صرف و نحو
اس مضمون کی ویکائی کی ضرورت ہے تاکہ یہ ویکیپیڈیا کے اسلوب تحریر سے ہم آہنگ ہو سکے۔ براہ کرم اس مضمون کی ویکائی میں مدد کریں۔ |
اس مضمون یا قطعے کو قواعدِ زبان میں ضم کرنے کی تجویز دی گئی ہے۔ |
صرف و نحو وہ علم ہے جس میں لفظوں اور جملوں کی تعمیر، جوڑ توڑ اور ان کے بولنے اور استعمال کا قاعدہ بیان کیا جائے۔[1]
علم صرف کی تعریف
ترمیمایسے اصول و ضوابط جن کے ذریعہ ایک کلمہ سے دوسرا کلمہ بنانے اور اس میں تبدیلی کرنے کاطریقہ (قاعدہ) معلوم ہو۔
موضوع
ترمیمعلم صرف کا موضوع صیغہ (صیغہ کلمہ کی اس شکل کو کہتے جو حروف اور حرکات و سکنات کی مخصوص ترتیب سے حاصل ہوتی ہے) کے اعتبار سے کلمہ ہے۔
غرض و غایت
ترمیمصیغوں کو بنانے اور ان میں تبدیلی کرنے میں ذہن کو غلطی سے بچانا۔
وجہ تسمیہ
ترمیمعلم صرف کو صرف کہنے کی وجہ یہ ہے کہ اس کا لغوی معنی پھیرنا ہے اور اس علم میں چونکہ ایک کلمہ کو پھیر کر اس کی مختلف صورتیں بنانے کے طریقے بیان کیے جاتے ہیں اس لیے اس علم کو علم صرف کہتے ہیں۔[2]
نحو کی تعریفیں
ترمیم١۔ نحو کا لغوی معنی راستہ ،کنارہ یا ارادہ کرناہے۔
٢۔ (لسانیاتی) اصطلاح میں اس سے مراد ایک طرف جانا یا جھکنا، جھکاؤ؛ جانب وغیرہ کے ہیں۔
٣۔ جملے میں صحیح ترتیب اور ان کے باہمی ربط کا علم۔
٤۔ ایک صرفیہ کے ساتھ چسپیوں، لاحقوں اور سابقوں کی (زبان دانوںکے طے کیے ہوئے) قاعدے کے تحت رَدوبَدَل، تجزیہ کاری اور جائزہ۔
٥۔ وہ علم ہے جس میں ایسے قواعد بیان کیے جائیں کہ جن کے ذریعے اسم، فعل اور حرف کے آخر میں تبدیلی واقع ہونے یا نہ ہو نے اور اس میں تبدیلی کی نوعیت کا علم حاصل ہو، نیز کلمات کو آپس میں ملانے کا طریقہ بھی معلوم ہو۔
غرض
ترمیمعربی لکھنے اور بولنے میں ذہن کو ترکیبی غلطیوں سے بچنا۔
علم نحو کا موضوع
ترمیماس علم کا موضوع کلمہ اور کلام ہے؛ کہ اس علم میں ان کے آخری احوال سے بحث ہوتی ہے۔
نحو کو نحوکہنے کی وجوہات
ترمیم- نحو کا ایک معنی طریقہ ہے۔ چونکہ متکلم اس علم کے ذریعے عرب کے طریقے پر چلتا ہے اس لیے اس علم کو نحو کہتے ہیں۔
- نحو کا ایک معنی کنارہ بھی ہے۔ چونکہ اس علم میں کلمے کے کنارے پر موجود (آخری حرف) سے بحث کی جاتی ہے اس لیے اسے نحو سے تعبیر کیا گیا۔
- اس کاایک معنی ارادہ کرنا بہی ہے۔ جس نے سب سے پہلے اس علم کے قواعد کو جمع کرنے کا ارادہ کیا اس نے نَحَوْت ُ کا لفظ استعمال کیا۔ جس کا معنی ہے میں نے ارادہ کیا اس لیے اسے نحو کہا گیا ۔
- اس کا ایک معنی مثل بھی ہے۔ چونکہ اس علم کا جاننے والا عربوں کی مثل کلام کرنے پر قادر ہو جاتا ہے اس لیے اسے نحوکا نام دیا گیا۔
علم نحو کا واضع
ترمیماس علم کے واضع علی المرتضیٰ رضی اللہ تعالی عنہ ہیں۔ آ پ رضی اللہ تعالی عنہ ہی کے حکم سے ابو الاسود الدؤلی نے باقاعدہ اس علم کی تدوین کی۔[3]
حوالہ جات
ترمیممسلو مصر