صنعتی انقلاب اٹھارہوں اور انیسویں صدی کے درمیانی عرصہ میں زراعت، کان کنی، مواصلات اور دریافت میں کئی بڑی تبدیلیوں کا تذکرہ ہے جس کی وجہ سے برطانیہ میں خاص طور پر بڑے پیمانے پر سماجی و معاشی تبدیلیاں رونما ہوئیں۔ یہ تبدیلیاں وقت کے ساتھ ساتھ پورے یورپ، شمالی امریکا اور پھر پوری دنیا میں رونما ہوئیں۔ صنعتی انقلاب کی وجہ سے انسانی تاریخ نے ایک نیا موڑ لیا، جہاں زندگی کے ہر شعبہ میں ایک یا دوسری صورت میں مثبت تبدیلیاں دیکھی گئیں۔
18ویں صدی کے اواخر میں سلطنت برطانیہ میں انسانی مشقت اور جانوروں کی مدد سے چلنے والی معیشت میں مشین کے استعمال کی جانب تبدیلی رونما ہوئی۔ سب سے پہلے کپڑے کی صنعت کو میکانیکی انداز میں چلایا گیا اور پھر لوہے کی صنعت میں عظیم ترقی ہوئی جس کی وجہ سے کوئلے کے استعمال میں بے پناہ اضافہ ہوا۔[2] اسی دور میں تجارت کے شعبے نے بھی نئی راہیں دیکھیں کیونکہ دنیا میں آبی راستوں، سڑکوں اور ریل کے ذریعے مواصلات اور ترسیل میں اضافہ و ترقی ہوئی۔ دنیا میں بھاپ سے چلنے والے انجن متعارف ہوئے اور انھیں کوئلے کی مدد سے چلایا جاتا تھا، جبکہ یہی تاریخ دنیا میں مشین کی عظیم ترقی سے تعبیر کی جانے والی ایجاد تصور کی جاتی ہے۔ مواصلات و سامان تجارت کی ترسیل میں اس ترقی کی وجہ سے پیداوار میں خاطر خواہ اضافہ ہوا اور دنیا میں کپڑے کی صنعت نے بطور خاص بے پناہ ترقی کی۔[3] دھات بارے تحقیق میں 19ویں صدی کے اوائل میں بے پناہ ترقی دیکھی گئی جس کی وجہ سے صنعت میں ترقی تو ہوئی لیکن اس کے ساتھ ساتھ مشین سازی کی صنعت نے بھی ترقی کی جس کی وجہ سے کپڑے، لوہے، کوئلے کی صنعت کے علاوہ دوسری صنعتوں نے اسی دور میں ترقی کی نئی منازل طے کرنا شروع کیں۔ برطانیہ سے اٹھنے والے اس انقلاب نے مغربی یورپ اور پھر شمالی امریکا میں دستک دی اور انیسویں صدی میں ہی بالآخر پوری دنیا میں اپنے پاؤں جما دیے۔ سماج پر اس صنعتی انقلاب کے دوررس اثرات مرتب ہونا شروع ہو گئے۔[4]
اٹھرہویں صدی میں شروع ہونے والا پہلا صنعتی انقلاب 1850ء میں دوسرے صنعتی انقلاب میں اس وقت ضحم ہوا جب تکنیک اور معیشت نے بالآخر تیز رفتاری سے ترقی کرنا شروع کیا۔ اس دور میں بھاپ سے چلنے والے انجن، کشتیاں، ریل اور پھر انیسیوں صدی میں ایندھن سے چلنے والے اور بجلی سے جلنے والے انجن دنیا میں متعارف ہوئے۔ دنیا میں صنعتی انقلات کے پھیلاؤ بارے تاریخ دانوں میں اختلاف پایا جاتا ہے، مگر اس بات پر ضرور اتفاق ہے کہ اس عظیم انقلاب نے برطانیہ سے 1780ء میں جنم لیا اور پھر 1830ء و 1840ء تک پوری دنیا میں اس کی بازگشت سنائی دی جانے لگی۔[5][6] بیسویں صدی کے قابل ذکر تاریخ دان جیسے جان کلیفمیں اور نکولس کرافٹس کے مطابق معاشی اور سماجی تبدیلی کا عمل یک مشت نہیں تھا بلکہ یہ تو درجہ بدرجہ وقوع پزیر ہونے والا عمل تھا جس کو کسی بھی صورت میں انقلاب نہیں کہنا چاہیے، یہ تو تاریخ انسانی میں ایک عظیم و شان تبدیلی تھی جو کسی بھی طرح انقلاب کی تعریف پر پورا نہیں اترتی۔ اس بارے اب بھی تاریخ دانوں میں اختلاف واضع ہے۔[7][8] یہاں یہ بات قابل غور ہے کہ صنعتی انقلاب برپا ہونے اور جدید معیشت کے وجود میں آنے سے پہلے جی ڈی پی کا تناسب بہتر تھا۔[9] اس بارے کہا جاتا ہے کہ گو کہ فی کس آمدنی میں اضافہ تو ہوا ہے اور اس میں وقت کے ساتھ ساتھ اضافہ بھی ہوتا رہا، جو صنعتی انقلاب کے ثمرات ہیں مگر یہ بات قابل غور ہے کہ اس کے ساتھ ساتھ آبادی میں اضافہ بھی اسی تناسب سے ہوا ہے اور وقت کے ساتھ افراط زر میں اضافے کے باعث ترقی کا یہ تناسب صنعتی انقلاب برپا ہونے سے پہلے کے دور کے مقابلے میں کم سطح پر آ جاتا ہے۔[10] شماریات سے واضع ہے کہ سالانہ ترقی کا تناسب صنعتی انقلاب کے پہلے ساٹھ سال میں 4۔2 فیصد، انیسویں صدی میں 1 فیصد رہا جبکہ یہی تناسب 18ویں صدی سے پہلے تقریباً 1 فیصد کے آس پاس رہا کرتا تھا۔ بہرحال، صنعتی انقلاب کے جو بھی حالات رہے ہوں یا اس کے جدید معیشت پر جیسے بھی اثرات رہے ہوں، تاریخ دان اس بات پر متفق ہیں کہ صنعتی انقلاب کے نتیجے میں آنے والی تبدیلیاں عظیم تھیں اور نئی ایجادات نے تاریخ انسانی کو نئے خطوط پر استوار کیا اور مجموعی طور پر انسانی طرز زندگی میں بہتری دیکھنے میں آئی ہے۔[11]

واٹ سٹیم انجن جو کوئلے کی مدد سے چلتا ہے[1]

مزید دیکھیے ترمیم

حوالہ جات ترمیم

  1. واٹ سٹیم انجن تصویر: یو پی ایم میڈرڈ کے اسکول آف ٹیکنالوجی میں یادگار کے طور پر موجود
  2. راجر بیک بی۔ (1999ء)۔ تاریخ دنیا: تبدیلی کی بازگشت۔ میک ڈوگل لٹل 
  3. "معاشی ترقی کے چیدہ اسباب"۔ تجارت و معیشت۔ آکسفورڈ یونیورسٹی پریس 
  4. رسل براؤن۔ معاشیات کا نظام۔ جیمز اینڈ جیمز، ارتھ سکین 
  5. ایرک ہوبزبام۔ انقلاب کا دور: یورپ۔ ویڈن فیلڈ اینڈ نکلسن لمیٹڈ 
  6. جوزف ای انکوری۔ افریقی قومیں اور انگلستان میں صنعتی انقلاب۔ کیمبرج یونیورسٹی پریس 
  7. میکسین برگ، پاٹ ہڈسن (1992ء)۔ تاریخ صنعتی انقلاب بارے ایک تحقیقی مقالہ۔ 45۔ اکنامک ہسٹری ریویو 
  8. جولی لورینزن۔ "Rehabilitating the Industrial Revolution" (بزبان انگریزی)۔ سنٹرل میچی گان یونیورسٹی 
  9. رابرٹ لوکاس جونئیر (14 نومبر 2007ء)۔ "The Industrial Revolution" (بزبان انگریزی)۔ فیڈرل ریزرو بینک آف منیپولس 
  10. رابرٹ لکاس (2003ء)۔ "The Industrial Revolution Past and Future" 
  11. "Industrial Revolution and the Standard of Living: The Concise Encyclopedia of Economics" (بزبان انگریزی)۔ لائبریری آف اکناکمس اینڈ لبرٹی 

بیرونی روابط ترمیم