٹس ایپ کو دوسری ڈیوائس پر چلانے سے پہلا اکاؤنٹ بند ہو جاتا ہے۔

د۔ٹیلی گرام پر آپ  20000 بیس ہزار افراد کا بڑا گروپ بنا سکتے ہیں اور یہ گروپس واٹس ایپ کی طرح غیر منظم نہیں ہیں بلکہ آپ دوستوں کے کمنٹس لائک کر سکتے ہیں اور انہیں مینشن بھی کر سکتے ہیں۔

ر۔ٹیلی گرام میں پبلک اور پرائیویٹ چینل کا آپشن بھی موجود ہے۔پبلک چینل کو کوئی بھی سرچ کر کے جوائن کر سکتا ہے اور اس کا اپنا ایک خاص نام بھی رکھا جا سکتا ہے۔

ڑ۔ٹیلی گرام کثیر تعداد میں اسٹکرز اور جی آئی ایف بھی فراہم کرتا ہے۔

س۔واٹس ایپ اپنے صارفین کو آن لائن ہونے کا وقت پوشیدہ رکھنے کا فیچر دے رہا ہے تو ٹیلی گرام میں منتخب لوگوں سے اپنے آن لائن ہونے کا وقت چھپا سکتے ہیں۔

صارفین کی ایک بڑی تعداد واٹس ایپ کو کسی بھی میسجنگ ایپ سے ممتاز کر سکتی ہے لیکن سیکیورٹی اور دیگر فیچرز میں واٹس ایپ کو شکست دینے والی ٹیلیگرام کچھ ہی عرصے میں کافی مقبول ہو سکتی ہے۔

موازنہ ٹیلی گرام و واٹس ایپ

ترمیم

١. خفیہ گفتگو: ٹیلی گرام کا دعوی ہے کہ خفیہ گفتگو کی باتیں مُرسَل الیہ کو موصول ہوتے ہی ٹیلی گرام کے کمپیوٹروں سے حذف کر دی جاتی ہیں۔ خفیہ پیغامات کو مخصوص خفیہ انداز میں منتقل کیا جاتا ہے تاکہ راستے میں کوئی چور، اچکّا، جاسوس اس کو پڑھ نہ سکے۔ آپ یہ بھی طے کر سکتے ہیں کہ اس پیغام کو ایک متعین مدت کے بعد حذف کر دیا جائے۔ اگر آپ کے مُرسَل الیہ دوست نے اس پیغام کا صورۃ الشاشہ (اسکرین شاٹ) لیا تو آپ کو اطلاع ملے گی۔ ان پیغامات کو آگے بھیجنے (فارورڈ کرنے) کی اجازت نہیں ہے۔

٢۔ ڈیڑھ جی بی تک کی کسی بھی نوعیت کی فائل بھیج سکتے ہیں۔ وھاٹس ایپ میں صرف چند مخصوص قسم کی فائلیں (ویڈیو، آڈیو، تصویر، پی ڈی ایف، ڈاکیومینٹ وغیرہ) ہی بھیج سکتے ہیں، اور صرف ٢٠ ایم بی کے حجم تک ہی۔

٣. متعدد آلات میں رسائی:

آپ متعدد آلات میں ٹیلی گرام استعمال کر سکتے ہیں۔ (یہ سہولت صرف غیر مخفی گفتگو کے لیے ہے۔) فون میں پیغام پڑھ کر، ٹیبلیٹ میں جواب شروع کر سکتے ہیں، اور پھر اپنے طویل اکتاہٹ انگیز افسانوی جواب کی تکمیل لیپ ٹاپ میں کر سکتے ہیں۔ اس کے بعد  ڈیسک ٹاپ کمپیوٹر میں اس جواب کی تین گنا لمبی شرح یا رجوع نامہ لکھنا بھی ممکن ہے۔

وھاٹس ایپ کو آپ دو فونوں میں استعمال نہیں کر سکتے، اور لیپ ٹاپ میں استعمال کے لیے ضروری ہے کہ اُسی وقت آپ کا فون اور یہ لیپ ٹاپ دونوں انٹرنیٹ سے مربوط ہوں۔

٣. سوپر گروپ اور عوامی چینل:

وھاٹس ایپ میں زیادہ سے زیادہ صرف ٢٥٦ ارکان شامل ہو سکتے ہیں، جب کہ یک رُخی ٹیلی گرام چینل کے پیغامات کو لا محدود لوگ پڑھ سکتے ہیں۔ اور دو رُخی سوپر گروپ میں ۲۰۰۰ بیس ہزار تک لوگ شامل ہو سکتے ہیں۔

٤. بَوٹ: ٹیلی گرام بَوٹ کے ذریعے آپ شرکاءِ مجموعہ یا براہِ راست بَوٹ سے رابطہ کرنے والوں کو خود کار پیغامات بھیج سکتے ہیں۔ وھاٹس ایپ میں یہ سہولت نہیں ہے۔

٥. اسٹِکرس: اسمائلی (smileys/emoticons) کی بڑی شکل اسٹِکر کو آپ ٹیلی گرام کے لیے بنا بھی سکتے ہیں اور آپ اپنے پیغامات میں ان کو استعمال بھی کر سکتے ہیں۔ وھاٹس ایپ میں یہ سہولت نہیں ہے۔

٦. پاس کوڈ لَوک: آپ ٹیلی گرام کی تمام گفتگوؤں کو پاسورڈ کے ذریعے محفوظ کر سکتے ہیں۔ لہذا اہلیہ محترمہ آپ کا فون لے کر بھی آپ کی خارجی مصروفیات سے بے خبر رہیں گی۔

نیز آپ نے گزشتہ مرتبہ ٹیلی گرام کب کھولا تھا، اس کی اطلاع صرف والدِ محترم سے چھُپانا چاہتے ہیں، تو یہ بھی ممکن ہے۔

٧. پیغامات کی تصحیح:

«پیعام بھیجنے کے بعد بھی آپ اصلاح کرسکتے ہیں۔»

پیغام بھیجنے کے دو دنوں بعد تک آپ اصلاح وتصحیح کر سکتے ہیں۔ سابقہ جملہ رہتی دنیا تک آپ کو شرمندہ نہیں کرتا رہے گا۔

سابقہ پیغام بھیج کر مُرسَل الیہ کے پاس اس پیغام کو حذف بھی کر سکتے ہیں۔ مستقلا عالمی شوری بلا کر رجوع نامہ ترتیب دینے کی ضرورت نہیں ہے۔