حضرت مولانا ثمیر الدین قاسمی ، مانچیسٹر ،انگلینڈ

کے حالات و واقعات

نحمدہ ونصلی علی رسولہ الکریم، اما بعد

حضرت مولانا ثمیر الدین قاسمی دامت برکاتہم، ایک عبقری شخصیت ہیں، انہوں نے چھ مختلف فنون پر نمایاں کام انجام دئے ہیں، ایسا لگتا ہے کہ حضرت علام نے دور جدید کے تقاضے کو بخوبی سمجھا اور طلبہ کے لئے کئی فنون کو اس میں ڈھال کر آسان کرکے پیش کیا،  فقہ کی اہم کتاب ، ھدایہ ، قدوری ،اور نور الایضاح کی آسان شرح لکھی اور یہ کوشش کی کہ ہر ہر مسئلے کے لئے حدیث ، یا قول صحابی کےتین تین حوالے پیش کردیں ، اور اس میں وہ بہت کامیاب ہوئے ۔ ثمرۃ العقائد میں تقریبا ۳۵۰ عقیدے لکھے اور اور کوشش یہ کی کہ ہر ہر عقیدے کو دس دس آیتوں، اور دس دس حدیثوں سے  مدلل کرے ،وراثت کو نئے انداز میں ڈھالا کہ اس سے صرف پانچ منٹ میں وراثت تقسیم کر لیں، اور صرف دس منٹ میں مناسخہ جیسیا پیچیدہ مسئلہ حل ہو جائے ،، سائنس اور قرآن جیسی پیچیدہ کتاب لکھی ، اور سائنس کے ۹۵ عنوان قائم کئے ، اور اس وقت کی نئی نئی تحقیقات پیش کی ۔، ثمرۃ الفلکیات جیسی معرکۃ الارائ کتاب تصنیف کی ، جس میں چاند اور سورج کے علاوہ بہت سارے سیاروں کا ذکر کیا ،اور پھر پوری دنیا کے لئے حتمی کیلنڈرکو تیار کرکے اس میدان میں امام کی حیثیت اختیار لی، ،حضرت نے حضور  ﷺ کی زندگی پر کیلنڈر تیار کیا جس میں آپ ؐکی پیدائش سے لیکر وصال تک کے لئے ۶۳ سال کا کیلنڈر بنایا ، اس میں اس زمانے کی انگریزی تاریخ ناسا سے لیا ، اور اسلامی تاریخ حدیث سے لیا ، اور سیرت ابن اسحاق سے لیا جو سب سے پہلے سیرت نگار ہیں ، اتنی احتاط اور التزام کے ساتھ ۶۳ سال کا کیلنڈر تیار کیا ہے، اس قسم کا نا یاب کیلنڈر پہلی مرتبہ منظر عام پر آیا ہے۔ حضرت نے، حنفیہ کا مسلک احتیاط پر ہے ، کتاب لکھی جس میں اٹھائیس مسائل ہیں ، یہ وہ مسائل ہیں جنکے بارے میں اہل حدیث کا خیال ہے کہ حنفیہ کے پاس احادیث کا ذخیرہ نہیں ہے ، لیکن حضرت نے ہر ہر مسئلے کے لئے اہل حدیث کی پانچ حدیثیں لائے تو حنفیہ کے لئے سات حدیثیں لائے ، اور اہل حدیث کے لئے سات حدیثیں لائے تو حنفیہ کے لئے دس حدیثیں لائے ، اور یہ تمام احادیث صرف آٹھ کتابوں سے لائے ، یعنی صحاح ستہ ، اور مصنف عبد الرزاق ، اور مصنف ابن ابی شیبہ سے لائے ، یہ کتاب بہت معرکۃ الارا ئ ہے، اہل حدیث کے تمام اعتراض کا احادیث سے جواب ہے ، اماموں کے لئے مطالعہ کے قابل ہے ۔ حضرت نے حال ہی میں حنفیہ کے لئے ایک بہت بڑا کام کیا ، الھدایہ مع احادیثیھا ، و اصولھا ، لکھی ، اس کتاب میں اعراب کے ساتھ پوری ھدایہ کی متن ہے ، پھر ہر ہر مسئلے کے لئے تین تین حدیثیں ہیں ، اور یہ حدیثیں بھی صرف آٹھ کتابوں ہی سے لانے کا التزام کیا ہے ، پھر ہر مسئلے کا اصول ذکر کیا ۔ پھر مشکل الفاظ کا لغت لائے ،تاکہ کوئی اس کتاب کو درسگاہ میں رکھ کر پڑھائے ، تو ہر مسئلے کے حدیث کا بھی پتہ چلے گا ، اور اصول کا بھی پتہ چلے گا ،اور یہ معلوم ہو جائے گا کہ کون سا مسئلہ کس حدیث ، یا کس قول صحابی ، یا کس قول تابعی سے ثابت ہے، لغت سے پوری ہدایہ بغیر شرح کی بھی حل ہو جاتی ہے ۔ یہ کتاب بھی حضرت کی عظیم کاوش کی شاہ کار ہے ۔

۔ حضرت نے چھ مختلف فنون پر کتابیں لکھیں ہیں ، جو پہلے نایاب تھیں۔۔ ، ان مختلف النوع کام کو دیکھ کر میں بجا طور پر کہہ سکتا ہوں کہ ، حضرت ہر فن مولی ہیں ، اور اس وقت گنے چنے لوگوں میں سے ایک ہیں

ع

ہزاروں سال نرگس اپنی بے نوری پہ روتی ہے

بڑی مشکل سے ہوتا ہے چمن میں دیدہ ور پیدا


حضرت یہ تمام کام خود کرتے ہیں ، اتنی ساری کتابوں کو لکھنا ، ان کو کمپوز کرنا ، ا، ان کو سیٹ کرنا ، ان کی ڈیزائنگ کرنا ، ان کا pdf بنانا ، اور تمام کتابوں کو چھپنے کے قابل بنانا ، یہ سارے کام حضرت خود کرتے ہیں ، اس کے لئے نہ ملازم ہے ، اور نہ معاون ، پھر مختلف موضوع پر ویڈیو بنانا ، اس کو انٹر نیٹ پر ڈالنا ، فیس بک پر اپ لوڈ کرنا یہ بھی حضرت خود ہی کرتے رہتے ہیں ، اس بڑھاپے میں یہ مختلف النوع کام آسان نہیں ہیں ، لیکن مولانا کا جگر ہے اور محنت ہے کہ کر رہے ہیں ، اور پوری دنیا اس سے استفادہ کر رہی ہے ۔ایک صاحب دل نے فرمایا کہ جتنا کام ایک ادارہ اور انجمن کرتا ہے ، مولانا ان کو تنہا انجام دیتے ہیں ، اور بڑے آسان انداز میں ، اوربڑی حسن اسلوبی کے ساتھ انجام دیتے ہیں ۔۔ع

وہ اپنی ذات میں ایک انجمن ہیں

سن پیدائش

حضرت مولانا ثمیر الدین صاحب۶، نومبر ۱۹۵۰ ؁ء،مطابق ۲۵محرم  ۱۳۷۰ھ میں پیدا ہوئے۔یہ تاریخ تحقیقی نہیں ہے کیونکہ گھر میں تاریخ لکھنے کا رواج نہیں تھا۔البتہ قریب قریب یہی تاریخ ہے۔ اس کو سارٹی فیکٹ اور پاسپورٹ پر درج کروایا ہے۔

مقام پیدائش

حضرت مولانا مقام گھٹّی،تھانہ مہگاواں، ضلع گڈّا،صوبہ جھار کھنڈ، ہندوستان میں پیدا ہوئے۔یہ صوبہ پہلے بہار کا حصہ تھا۔اب الگ کرکے جھار کھنڈ کردیا گیا ہے۔ یہ گاؤں شہر گڈا سے   ۳۶ کلو میٹر دور ہے ، جہاں آج بھی بجلی اور پانی کی سہولت نہیں  ہے

شجرہ نسب

نام ثمیر الدین، والد کا نام جمال الدین،دادا کا نام محمد بخش عرف لدنی، پردادا کا نام چولہائی،قوم شیخ صدیقی، بہت بعد میں ان کا نسب حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ سے ملتا ہے۔ اس لئے اس خاندان کو شیخ صدیقی کہتے ہیں۔ با ضابطہ کوئی شجرہ نہیں ہے البتہ ان کے خاندان میں یہی مشہور ہے۔

تعلیم

ابتدائی تعلیم گھٹّی گاؤں کے مکتب میں مولوی عبد الرؤف ؒعرف گونی،مقام مرغیا چک،ضلع بھاگلپور سے حاصل کی۔اسی مکتب میں اردو،ہندی،حساب اور فارسی کی تعلیم حاصل کی۔

بارہ سال کی عمر میں  ۱۹۶۲؁ ء میں مدرسہ امداد العلوم،اٹکی رانچی تعلیم حاصل کرنے گئے۔  ۱۹۶۴ء میں مدرسہ اعزازیہ،پتھنہ بھاگلپور میں داخلہ لیا۔ ۱۹۶۶؁ء میں دار العلوم چھاپی گجرات گئے۔اور ۱۹۶۸؁ ء میں مرکز علم و عرفان دار العلوم دیوبند میں اعلی تعلیم کے لئے داخلہ لیا۔ شعبان  ۱۳۹۰ھ،مطابق اکتوبر  ۱۹۷۰؁ء میں دورہ حدیث سے فراغت حاصل کی

حضرت مولانا کے اساتذہ کرام

۔حضرت نے بخاری شریف جلد اول  حضرت علامہ مولانا فخر الدین صاحب رحمۃ اللہ علیہ  شیخ الحدیث دار العلوم دیوبند سے پڑھی، بخاری شریف جلد ثانی حضرت مولانا مفتی محمود الحسن ؒگنگوہی سے پڑھی،،ترمذی شریف حضرت مولانا فخر الحسن صاحب  ؒمرادابادی  سے، مسلم شریف حضرت مولانا شریف الحسن صاحب ، مرادا بادی سے،،ابو داؤد شریف حضرت مولانا عبد الاحد صاحبؒ، سے نسائی شریف حضرت مولانا حسین احمد بہاری صاحب ؒ کے پاس پڑھی، ابن ماجہ شریف مولانا شریف الحسنؒ مرادابادی سے، موطاء امام محمد شریف حضرت مولانا نعیم ؒصاحب سے۔موطائ امام مالک حضرت مولانا نصیر خاں صاحب سے، ، اور طحاوی شریف مولانا انظر شاہ کشمیری سے پڑھی ، یہ حضرات اس زمانے کے جبال العلم تھے جن کے سامنے حضرت نے زاتوئے تلمذ طے کیا۔

مشکوۃ شریف  جلد اول  حضرت مولانا نصیر خاں صاحب، مشکوۃ شریف جلد ثانی مولانا سالم صاحب قاسمی  دیوبندی سے پڑھی

اسی دوران احادیث مسلسلات کو  ۱۹۶۹ میں اور  ۱۹۷۰    میں دو مرتبہ حضرت مولانا زکریا صاحب کاندھلوی، شیخ الحدیث مدرسہ مظاہر العلوم، سہارنپور سے پڑھی، حجۃ اللہ البالغہ حضرت قاری طیب صاحب، مہتمم دار العلوم دیوبند سے پڑھی

اس کے بعد دار العلوم دیوبند سے تکمیل ادب عربی میں داخلہ لیا اور نمایاں نمبرات سے کامیابی حاصل کی ، ، اسکول سے میٹرک پاس کی اور انگریزی میں بھی مہارت پیدا کی ، اور اس کی مدد سے دو کتابیں ، ثمرۃ الفلکیات ، اور سائنس اور قرآن کو انگریزی سے اردو میں ترجمہ کیا ، اور دونوں کتابوں کو شاہ کار بنا دیا

مولانا ثمیر الدین قاسمی کی اہم تصنیفات

۱۔۔اثمار الھدایہ  ۱۵ جلدیں             ۔۔۔۔۔اس کتاب میں ہر ہر مسئلے کے لئے تین تین احادیث ہیں ۔ اور ھدایہ کی آسان اردو شرح ہے

۲۔۔الشرح الثمیری  ۴ جلدیں۔۔۔۔۔اس کتاب میں ہر ہر مسئلے کے لئے تین تین احادیث ہیں ۔ اور قدوری کی آسان شرح ہے

۳۔۔ثمرۃ النجاح علی نور الایضاح  ۲جلدیں۔۔۔۔۔اس کتاب میں ہر ہر مسئلے کے لئے تین تین احادیث ہیں ۔ اور نور الایضاح کی آسان شرح ہے

۴۔۔ثمرۃ العقائد اردو۔۔ثمرۃ العقائد عربی۔۔ثمرۃ العقائد انگریزی۔۔ثمرۃ العقائد بنگلہ ۔۔ثمرۃ العقائد پشتو ، پانچ زبانوں میں ہے۔۔۔۔۔اس کتاب میں ہر ہرعقیدے کے لئے تین تین آیتیں ، اور تین تین احادیث ہیں ۔ اور آسان ہے

۵۔۔ثمرۃ المیراث                       ۔۔۔۔۔اس کتاب میں وراثت کی تقسیم فی صد سے کی ہے ، اور بہت آ سان ہے، مناسخہ جیسی تقسیم صرف دس منت میں ہو جاتی ہے

۶۔۔ثمرۃ الفلکیات۔۔۔۔۔اس کتاب میں زمین کی تفصیل ، چاند ، اور سورج کی تفصیل ، اور سات ستاروں کی تفصیل بیان کی ہے ۔ اور انٹرنیٹ سے ابھی کی تفصیل درج کی ہے ، یہ کتاب بھی بہت آسان ہے

۷۔۔ سائنس اور قرآن                   ۔۔۔۔۔اس کتاب میں 95 سائنسی تحقیق ہیں جو پہلے سے قرآن میں موجود ہیں ، لیکن سائنس نے ابھی تحقیق کی ہے ، حضرت نے دہریوں کے لئے اس کو بہت وضاحت سے بیان کیا ہے

۸۔۔ اسباب فسخ نکاح۔۔۔۔۔اس کتاب میں فسخ نکاح کے18 اسباب بیان کئے ہیں جو قاضی مجاہد الاسلام صاحب رح نے بیان کیا تھا ، اور ہر ہر اسباب کے لئے آیت اور احادیث لائے ہیں

۹۔۔ثمرۃ الاوزان۔۔۔۔۔اس کتاب میں اسلامی اوزان ، اور انگریزی اوزان بیان کئے ہیں

۱۰۔۔تحفۃ الطلباء شرح سفینۃ البلغاء  ۔۔۔۔۔ یہ کتاب بلاغت کی عظیم کتاب ،سفینۃ البلغائ کی اردو شرح ہے ، اور بہت آسان ہے

۱۱۔۔حاشیہ سفینۃ البلغاء  (عربی)           ۔۔۔۔۔ سفینۃ البلغائ کی عربی حاشیہ ہے ، جو مولانا نے لکھی ہے ، یہ حاشیہ بہت آسان ہے ، اس سے کتاب سمجھ میں آجاتی ہے

۱۲۔۔ثمرۃ  التعلیل ۔۔۔۔۔اس کتاب میں علم الصیغہ کی جو تعلیل ہے ، اس کی وجہ بیان کی ہے کہ عربی زبان میں تعلیل کیوں ہوتی ہے

۱۳۔۔رویت ہلال علم فلکیات کی روشنی میں    ۔۔۔۔۔اس کتاب میں یہ وضاحت کی ہے کہ اس وقت کے فلکی حساب سے آپ چاند کی رویت کیسے درست کریں گے ۔۔ اور یہ بھی بیان کیا ہے کہ عرب کے لوگ کیا غلطی کر رہے ہیں

۱۴۔۔یادوطن ۔۔۔۔۔اس کتاب میں اپنے علاقے ، گڈا ، جھار کھنڈ کی تاریخ بیان کی ہے ، اور والہانہ انداز میں بہت سے بزرگوں کا تذکرہ لکھا ہے

۱۵۔۔انوار فارسی ۔۔۔۔۔ اس کتاب میں ، فارسی میں مصدر سے امر ، نہی ، فعل ماضی ، فعل مضارع کیسے بنتے ہے ، اس کا قاعدہ بیان کیا ہے

۱۶۔۔تفریق و طلاق۔۔۔۔۔اس کتاب میں ہے کہ فوری طور پر طلاق نہ دیں ، بلکہ آٹھ مرحلے کے بعد تین طلاق دیں ، اس سے پہلے دینے سے طلاق واقع تو ہو جائے گی ، لیکن شریعت کی نگاہ میں یہ ترتیب اچھی نہیں ہے

۱۷۔۔عیسائت کیا ہے                   ۔۔۔۔۔اس کتاب میں حضرت عیسی علیہ السلام کی تاریخ بیان کی ہے ، یہ کتاب چھوٹے بچوں کو پڑھانے کے لئے لکھی گئی ہے

۱۸۔۔ثمرۃ الفقہ حصہ اول ۔۔۔۔۔اس کتاب میں نور الایضاح کے سارے مسائل اردو میں ہیں ، ا س کو پڑھنے سے مسئلے بھی یاد ہو جاتے ہیں ، اور نور الایضاح سمجھنے میں آسانی ہو جاتی ہے

۱۹۔۔ثمرۃ الفقہ حصہ دوم ۔۔۔۔۔اس کتاب میں قدوری کے سارے مسائل اردو میں ہیں ، اس کو پڑھنے سے مسئلے بھی یاد ہو جاتے ہیں ، اورقدوری سمجھنے میں آسانی ہو جاتی ہے

۲۰۔۔ثمیری کیلنڈر، حضور ﷺ کی پیدائش سے لیکر وصال تک 63 سال کے لئے ہے ۔۔۔۔۔اس کتاب کو time and date سے اور گرین ویچ کے سوفٹ ویر سے تیار کیا ہے

۲۱۔۔ حنفیہ کا مسلک احتیاط پر ہے ، اردو ، عربی ، انگلش، اور بنگلہ زبان میں ۔۔۔۔۔اس کتاب میں اہل حدیث ، اور دوسرے مسلک والوں کے 28 مسئلے ہیں ، جن پر صرف بارہ کتا بوں سے ہی احادیث لی گئی ہیں

۲۲۔۔ الھدایہ مع احادیثھا ، و اصولھا ، آٹھ جلدوں میں ہوگی ، ابھی چار جلدیں تیار ہیں ، اور باقی جلدوں پر کام چل رہا ہے ، پوری ہونے کے لئے دعا فرما دیں۔۔۔۔ اس کتاب میں ھدایہ کے متن کے ساتھ ہر ہر مسئلے کے لئے تین تین احادیث ہیں

حضرت مولانا ثمیر الدین قاسمی کے اہل خاندان

حضرت کے چھ بچے ہیں، چار بیٹے، اور دو بیٹیاں ہیں، سبھی خوش و خرم ہیں، اور سبھی انگلینڈ ہی میں رہائش پذیر ہیں

یہ ساری اولاد پڑھی لکھی ہیں