طلبہ فعالیت پسندی
طلبہ فعالیت پسندی (انگریزی: Student activism) یا کیمپس فعالیت پسندی کالج یا یونیورسٹی میں پڑھ رہے طالبعلموں کی سیایس سرگرمی کو کہا جاتا ہے۔ طلبہ سیاسی، ماحولیاتی، معاشی یا سماجی تبدیلی کے لیے اپنی آوازیں بلند کرتے ہیں۔ تاریخ میں کئی ایسے واقعات مل جاتے ہیں جہاں طلبہ کی تحریک سیاسی پالیسیاں بدلنے کی وجہ بنی ہے اور بسا اوقات طلبہ کی فعالیت پسندی بڑی سیاسی الٹ پھیر کی بھی وجہ بنی ہے۔[1]
جدید دور میں طلبہ کی تحریکوں نے زور پکڑا ہے اور یہ ابتدائی اسکول، کالج، یونیورسٹی، سرکاری، نیم سرکاری و غیر سرکاری ادارے، نیر تمام جغرافیائی علاقوں، سیاسی پارٹیوں، سماجی، معاشی اور تعلیمی طبقوں ہر جگہ طلبہ احتجاج کرنے لگے ہیں اور طلبہ کی تعداد، جگہ، حالت اور وقت کے حساب سے ان احتجاج کا نتیجہ بھی مختلف رہتا ہے۔[2] کچھ جگہ طلبہ محض داخلی امور پر احتجاج کرتے ہیں تو کہیں ملکی مسائل پر بھی طلبہ اپنا سیاسی شعور ظاہر کرتے ہیں۔ طلبہ نے آمریت کے خلاف بھی سیاسی سرگرمی میں حصہ لیا ہے۔ کیمپس کا احتجاج یونیورسٹی کی پالیسی کے خلاف بھی ہو سکتا ہے جیسے جواہر لعل یونیورسٹی کے ہاسٹل کی فیس میں اضافہ کے خلاف احتجاج یا قومی مسائل پو بھی احتجاج ہوتا ہے۔ ان احتجاجوں میں زیادہ تر بایاں بازو سیاسی تنظیموں سے ملحق طلبہ حصہ لیتے ہیں مگر دایاں بازو کے طلبہ بھی مستثنی نہیں ہیں۔ مثال کے طور پر جنوبی افریقا میں اپارتھائیڈ کے خلاف جانبین نے احتجاج کیا تھا۔[3]
اندورون کیمپس کی تاریخ اتنی ہی پرانی ہے جتنی خود [[جامعہ}یونیورسٹی]] کی تاریخ ہے۔ 13ویں صدی عیسوی میں پیرس اور بولوگنا میں طلبہ نے احتجاج کیا تھا۔[4]
بسا اوقات یہ احتجاج نہایت سنگین رنگ اختیار کرلیتے ہیں اور خود کشی تک کی نوبت آجاتی ہے جیسے حیدراباد یونیورسٹی میں روہت ویمولا نے خود کشی کرلی تھی۔[5][6][7][8]
حوالہ جات
ترمیم- ↑ Fletcher, A. (2005) Guide to Social Change Led By and With Young People آرکائیو شدہ 2011-09-29 بذریعہ وے بیک مشین Olympia, WA: CommonAction.
- ↑ Fletcher, A. (2006)Washington Youth Voice Handbook آرکائیو شدہ 2006-12-31 بذریعہ وے بیک مشین Olympia, WA: CommonAction.
- ↑ Mark Edelman Boren (2013)۔ Student Resistance: A History of the Unruly Subject۔ صفحہ: 261۔ ISBN 978-1135206451
- ↑ Boren 2013, pp. 9–10.
- ↑
- ↑
- ↑
- ↑