محمد ارسلان فیاض کا شمار صوبے کے نوجوان صحافیوں میں ہوتا ہے ،انتہائی مدبر اور دور اندیش سوچ رکھنے والے صحافی ہیں جوانتہائی ملنسار اور متوازن شخصیت کے مالک ہیں،محمد ارسلان فیاض نے 26اپریل 1989 کو ملک کے نامور صحافی روزنامہ جنگ کے چیف رپورٹر  اور تحریک تحفظ ختم نبوت کے رہنما فیاض حسن سجاد مرحوم کے گھر میں آنکھ کھولی،محمد ارسلان فیاض نے ابتدائی تعلیم سینٹ میری سکول کوئٹہ کینٹ سے حاصل کی ،ایف ایس سی گورنمنٹ سائنس کالج،بی اے بی کام اور ماسٹر میڈیا اینڈ جنرلیزم جامع بلوچستان سے کیا ،محمد ارسلان فیاض نے 2012 میں اپنے والد مرحوم فیاض حسن سجاد کے انتقال کے بعد صحافتی میدان میں قدم رکھا اور نومبر 2012 میں روزنامہ جنگ سے بحثیت اسٹاف رپورٹر منسلک ہوگئے ،محمد ارسلان فیاض بیک وقت ایک حوصلہ مند صحافی ہونے کے ساتھ ساتھ سماجی کارکن بھی ہیں اور ہمیشہ اپنے قلم سے عوامی مسائل اجاگر کرتے ہیں ،نوجوان صحافی محمد ارسلان فیاض نے انتہائی کم عمری میں شعبہ صحافت میں اپنی صاحیتوں کا لوہا منوایا ہےاور لاتعداد موضوعات پر سینکڑوں مضامین بھی تحریر کئے ہیں،محمد ارسلان فیاض صحافتی میدان میں اپنے والد مرحوم فیاض حسن سجاد کو اپنا استاد مانتے ہیں ،ارسلان فیاض کا حلقہ احباب بھی بہت وسیع ہےدفتر میں مہمانوں کا رش لگا رہتا ہے ،کامرس رپورٹنگ میں انکو بہت عبور ہے اور بزنس کمیونیٹی کے ساتھ انکے تعلقات بھی بہترین ہے وہ ایران کا تحقیقی دورہ بھی کرچکے ہیںاسکے علاوہ ترکی،سعودی عرب اور دبئی کا بھی دورہ کرچکے ہیں محمد ارسلان فیاض انسانی حقوق کے علبردار ہیں پرنٹ میڈیا کے ساتھ ساتھ ڈیجیٹل و سوشل میڈیا پر بھی متحرک ہیںمحمد ارسلان فیاض بہترین مصنف بھی ہیں انہوں نے اپنے والد مرحوم فیاض حسن سجاد کو خراج عقیدت پیش کرنے کے لئے ایک کتاب جسکا ٹائٹل (مجاہد ختم نبوت،بابائے صحافت فیاض حسن سجاد)بھی لکھی جس میں انہوں نے نہایت خوبصورتی سے اپنے والد مرحوم کی زندگی کا احاطہ کرنے کی کوشش کی اسکے علاوہ ان کے لاتعداد موضوعات پر مضامین بھی وقتا فوقتا روزنامہ جنگ اور جنگ سنڈے میگزین میں شائع ہوتے رہتے ہیں ۔