پیدائش: 1953ء

وفات: 2006ء

فائل:Zafaryab.jpg
ظفریاب

دانشور اور صحافی۔ ستر کی دہائی میں پنجاب یونورسٹی میں بائیں بازو کے طالب علم رہنما کے طور پر ابھرے اور بعد میں ایک نڈر صحافی کے طور پر روزنامہ ڈان، ہفت روزہ ویوپوائنٹ اور روزنامہ فرنٹئر پوسٹ سے وابستہ رہے۔ صحافی حسین نقی کے ساتھ مل کر انھوں نے انیس سو اناسی میں پنجابی کا پہلا اخبار سجن نکالا تھا۔

جنرل ضیاالحق کی دور میں جب پاکستانی پریس پر سخت سینسرشپ عائد تھی لاہور سے مظہر علی خان کی ادارت میں شائع ہونے والا ہفت روزہ ویوپوائنٹ حزب اختلاف کے نقطہ نظر اور فوجی حکومت کی پالیسیوں پر تنقیدی آواز اٹھانے والے چند رسائل میں شامل تھا۔ ظفریاب احمد نے اس مشکل دور میں رپورٹر اور تبصرہ نگار کے طور اس ہفت روزہ میں کام کیا۔

جب انیس سو بانوے میں ویوپوائنٹ بند ہو گیا تو ظفریاب احمد فرنٹئر پوسٹ اخبار سے وابستہ ہو گئے بعد میں انھوں نے نے بچوں کی جبری مشقت کے خلاف کام کرنے والی ایک غیر سرکاری تنظیم بنڈڈ لیبر لبریشن فرنٹ کے لیے کام کرنا شروع کر دیا تھا جس کے سربراہ احسان اللہ خان ملک چھوڑ کر سکنڈے نیویا چلے گئے تھے۔ انیس سو چورانوے میں اس تنظیم نے بچوں کی جبری مشقت کے خلاف تحریک میں شامل مریدکے میں ایک لڑکے اقبال مسیح کے قتل کی ذمہ داری قالین سازوں پر ڈال کر اسے عالمی سطح پر اٹھایا تو پاکستان کی قالین کی برآمدات کو نقصان پہنچنا شروع ہوا۔ حکومتی اداروں نے اس تنظیم کے خلاف تحقیات کیں اور اس تنظیم اور ظفریاب احمد کے خلاف ملک سے غداری کے الزام میں مقدمہ قائم کیا۔ ظفریاب احمد گرفتار کرلیے گئے اور چند ماہ بعد لاہور ہائی کورٹ نے انھیں رہا کیا تو وہ امریکا چلے گئے۔ انتقال سے دو ماہ پہلے سخت بیماری کی حالت میں پاکستان واپس آئے۔ جگر اور سینے کی تکلیف کی وجہ سے لاہور میں وفات پائی۔