صحف موسیٰ
صحائف (صحیفہ کی جمع ) صحف صحیفے بھی استعمال ہوا ہے جس کے معنی کتابیں،نوشتے اور اوراق۔[1] قرآن میں دو جگہ صحائف موسیٰ کا ذکر ہوا
- أَمْ لَمْ يُنَبَّأْ بِمَا فِي صُحُفِ مُوسَى
- صُحُفِ إِبْرَاهِيمَ وَمُوسَى
ان تعلیمات کا خلاصہ بیان کیا گیا ہے جو حضرت موسیٰ اور حضرت ابراہیم کے صحیفوں میں نازل ہوئی تھیں حضرت موسیٰ کے صحیفوں سے مراد تورات ہے، رہے۔[2]
عبد بن حمید وابن مردویہ وابن عساکر نے ابوذرغفاری سے روایت کیا کہ میں نے عرض کیا یارسول اللہ! اللہ تعالیٰ نے کتنی کتابیں نازل فرمائیں؟ فرمایا ایک سو چار کتابیں اللہ تعالیٰ نے شیث (علیہ السلام) پر پچاس صحیح اور ادریس (علیہ السلام) پر تیس صحیفے اور ابراہیم (علیہ السلام) پر دس صحیفے نازل فرمائے اور موسیٰ (علیہ السلام) پر تورات سے پہلے دس صحیفے نازل فرمائے اور یہ چار کتابیں تورات، انجیل زبور اور فرقان نازل فرمائیں۔
میں نے عرض کیا یارسول اللہ! موسیٰ (علیہ السلام) کے صحیفوں میں کیا تھا۔ آپ نے فرمایا ساری کی ساری عبرتیں ہیں۔ مجھے اس پر تعجب ہے جو موت کا یقین رکھتا ہے وہ کس طرح خوش ہوتا ہے۔ اور جو موت کا یقین رکھتا ہے پھر ہنستا ہے اور مجھے اس پر تعجب ہے جو دنیا کو دیکھتا ہے کہ وہ اپنے رہنے والوں کو الٹی رہتی ہے پھر وہ اس کے ساتھ مطمئن رہتا ہے اور اس شخص کے لیے تعجب ہے جو تقدیر پر یقین رکھتا ہے پھر تھکتا رہتا ہے اور اس شخص کے لیے تعجب ہے جو حساب کا یقین رکھتا ہے پھر عمل نہیں کرتا میں نے کہا یا رسول اللہ! آپ پر کوئی چیز ابراہیم اور موسیٰ علیہما السلام کے صحیفوں میں سے نازل ہوئی۔ فرمایا اے ابوذر ہاں وہ یہ ہے آیت قد افلح من تزکی وذکر اسم ربہ فصلی ابل تو ثرون الحیوۃ الدنیا والاخرۃ خیر وابقی ان ہذا لفی الصحف الا ولی صحف ابراہیم وموسی۔ بے شک وہ کامیاب ہوا جو پاک ہو گیا اور اپنے رب کا نام یاد کیا پھر نماز پڑھی بلکہ تم دنیا کی زندگی تو ترجیح دیتے ہو حالانکہ آخرت بہتر اور باقی رہنے والی ہے۔ بے شک یہی بات ہے پہلے صحیفوں میں ہے یعنی ابراہیم اور موسیٰ علیہما السلام کے صحیفوں میں
۔[3]
فخر الدین رازی رحمة اللہ علیہ کہتے ہیں کہ:” تمام آسمانی صحیفوں کا خلاصہ اور نچوڑ قرآن کریم ہے،