صومالیہ میں بحری قزاقی

امریکی مداخلت کے نتیجے میں صومالیہ میں 1990 سے خانہ جنگی کی صورت حال پیدا ہوئی، جس کے بعد سے سمندر میں صومالی قزاقوں تجارتی جہازوں کے لیے خطرہ بن گئے۔ حکومت ختم ہونے کے بعد یورپی بحری جہاز صومالیہ کی ساحل پر تابکار فضلا اور خطرناک مواد ٹھکانے لگانے لگے جس سے علاقہ میں خطرناک بیماریاں پھیلنا شروع ہو گئیں۔ اس کے علاوہ صومالی پانیوں سے بڑے تجارتی یورپی جہاز کثیر تعداد میں غیر قانونی طور پر مچھلیاں پکڑنے لگے۔ مقامی ماہی گیروں نے تیز رفتار کشتیوں میں ان یورپی جہازوں کا تعاقب شروع کر دیا اور اس طرح قذاقی کی ابتدا ہوئی۔

صومالی قزاق کی کارروائی کا نقشہ

واقعات

ترمیم
  • اپریل 2009 میں کچھ سولہ سے انیس سالہ قزاق لڑکوں نے امریکی مال بردار جہاز کے کپتان رچرڈ فلپس کو جان بچاؤ کشتی میں گرفتار کر لیا۔ امریکی بحریہ کے نشانہ بازوں نے قزاقوں کو قتل کر کے رچرڈ کو چھڑا لیا۔ امریکی اخبارات کے مطابق صدر بارک اوبامہ نے اس جھڑپ کی خود نگرانی کی اور اپنے پہلے فوجی امتحان میں سرخرو ہوئے۔[1]
  • مارچ 2011ء میں بھارتی بحریہ نے کچھ قیدیوں کو قزاقوں سے چھڑایا۔ مگر 5 پاکستانیوں کو تین ماہ تک بھارت نے ممبئی جیل میں رکھنے کے بعد رہا کیا۔[2]
  • جون 2011ء میں انصار برنی وَقف نے چندا اکٹھا کر کے 2.1 ملین امریکی ڈالر کا تاوان ادا کر کے 22 ملاحوں کو صومالی قزاقوں سے ایک سال کی قید کے بعد چھڑایا۔ ملاحوں میں 11 مصری، 6 بھارتی، 4 پاکستانی اور 1 سری لنکی شامل تھے مگر تاوان کی رقم صرف پاکستانیوں نے ادا کی۔[3]
  1. wsws 14 اپریل 2009ء، "Obama claims credit for killing Somalis"
  2. "Pakistani officials to meet sailors"۔ ڈان۔ 25 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 25 جون 2011 
  3. "Pakistan: After 11 months, pirates' hostages freed"۔ 23 جون 2011ء۔ 25 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 25 جون 2011 

بیرونی روابط

ترمیم

حوالہ جات

ترمیم