کلیات شہزاد ہزاروی

ہر سو شور ہے رمضان آ گیا

مومن کے ایمان کا امتحان آ گیا

ویران مسجدیں خوشی سے جھوم اٹھی

کہ میرے آنگن میں پھر سے مسلمان آ گیا

سحری کی برکتیں، افطاری کی لذتیں

اٹھ جاو کہ رحمت کا گلستان آ گیا

فاقہ کش بھی خوشی سے جھوم اٹھا

اس کے گھر بھی افطاری کا سامان آ گیا

بازار کی قیمتیں بھی اسکی ہیں گواہ

اسلامی جمہوریہ میں رمضان آ گیا

شہزاد یہ دیکھ کر حیرت میں ہے مبتلا

سستا بازار میں مہنگائی کا طوفان آ گیا

عمر شہزاد(حویلیاں،ایبٹ آباد)