ضلع کوہستان
خیبر پختونخوا کا ایک ضلع۔ کوہستان خشک و بنجر پہاڑیوں کی سرزمین مشکل زیست، ناکافی ترقی اور پھیلی ہوئی آبادی کی وجہ سے پہچانا جاتا ہے۔ لیکن اس کے باوجود ضلع کوہستان عجب جغرافیائی اہمیت اور حکمتِ عملانہ مقصدیت کا حامل ہے۔ اس کے سرحدیں شمالی علاقہ جات، مالاکنڈ ڈویژن اور ہزارہ ڈویژن سے ملتی ہیں۔ شاہراہِ قراقرم کی گزرگاہ ہونے کی بنا پر اس ضلع میں شعبۂ سیاحت کی بہتری کے لیے کافی استعداد موجود ہے۔ ہزارہ ڈویژن کے وجود سے 1976 میں کوہستان بحیثیت ضلع وجود میں آیا۔ یہ چار سب ڈویژن داسو، کندیا پالس اور پٹن کے اشتمالات پر مشتمل ہے۔ 1976 کے تباہ کُن زلزلے کے بعد اس پسماندہ ضلع کی تعمیر و ترقی کی ذمہ داری کوہستان ڈویلپمنٹ بورڈ کے سپرد کر دی گئی۔ اگرچہ بعد میں بورڈ کا خاتمہ ہوا لیکن ترقیاتی سرگرمیوں نے اپنی رفتار برقرار رکھی جغرافیائی دوری معاشی اور معاشرتی کمزوری یہاں کے اہم مسائل ہیں۔ غربت عروج پر ہے۔ اب یہاں حکومت داسو ڈیم کے نام سے ایک ڈیم بھی بنا رہی ہے جو علاقے کی خوش حالی کا باعث ہو گا
2014ء میں ضلع کوہستان کو ضلع بالائی کوہستان اور ضلع زیریں کوہستان میں تقسیم کر دیا گیا جس کے بعد صوبے میں اضلاع کی تعداد 26 ہو گئی ہے۔[1]
شماریات
ترمیمضلع کا کُل رقبہ 7492 مربع کلومیٹر ہے۔
یہاں فی مربع کلومیٹر 99 افراد آباد ہیں
سال 2004-05 میں ضلع کی آبادی 675000 تھی
دیہی آبادی کا بڑا ذرہعہ معاش زراعت ہے۔
کُل قابِل کاشت رقبہ 36750 ہیکٹیرز ہے