صرف سنہالی قانون
صرف سنہالی قانون (انگریزی: Sinhala Only Act) جسے سابقًا 1956ء کا سرکاری زبان قانون نمبر 33 کہا جاتا تھا، ایک ایسا قانون تھا جسے سری لنکائی پارلیمان نے 1956ء میں منظور کیا۔[1] یہ قانون انگریزی کو ہٹاکر سنہالی زبان کو سری لنکا کی سرکاری زبان کے طور پر بدل چکا تھا۔[1] یہ قانون تمل کو سرکاری طور پر تسلیم نہیں کرتا جسے سرکاری طور پر اس سے پہلے بھی تسلیم کیا گیا تھا۔[توضیح درکار]
سنہالی سری لنکا کے اکثریتی سنہالی لوگوں کی زبان ہے، جو ملک کی تقریبًا 70 فی صد آبادی پر مشتمل ہیں۔[2] تمل سری لنکا کے تین سے سب سے بڑے اقلیتی نسلی گروہوں کی زبان ہے، بھارتی تمل، سری لنکائی تمل اور مسلمان جو مل کر ملک کی 29 فی صد آبادی پر مشتمل تھے۔[2]
یہ قانون متنازع تھا کیونکہ اس کے حامی اسے ایک ایسی کوشش کے طور پر دیکھ رہے تھے ایک نو آزاد برادری جسے ابھی ابھی آزادی ملی تھی، وہ اپنے استعماری آقاؤں سے خود کو الگ کر رہا تھا، جب کہ مخالفین اسے لسانی اکثریت کی جانب سے اقلیتوں پر طلم ڈھانے اور اپنی برتری ظاہر کرنے کی کوشش کے طور پر دیکھ رہے تھے۔ یہ قانون ایک علامت ہے کہ کس طرح آزادی کے بعد سنہالی اکثریت سری لنکا کی شناخت کو ایک ملکی ریاست کے طور پر پیش کر رہی تھی اور تمل اسے اقلیتوں پر ظلم اور ایک جائز وجہ تھی کہ کیسے الگ ملکی ریاست تمل ایلم کا مطالبہ کیا جائے، جس کی وجہ سے کئی دہوں تک چلنے والی سری لنکائی خانہ جنگی کا آغاز ہوا۔
برطانوی دور حکومت
ترمیمسلطنت برطانیہ کے زیر اقتدار انگریزی سیلون (جسے اب سری لنکا کہا جاتا ہے) کی حکمرانی کی زبان تھی۔ 1944ء میں آزادانہ تعلیمی تجویز کے منظور کیے جانے تک انگریزی ذی مرتبہ اصحاب کا خاصہ تھی اور عام لوگوں کو اس کا بہت کم علم تھا۔ انگریزی کے غیر متناست تعداد کے مدارس زیادہ تر تمل گو شمال میں قائم ہوئے تھے۔ اس طرح سے انگریزی بولنے والے تمل سیلون سیول سروس میں زیادہ تعداد میں فیصلہ ساز عہدوں پر فائز تھے، جو اس جزیرے میں ان کی آبادی کے تناسب سے کہیں تھی۔[حوالہ درکار]
انتخابات میں سیلونی ریاستی کونسل میں اپنی جیت درج کرنے کے بعد 1936ء میں لنکا سما سماجا پارٹی (ایل ایس ایس پی) ارکان این ایم پریرا اور فلپ گوناوردینا نے مطالبہ کیا کہ سرکاری زبان کے طور انگریزی کے بدلے سنہالی اور تمل زبانوں کا استعمال ہونا چاہیے۔ نومبر 1936ء میں ایک قرداد کہ "جزیرے کی بلدی اور پولیس عدالتوں کارروائی مقامی زبان میں ہونا چاہیے" اور "پولیس اسٹیشن کے اندراجات اس زبان میں ہونا چاہیے جس میں کہ وہ فی الواقع ہوئے تھے" ریاستی کونسل کی جانب سے منظور ہوئی اور یہ قانونی معتمد کے حوالے کر دی گئی۔[حوالہ درکار]
1944ء میں جے آر جے وردینے نے قرارداد ریاستی کونسل میں پیش کی کہ سنہالی کو انگریزی کی بجائے سرکاری زبان کا درجہ دیا جانا چاہیے۔[3]
تاہم ان معاملات میں کچھ بھی پیش رفت نہیں ہوئی اور انگریزی 1956ء تک سرکاری زبان بنی رہی۔ [حوالہ درکار]
موجودہ موقف
ترمیمسری لنکا میں صرف سنہالی قانون تملوں میں علحدگی کی آگ بھڑکانے کا کام کیا۔ متواتر حکومت کچھ دیگر ایسے قوانین لے آئے تھے جس سے الگ تمل قومیت یا ایلم کا نظریہ ابھر کر سامنے آیا۔ علحدگی پسند تمل گروہوں میں سب سے طاقت ور گروہ ایل ٹی ٹی ای سامنے آیا۔ اس گروہ نے مسلح جد و جہد اور خود کش دستوں کا سہارا لیا۔ اس تنظیم نے کئی سرکردہ سری لنکائی سیاست دانوں کا صفایا کیا جنہیں وہ اڑچن سمجھتی تھی۔ ایضًا اس نے مصلحانہ تمل قائدین کا صفایا کیا۔ بھارت کے سابق وزیر اعظم راجیو گاندھی کو اسی تنظیم کی ایک 19 سالہ لڑکی نے چینائی کے نزدیک سری پیرومبودور میں خود کشانہ بم دھماکے کے ذریعے قتل کیا۔ بالاًخر سری لنکائی حکومت نے اسرائیل سے دوستی کر کے جدید ترین آلات استعمال کر کے اس تنظیم کا صفایا کیا۔ تاہم آج کے دور میں تمل کو بھی سری لنکا کی سرکاری زبان کا سنہالی کے ساتھ درجہ دیا جا چکا ہے۔ ساتھ ہی کئی تمل مخالف قانون سازیوں کو ہٹا دیا گیا ہے۔
مزید دیکھیے
ترمیمحوالہ جات
ترمیم- ^ ا ب Sri Lanka Consolidated Acts
- ^ ا ب "Population by ethnic group, census years" (PDF)۔ Statistical Abstract 2010۔ Department of Census & Statistics۔ 13 نومبر 2011 میں اصل (PDF) سے آرکائیو شدہ
- ↑ "Mr.J.R.Jayawardene on 'Sinhala Only and Tamil Also' in the Ceylon State Council"۔ 01 جولائی 2016 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 12 نومبر 2018