صافو

جزیرہ لسبوس کی قدیم باسی جسے ساپفا بھی کہا جاتا ہے

صافو یا ساپفا ایک یونانی شاعرہ تھی۔ وہ لزبوس کے جزیرے پر پیدا ہوئی۔ اس کی پیدائش 630 قبل میسح سے 612 قبل مسیح کے درمیان بتائی جاتی ہے۔ اور اس کی وفات کے متعلق خیال کیا جاتا ہے کہ وہ 570 قبل مسیح میں فوت ہوئی۔ اس کی شاعری کا بیشتر ذخیرہ گم ہو گیا ہے۔30 جنوری2014 کو اس کی تحریر کردہ دو نامعلوم نظمیں دریافت ہوئیں ہیں۔ وہ حسن کی بجائے ذوق، نفاست اور شفقت جیسی خوبیوں کے لیے مشہور ہے۔ اکیس سال کی عمر میں ایک امیر تاجر سے شادی ہوئی جو جلد مر گیا۔

Bust inscribed Sappho of Eressos, Roman copy of a Greek original of the 5th century BC
صافو موسیقی سنتے ہوئے

لفظ لیزبین (نسوانی ہم جنسیت) کی ایک معنی صافو کی نظموں سے ماخوذ ہیں جو جزیرہ لزبوس پر پیدا ہوئی تھی۔ جس نے دوسری عورتوں کے بارے میں انتہائی جذباتی مواد لکھا ہے۔ اسی تعلق کی بنا پر لزبوس اور خاص طور پر اریسوس شہر جو اس کا مقام پیدائش ہے لیزبین سیاح اکثر اس کا دورہ کر رہے ہیں۔[1] جزیرہ لزبوس کے ایک گروہ نے "لیزبین" جو کے مقامی لوگوں کا نام آبادی ہے بطور نسوانی ہم جنسیت گروہوں کے استعمال پر پابندی عائد کرنے کے لیے ایک قانونی درخواست دی تھی۔ جس میں درخواست گزار کا کہنا ہے یہ "توہین" ہے اور دنیا بھر میں ان کے انسانی حقوق کی خلاف ورزی کر کے انھیں ذلیل کیا جا رہا ہے۔[2][3]

تربیتی مدرسہ

ترمیم

اس نے لڑکیوں کے لیے ایک مدرسہ کھولا جہاں انھیں شاعری موسیقی اور رقص کی تربیت دی جاتی تھی۔ یہ غالباً معلوم تاریخ کا سب سے پہلا تربیتی مدرسہ تھا۔ مردوں کی توبہ سے محروم صاف اپنی شاگرد حدیث پر فرقہ ہوگی اور جب اس لڑکی میں ایک نوجوان مرد کی محبت بھول کیوں صاف ہو تقریبا سودائی ہو گی جس کے بعد ہی اس کے والدین نے اسے مدرسے سے اٹھا لیا اس پس منظر میں صحافیوں نے چند اشعار لکھے جو مندرجہ ذیل ہیں۔

"وہ مجھ سے جدا کیے جانے پر بہت روئی اور بولی، آہ ہم کتنی بدقسمت ہیں! صافو میں قسم کھاتی ہوں کہ اپنی مرضی سے تمھیں چھوڑ کر نہیں جا رہی۔ میں نے اسے جواب دیا خوش رہو مگر یاد رکھنا کیونکہ تم جانتی ہو میں تم پر کیسے جان چھڑکتی ہوں۔ لیکن اگر تم بھول گئیں تو میں تمھیں یاد دلا دوں گی کہ ہم نے ایک ساتھ کتنی پیاری اور خوبصورت زندگی گزاری تھی۔ سرخ اور خوشبودار گلابوں کے کتنے ہار میرے پہلو میں بیٹھ کر بنائے اور پھولوں سے بنے گلوبند میں تمھاری حسین گردن کو سجایا۔ کوئی پہاڑی، کوئی مقدس مقام، کوئی چشمہ ایسا نہیں جہاں ہم نہ گئی ہوں اور کبھی ہماری عدم موجودگی میں بہار کی ندیاں نہیں پھوٹیں"[4]۔

مزید دیکھیے

ترمیم

حوالہ جات

ترمیم
  1. Carolyn، Bain (2004)۔ Greece۔ Lonely Planet۔ ص 568–570۔ ISBN:1-74059-470-3 {{حوالہ کتاب}}: الوسيط غير المعروف |coauthors= تم تجاهله يقترح استخدام |author= (مساعدة)
  2. Lesbos islanders dispute gay name
  3. Lesbos locals lose lesbian appeal
  4. ہیروز آف ہسٹری، ول ڈیورانٹ، ص 81

بیرونی روابط

ترمیم